سینئر صحافی کے ساتھ عمران خان کی تلخی کے معاملے پرقومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 29 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) سینئر صحافی کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تلخی کے معاملے پر قومی اسمبلی نے مذمتی قرارداد منظور کرلی۔قرارداد میں وزارت داخلہ کو سینئرصحافی اعجاز احمد کو تحفظ فراہم کرنیکی ہدایت کی گئی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ سائبر کرائم ونگ صحافی کو دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کرے، یہ ایوان صحافی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں ناشائستہ گفتگو اور دھمکیوں کی مذمت کرتا ہے، سینئر صحافی کے ساتھ نہ صرف بدسلوکی کی گئی بلکہ سوشل میڈیا پر دھمکیاں بھی دی گئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ میڈیا نے عوام کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی، ہم ان کے کردار کو سراہتے ہیں، ہم اس معاملے کو مزید جاننا چاہتے تھے، ہم نہیں جانتے کہ وہاں جیل میں کیا معاملہ ہوا؟

اس سے قبل پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی۔ سینئر صحافی اعجاز احمد نے اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر پارلیمانی رہنماں کو واقعیکی تفصیلات سے آگاہ کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ ایسا رویہ قابل مذمت ہے، الزام تراشی اور دھونس و دھمکی پی ٹی آئی کا وتیرہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیتن یاہو نے دوحہ میں اسرائیلی حملے پر قطر سے معافی مانگ لی نیتن یاہو نے دوحہ میں اسرائیلی حملے پر قطر سے معافی مانگ لی اسرائیلی وزیر اعظم وائٹ ہاوس پہنچ گئے؛ ٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے کیلیے پرامید عمران خان اور بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے خصوصی جیل منتقل کیے جانیکا امکان عورت کی تعلیم، قوم کی ترقی امریکی صدر کے 20 نکاتی امن منصوبے سے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہوگی، وزیراعظم سندھ میں کچھ کام کرو تو خوشی ہوگی پر کرو تو سہی، پنجاب کے خلاف بات کی تو چھوڑوں گی نہیں، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سینئر صحافی کے ساتھ

پڑھیں:

قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ

اسلام آباد:

نیشنل پریس کلب میں پولیس دھاوے کے خلاف صحافیوں کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں  صحافیوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔ صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کرتے ہوئے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے تین رکنی حکومتی وفد صحافیوں سے مذاکرات کے لیے بھیجا۔

سید نوید قمر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے واک آؤٹ کیا، احتجاج کیا ، ہمیں کچھ یقین دہانیاں کرائی گئیں مگر گراؤنڈ پر ابھی تک وہی صورتحال ہے۔ ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں ۔ اس موقع پر  پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

اسد قیصر نے ایوان میں کہا کہ غزہ سے متعلق 20 نکات تیار کیے گئے ہیں۔ امریکی صدر سے پہلے ہمارے وزیراعظم نے ٹویٹ کیا، کیا انہوں نے فلسطین سے بھی پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں ؟۔ ہمیں ایوان میں آ کر اس پر بریفنگ دی جائے۔

بعد ازاں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کہا کہ پریس کلب واقعے کےبعد خود وہاں گیااورغیر مشروط معافی مانگی۔  اس معاملے پر جو بھی مطالبہ ہوا، اس کو پورا کریں گے۔ صحافیوں کے تمام مطالبات کو پورا کیا  جائے گا۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ رابطے میں ہیں، میں ایک بار پھر معافی بھی مانگتا ہوں اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں ۔ مظاہرین اور پولیس کی ہاتھا پائی کی وجہ سے پولیس پریس کلب میں گئی ، جہاں انہیں نہیں جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جمہوری اور آئینی نظام پریس کے بغیر نا مکمل ہے۔ اس واقعے کا آزادی اظہار رائے پر قدغن سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ واقعہ اچانک پیش آیا،  وزیراعظم اور وزیر داخلہ اس کا نوٹس لیں  گے۔ ہمیں شرمندگی  ہے اور معذرت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا احتجاج اور واک آؤٹ

دریں اثنا پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے پاکستان) نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پریس گیلری سے واک آؤٹ  کیا۔  اس موقع پر کہا گیا کہ پی آر اے پاکستان نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ صدر پی آر اے پاکستان ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں واک آؤٹ  جاری ہے۔ نیشنل پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے، جس پر اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز حملہ کیا ہے۔

پی آر اے پاکستان کے مطابق نیشنل پریس کلب پورے ملک کا نمائندہ قومی پریس کلب ہے۔ صحافیوں پر تشدد اور آئے روز ایسے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔ پی آر اے پاکستان ایسے واقعات کو غیر جمہوری سوچ کی عکاسی سمجھی ہے۔ قابل مذمت اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • محمود اچکزئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیلیے دوبارہ نامزد
  • محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کا ایک بار پھر امکان
  • مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • پی ٹی آئی نے 2014میں بھی استعفے دئیے ‘منظور نہیں کیے تھے، سپیکر قومی اسمبلی 
  • جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ
  • بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور  
  • پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دیے تھے وہ بھی منظور نہیں کیے تھے، اسپیکر قومی اسمبلی