ٹرمپ سے مذاکرات میں فلسطینی ریاست سے متعلق اتفاق رائے نہیں ہوا، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کوئی اتفاق رائے بالکل نہیں ہوا، نیتن یاہو صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کوئی اتفاق رائے بالکل نہیں ہوا، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا۔
نیتن یاہو کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کل پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں ہوئی تھی۔یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے اپنی ملاقات کے ایک دن بعد آج منگل کے روز واضح طور پر تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس امریکی اسرائیلی سربراہی ملاقات میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا۔
(جاری ہے)
نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’بالکل نہیں۔ اور یہ بات مجوزہ معاہدے کی دستاویز میں بھی نہیں لکھی گئی۔ ایک بات پوری طرح واضح کر دی گئی تھی: ہم فلسطینی ریاست کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔‘‘
غزہ کے زیادہ تر علاقوں میں اسرائیلی فوج موجود رہے گی، نیتن یاہوامریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے لیے جس امن منصوبے کا اعلان کیا تھا، اس کو بین الاقوامی سطح پر کافی زیادہ سراہا جا رہا ہے۔
بہت سے عرب ممالک اور یورپی یونین سمیت بین الاقوامی برادری نے اس تجویز پر عمل درآمد کے لیے اپنی طرف سے بھرپور تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔
تاہم اس منصوبے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے دیے جانے والے بیانات غزہ کی جنگ میں ممکنہ فائر بندی کی راہ میں تاحال حائل رکاوٹوں کی طرف اشارہ بھی کرتے ہیں۔
ان میں سے ایک پہلو تو نیتن یاہو کا یہ بیان ہے کہ ان کی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کو تسلیم کرنے سے متعلق سرے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا۔
اس کے علاوہ ان کا آج منگل ہی کے روز دیا جانے والا دوسرا بیان غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی آئندہ موجودگی سے متعلق ہے۔نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کی حمایت تو کی ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے اب یہ بھی کہا ہے کہ ’’غزہ پٹی کے زیادہ تر حصوں میں اسرائیلی فوج آئندہ بھی موجود‘‘ رہے گی۔
غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 66 ہزار سے زائد
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر منگل 30 ستمبر کو پوسٹ کیے گئے اپنے ایک ویڈیو بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا، ’’ہم اب تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے، زندہ اور بخیریت، جبکہ اسرائیلی فوج غزہ پٹی کے زیادہ تر حصوں میں موجود رہے گی۔
‘‘.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اتفاق رائے نہیں ہوا اسرائیلی فوج میں اسرائیلی نیتن یاہو نے غزہ پٹی کی صدر کے روز
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں چھوڑیں گے، حماس کا دو ٹوک اعلان
اپنے ایک انٹرویو میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ مطالبہ ناقابلِ قبول ہے کہ حماس فلسطینی ریاست بننے سے پہلے غیر مسلح ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی آزادی کی تحریک نے آزادی سے پہلے اپنے ہتھیار نہیں چھوڑے، چاہے وہ جنوبی افریقہ، افغانستان، ویتنام، الجزائر یا آئرلینڈ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کا یہ مطالبہ ناقابلِ قبول ہے کہ حماس فلسطینی ریاست بننے سے پہلے غیر مسلح ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی آزادی کی تحریک نے آزادی سے پہلے اپنے ہتھیار نہیں چھوڑے، چاہے وہ جنوبی افریقہ، افغانستان، ویتنام، الجزائر یا آئرلینڈ ہو۔
محمد نزال کا کہنا تھا کہ حماس صرف اسی وقت غیر مسلح ہوگی، جب ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تنظیم امریکی صدر کے غزہ پلان پر غور کر رہی ہے اور جلد ہی اپنا مؤقف باضابطہ طور پر پیش کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں فوری جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے۔ ٹرمپ نے حماس کو اس منصوبے پر جواب دینے کے لیے 3 سے 4 دن کی مہلت بھی دی ہے۔