اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری؛ جنگ بندی منصوبے کے اعلان کے باوجود 39 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی افواج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جنگ بندی منصوبے کے اعلان کے باوجود بمباری جاری رکھتے ہوئے مزید 39 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق خان یونس میں بے گھر افراد کے خیمے پر فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ النصیرات پناہ گزین کیمپ میں بمباری سے پانچ افراد زخمی ہوئے، جبکہ غزہ شہر میں بھی توپ خانے کی گولہ باری کی گئی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کی مذاکراتی ٹیم امریکی صدر ٹرمپ کے مجوزہ 20 نکاتی امن منصوبے پر غور کر رہی ہے۔ اس منصوبے پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پہلے ہی رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔
منصوبے کو سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، اٹلی، فرانس، برطانیہ اور فلسطینی اتھارٹی سمیت کئی ممالک نے خوش آمدید کہا ہے۔ تاہم غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں اب بھی کئی سوالات باقی ہیں، خاص طور پر یہ کہ بین الاقوامی استحکام فورس کس نوعیت کی ہوگی۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 68 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
نیویارک:غزہ کی تباہ شدہ گلیوں سے ابھرتے دھوئیں اور فلسطینی بچوں کی آنکھوں میں چھپا خوف یہ منظر اب بھی دنیا کی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔
ایسے میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے امن کی طرف نادر ترین کھڑکی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دار حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
عاصم افتخار جو غزہ کی انسانی المیے پر اسرائیلی نمائندے سے پہلے ہی شدید بحث میں مشہور ہو چکے ہیں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کا ووٹ ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان کے حق میں اس لیے پڑا کیونکہ یہ فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے اور اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کا ضامن بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں امن کی بنیاد رکھنے کا ایک مثبت اور عملی قدم ہے جہاں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔
پاکستان نے مذاکرات کے دوران عرب لیگ اور او آئی سی کے پروپوزلز کی حمایت کرتے ہوئے اپنی تجاویز بھی شامل کیں جن میں 1967 کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام مرکزی تھا۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں القدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ فلسطینی شناخت کی روح ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ کسی بھی ملک نے مخالفت نہیں کی۔