ایران بھی پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شامل ہو جائے تو اچھا ہو گا‘ پاسداران انقلاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250930-08-26
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی پاسداران انقلاب کے میجر جنرل اور ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر رحیم صفوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کا مشترکہ دفاعی معاہدہ مثبت پیشرفت ہے۔ایرانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحیم صفوی کا کہنا تھا کہ ایران بھی اس معاہدے میں شامل ہوجائے تو یہ اچھا ہو گا، اسلامی ممالک کو باہمی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ چیلنجز کا سامنا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے علاقائی اثر و رسوخ میں کمی آ رہی ہے، امریکا اب اپنی توجہ ایشیا پیسیفک خطے کی طرف منتقل کر رہا ہے، یہ وقت ہے کہ ہم ایک علاقائی اسلامی سیکورٹی بلاک کی تشکیل پر سنجیدگی سے غور کریں تاکہ خطے میں استحکام اور خودمختاری یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں برادر ممالک پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک مشترکہ دفاعی معاہدہ ہوا ہے ، معاہدے کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔دوسری طرف نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ سعودیہ کے بعد کئی دوسرے ممالک بھی دفاعی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
موسمیاتی خطرات میں پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘ مصدق ملک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-32
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی وڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔ موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے ،جس سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گرین ٹرانزیشن اور موسمیاتی لچک پر مبنی ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان اپنے نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنزپر عمل پیرا ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک کے آگے بڑھنے کے لیے شراکت داری اور منصفانہ مالی معاونت ناگزیر ہے۔