ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد کی جانب سے ضبط کی گئی ٹیمپرڈ چیسز والی 106 گاڑیوں میں سے مجموعی طور پر 49 گاڑیاں مختلف محکموں کے لیے مختص کی گئیں جبکہ 57 گاڑیوں کو ویئر ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے قومی اسمبلی کو فراہم کردہ جوابات کے مطابق سب سے زیادہ 21 گاڑیاں ڈپٹی کمشنر آفس اسلام آباد کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

اس کے بعد سی ڈی اے کو 16 گاڑیاں جن میں سے سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول کو 10 گاڑیاں جبکہ سی ڈی اے انفورسمنٹ کو 6 گاڑیاں اور فوڈ اتھارٹی اسلام آباد کو 3 گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ اسلام آباد گاڑیوں کی فزیکل انسپکشن کرتا ہے اس دوران مشکوک اور ٹیمپرڈ گاڑیوں کوضبط کرنے کے بعد نیلام کردیا جاتا ہے۔

پاکستان موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (سیزر اینڈ ڈسپوزل آف موٹر وہیکل) رولز 2014 کے تحت، کٹ اینڈ ویلڈ اور ٹیمپرڈ چیسیز نمبر والی گاڑیوں کو قبضے میں لیا جاتا ہے تاہم نیلام نہیں کیا جاتا۔

وزارت داخلہ کے مطابق ٹیمپرڈ چیسیز نمبر والی گاڑیوں کو محکمہ ایکسائز کے ویئر ہاؤس منتقل کیا جاتا ہے یا سرکاری امور کے استعمال کے لیے کسی بھی سرکاری ادارے کے لیے مختص کردیا جاتا ہے۔

لیبر ڈیپارٹمنٹ کو  1 گاڑی، اے ڈی سی آر آفس کو 1 گاڑی، اے ڈی سی ایسٹ آفس کو 1 گاڑی، ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کو 3 گاڑیاں، پروسیکیوشن آفس کو 1 گاڑی جبکہ ای ٹی او آفس کے لیے 3 گاڑیاں مختص کی گئی ہیں۔

محکمہ ایکسائز کی جانب سے ضبط گاڑیوں میں سے لینڈ کروزر، پراڈو، کرولا، سوک جیسے گاڑیوں کی بڑی تعداد محکموں کے لیے مختص کی گئیں جبکہ سوزوکی مہران، بولان، خیبر اور لینڈ کروزر کے پرانے ماڈل ویئر ہاؤس منتقل کر دیے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ کو جمع کرائی گئی محکمہ ایکسائز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 5 برس کے دوران کسی افسر کو سپرداری پر کوئی گاڑی فراہم نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 34 ٹویوٹا کرولا گاڑیاں مختلف محکموں کے لیے مختص کی گئیں، ایک لینڈ کروزر 2005 ماڈل ای ٹی او آفس اور ایک لینڈ کروزر پراڈو سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول اور ایک لینڈ کروزر سی ڈی اے انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کے لیے مختص جبکہ 20 سوزوکی مہران اور خیبر جبکہ 11 ٹیوٹا کرولا گاڑیاں ویئر ہاؤس منتقل کی گئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ بلڈنگ کنٹرول پاکستان موٹر وہیکل آرڈیننس ٹیمپرڈ گاڑیوں ڈپٹی کمشنر آفس سی ڈی اے محکمہ ایکسائز مشکوک ویئر ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ بلڈنگ کنٹرول ٹیمپرڈ گاڑیوں ڈپٹی کمشنر آفس سی ڈی اے محکمہ ایکسائز مشکوک ویئر ہاؤس کے لیے مختص کی گئی محکمہ ایکسائز اسلام آباد لینڈ کروزر کی گئی ہیں ویئر ہاؤس گاڑیوں کو سی ڈی اے جاتا ہے آفس کو

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار

اسلام آباد:

ہائیکورٹ نے پاکستان بوائے سکاؤٹس کے چیف کمشنر کے عہدے سے متعلق اہم فیصلہ سناتے ہوئے سرفراز قمر ڈاہا کو عہدے پر بحال کر دیا اور ڈاکٹر ریاض کی بطور چیف کمشنر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

یہ فیصلہ جسٹس خادم حسین سومرو نے تحریری طور پر جاری  کیا۔

یاد رہے کہ سرفراز قمر ڈاہا نے اپنی برطرفی کے خلاف وکیل قاسم اقبال جلالی کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ سرفراز قمر ڈاہا 2023 میں ایک باقاعدہ الیکشن کے ذریعے پاکستان بوائے سکاؤٹس کے چیف کمشنر منتخب ہوئے تھے، تاہم صدر مملکت آصف علی زرداری نے 31 اگست 2025 کو جاری کردہ حکم کے تحت اُنہیں عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔

عدالت نے صدر کا یہ اقدام غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 31 اگست کا نوٹیفکیشن، جس کے ذریعے ڈاکٹر ریاض کو چیف کمشنر تعینات کیا گیا تھا، کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرفراز قمر ڈاہا کی درخواست منظور کرتے ہوئے اُنہیں اُن کے عہدے پر بحال کر دیا۔

عدالت نے مزید کہا کہ آئندہ الیکشن کا عمل شروع ہو چکا ہے اور مستقبل میں چیف کمشنر کی تعیناتی شفاف طریقے سے عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے سکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
  • نئی پالیسی کے تحت امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، چیف کمشنر بوائے اسکاؤٹس سرفراز قمر ڈاہا بحال
  • پانچ سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • اسلام آباد پولیس اِن ایکشن، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر532 موٹر سائیکلیں اور 60 گاڑیاں بند
  • اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ