آزاد کشمیر: جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا دوسرا روز، نظام زندگی درہم برہم، غذائی بحران کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام آزاد کشمیر میں آج ہڑتال کا دوسرا روز ہے جس کے باعث کاروبار معطل ہونے کے ساتھ ساتھ نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے ہڑتال پر ہے جس کا آغاز گزشتہ روز ہوا۔ ہڑتال کے پہلے روز آزاد کشمیر بھر میں کاروبار زندگی معطل رہا، تاہم کچھ مقامات پر تاجروں نے دکانیں کھولیں جبکہ کچھ جگہوں پر لوگوں نے از خود سڑکوں سے رکاوٹیں بھی ہٹائیں۔
گزشتہ روز آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے مظفرآباد میں امن مارچ کا انعقاد کیا۔ اس دوران ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا آمنے سامنے آگئے۔
جب دونوں اطراف سے شرکا آمنے سامنے ہوئے تو پتھراؤ کے ساتھ فائرنگ بھی ہوئی جس دوران ایک شہری جاں بحق ہوگیا، جس کا الزام ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔ تاہم مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ آزاد کشمیر کے علاقے بٹل میں ایکشن کمیٹی نے ایمبولینس کو راستہ دینے سے انکار کردیا جس کے باعث بزرگ شہری اسپتال نہ پہنچ سکا اور وہیں دم توڑ گیا۔
’پلان بی کا اعلان آج کیا جائےگا‘جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کور ممبر شوکت نواز میر نے گزشتہ روز مظفرآباد میں احتجاج کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ ہمارا پلان اے کامیاب رہا ہے، ہم پلان بی کا اعلان منگل کو دن 2 بجے کریں گے۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث ریاست میں غذائی قلت کا خدشہ ہے۔ تمام انٹری پوائنٹس سے ٹریفک کو آگے نہیں جانے دیا جارہا جس کے باعث مال بردار گاڑیاں پاکستان کی حدود میں رکی ہوئی ہیں اور ان پر لوڈ سامان خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 2 اہم مطالبات کون سے ہیں؟جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 اہم مطالبات، مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی ہے۔
کچھ روز قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر امور کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد جا کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 36 مطالبات تسلیم کرلیے لیکن ایکشن کمیٹی صرف 2 نکات کی بنیاد پر مذاکرات سے بھاگ گئی جس کے باعث بات چیت کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو کیا پیغام بھیجا؟اتوار کے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات آزاد کشمیر و رہنما مسلم لیگ ن مشتاق منہاس نے کہا تھا کہ میری وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ وطن واپس پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے خود مذاکرات کریں گے۔
مشتاق منہاس کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ احتجاج منسوخ ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انڈیا میں اس کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا دعویٰ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی حمایت حاصل ہے، ان لوگوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ریاست میں افراتفری پھیلانا ان کا اصل مقصد ہے۔
ہم جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہیں، وزیر امور کشمیرگزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام نے کہا کہ ہم جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایکشن کمیٹی لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کے بجائے بات چیت کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر گئے اور وہاں جا کر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ ہم نے ساری رات بیٹھ کر بات چیت کی اور جو مطالبات قابلِ قبول ہیں انہیں تسلیم کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے جیسے مطالبات سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا جبکہ لاک ڈاؤن کا نقصان بھی کشمیری عوام کو ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رٹ قائم رکھے۔
’آزاد کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل‘آزاد جموں و کشمیر میں اتوار کی شام سے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں جس کے باعث لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پر آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا ہے۔
ایکشن کمیٹی کی ماضی کی کامیابیاں کون سی ہیں؟ایکشن کمیٹی نے اس سے قبل بھی آزاد کشمیر میں احتجاج کرکے اپنے مطالبات منوائے ہیں۔ مئی 2024 میں ہونے والے ایک احتجاج کے نتیجے میں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے لیے حکومت پاکستان نے 23 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کی تھی۔
اس وقت آزاد کشمیر میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ ہے جبکہ 40 کلو آٹا 2 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا ایکشن کمیٹی سے اعلان لاتعلقیآزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، مسلم کانفرنس، پاکستان پیپلز پارٹی، جموں و کشمیر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے اپنے کارکنوں کو ہدایات دے رکھی ہیں کہ وہ ایکشن کمیٹی سے دور رہیں جبکہ پی ٹی آئی نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر احتجاج جوائنٹ ایکشن کمیٹی مراعات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی مراعات جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے جس کے باعث گزشتہ روز کے لیے نے کہا
پڑھیں:
حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، معاہدے پر دستخط ہوگئے
حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کرلیے۔انہوں نے کہا کہ فریقین کےدرمیان معاملات طے کرنےکےلیے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، لیگل ایکشن کمیٹی ہر 15 دن بعد بیٹھے گی۔پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معاملے کو بگاڑا جائے لیکن ان کے تمام تر منصوبے ناکام ہوئے۔راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے، کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔احسن اقبال نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی پریس کانفرنس سے قبل سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کےباعث ایک مشکل صورتِ حال پیدا ہوئی تاہم مقامی اور قومی قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے اس بحران کو پر امن انداز میں حل کردیا۔ ا ن کا کہنا تھا کہ نہ تشدد کو ہوا ملی، نہ تقسیم ہوئی، بلکہ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزید کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نےعوام کی آواز کو بلند کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے سنا، جب حکومت عوام کی سنتی ہے، عوام تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں توحل نکل آتاہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی۔ ان شاء اللہ ہم سب مل کر آزاد جموں کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لیے ساتھ ساتھ کام کریں گے۔وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت یکم اور 2 اکتوبرکو جاں بحق افراد کےلواحقین کو معاوضہ دیا جائےگا۔معاہدے کے تحت پرتشدد واقعات سے اموات پر انسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال کے حل کے لیے اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی مذاکرات کمیٹی میں وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثنااللہ، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری، احسن اقبال اور سردار یوسف، امیر مقام کے علاوہ ، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ شامل تھے۔