data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ممتاز ماہر معاشیات اور اور بینکار ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کی تازہ تصنیف ” اسلامی بینکاری: غیرسودی یا سودی و استحصالی ؟“ شائع ہوگئی ہے۔ یہ کتاب ایسے موقع پر شائع ہوئی ہے۔ جب 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت حکومت معیشت و بینکاری اور مالیاتی نظام سے 31 دسمبر 2027ء تک ربا (سود) کو ختم کرنے کی پابند ہے مگر اس ضمن میں مختلف طبقات کی طرف سے نہ صرف متعدد خدشات ، توقعات و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے بلکہ بہت سے سوالات بھی اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں ان تمام امور کا احاطہ کیا گیا ہے اور ان سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں ۔

کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں اسلامی نظام معیشت بشمول حرمت ربا و نظام زکوۃ کے بارے میں قرآنی احکامات کی روشنی میں رہنما اصول اور مقاصد شریعہ بیان کرنے کے ساتھ مستند اعداد و شمار کی روشنی میں پاکستانی معیشت کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہی نہیں، روایتی سودی بینکوں اور اسلامی بینکاری کے جھنڈے تلے کام کرنے والے بینکوں کی کارکردگی کا تجزیہ ان اداروں کے سالانہ گوشواروں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹوں کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مغربی ممالک اور دوسرے غیر اسلامی ممالک میں بھی اسلامی بینکاری کا تیزی سے پھیلنا کوئی کامیابی نہیں ہے کیونکہ دنیا بھر میں اسلامی بینکاری کے جھنڈے تلے کام کرنے والے بینک سودی بینکوں کے نقش پا پر ہی بڑے پیمانے پر کاروبار کر کے اپنا منافع بڑھا رہے ہیں۔

کتاب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اوّل ، معیشت سے صرف سود کا خاتمہ کرنا قطعی نا کافی ہوگا اور دوم، اسلامی نظام معیشت و بینکاری کو شریعت کی روح کے مطابق نفاذ کرنا ہوگا چنانچہ ملکی و بیرونی اشرافیہ کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہوگا ، مالیاتی و انٹلیکچوئل کر پشن پر ممکنہ حد تک قابو پانا ہوگا اور آئی ایم ایف کے پروگرام سے باہر آنا ہوگا۔

کتاب کے آخر میں 2027ء تک معیشت و بینکاری کے نظام سے سود کے خاتمے اور اسلامی نظام معیشت و بینکاری کے نفاذ کے لیے دو درجن قابل عمل سفارشات پیش کی گئی ہیں اور تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر ان سفارشات پر عمل نہ کیا گیا تو اسلامی بینکاری کے نام پر سودی نظام فروغ پاتا رہے گا۔ اس ضمن میں سورۃ البقرہ کی آیا278-279اور سورۃ المائدہ کی آیات 44 – 45 کا خصوصی طور پر حوالہ دیا گیا ہے۔ کتاب کا پیش لفظ ممتاز قانون دان جناب منیر اے ملک نے تحریر کیا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: معیشت و بینکاری اسلامی بینکاری بینکاری کے کیا گیا ہے

پڑھیں:

حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان

بین الاقوامی بحران گروپ کے سینیئر مشیر تھامس کیان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو جرائم انسانیت کے الزامات میں سزا سنائے جانے کا فیصلہ بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر خوش آئند سمجھا جائے گا جہاں جولائی اگست 2024 کے دوران مظاہرین پر ہونے والے مظالم میں ان کی ذمہ داری پر عام طور پر کسی کو شک نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی

تھامس کیان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایک تحقیق میں پہلے ہی یہ بات واضح ہوچکی تھی کہ اس کریک ڈاؤن کے دوران 1,400 کے قریب افراد ہلاک ہوئے اور یہ سب سیاسی قیادت کے علم، تعاون اور ہدایت کے ساتھ ہوا جس میں خاص طور پر شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان شامل تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے بین الاقوامی جرائم ٹربیونل میں مقدمے کے دوران مزید شواہد سامنے آئے جن میں شیخ حسینہ کی کریک ڈاؤن پر بات چیت کی ریکارڈنگز اور ملک کے سابق پولیس چیف کے بیانات شامل ہیں۔

تاہم تھامس کیان نے عدالت کے عمل پر تنقید کے امکان کو بھی اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر حاضری میں مقدمات اکثر تنازع کا سبب بنتے ہیں اور اس کیس میں سماعت کی رفتار اور دفاعی وسائل کی کمی انصاف کے حوالے سے سوالات پیدا کرتی ہے۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں عام انتخابات اور ریفرنڈم ایک ہی دن ہوں گے، چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسائل بنگلہ دیش کے فوجداری انصاف کے نظام کی طویل المدتی کمزوریوں کی عکاسی کرتے ہیں جنہیں عارضی حکومت نے اگست 2024 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مکمل طور پر حل نہیں کیا مگر انہوں نے واضح کیا کہ یہ تنقیدیں شیخ حسینہ یا عوامی لیگ کی قیادت اور بعض سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کو کم کرنے یا بھٹکانے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہئیں۔

تھامس کیان نے کہا کہ اس فیصلے کے سیاسی اثرات بھی سنگین ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم کے بنگلہ دیش میں سیاسی واپسی کے امکانات اب بہت کم ہیں اور جب تک وہ عوامی لیگ پر کنٹرول برقرار رکھتی ہیں، پارٹی کو دوبارہ سیاسی میدان میں داخل ہونے کی اجازت ملنا مشکل لگتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ خصوصاً اگست 2026 میں متوقع قومی انتخابات کے قریب حالیہ دھماکوں اور عوامی لیگ کی طرف سے ملک گیر ‘لاک ڈاؤن’ کی کال نے ملک میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے ہوائی اڈوں پر ہائی الرٹ، ملک بھر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی
تھامس کیان نے عوامی لیگ کو پرامن رہنے اور عارضی حکومت کو بھی پارٹی کے حمایتیوں پر بھاری اقدامات سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال شیخ حسینہ واجد

متعلقہ مضامین

  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • چہرے نہیں ‘نظام بدلنے سے قوم کی تقدیر بدلے گی‘ منعم ظفر خان
  • اجتماع عام آئین سے منحرف ظالمانہ نظام بدلنے کی تحریک کا آغاز ہے‘لیاقت بلوچ
  • حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان
  • ہمارا اجتماع عام نظام بدلو کے عنوان سے ہوگا،لیاقت بلوچ
  • پیما کا مقصد ڈاکٹروں کو اسلامی بنیادوں پر عمل کرانا ہے، ڈاکٹر عاطف حفیظ
  • مینار پاکستان کا اجتماع تاریخ رقم کرے گا‘ کاشف سعیدشیخ
  • بدل دو نظام: ایک قومی نظریاتی سمت
  • اجتماع عام ٗتیاریاں و عوامی رابطہ مہم تیز ٗ شہربھر میں کیمپ قائم ، موٹر سائیکل سوار قافلہ آج لاہور روانہ ہوگا
  • ظلم کا نظام اور ترقی ساتھ ممکن نہیں ‘فضل احد