غزہ کے رہائشیوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو تماشہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:۔ غزہ پٹی کے رہائشیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش امن منصوبے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے اسے تماشہ قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے المواسی میں 39سالہ ابراہیم جودہ نے اپنے شیلٹر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ یہ منصوبہ غیر حقیقی ہے۔ رفح شہر کے رہائشی کمپیوٹر پروگرامر ابراہیم جودہ نے کہا کہ یہ ایسی شرائط کے ساتھ تیار کیا گیا منصوبہ ہے جسے امریکا اور اسرائیل جانتے ہیں کہ حماس کبھی قبول نہیں کرے گا، ہمارے لئے اس کا مطلب ہے کہ جنگ اور تکالیف جاری رہیں گی۔
دیر البلاح میں بے گھر ہونے والے 52 سالہ ابو مازن نصر نے کہا کہ منصوبے کا مقصد فلسطینی دھڑوں کو دھوکا دے کر غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کو رہا کروانا ہے، جب کہ بدلے میں امن نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب دھوکا دہی ہے، اس کا کیا مطلب ہے کہ تمام قیدیوں کو بغیر کسی سرکاری ضمانت کے حوالے کر دیا جائے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا جنگ ختم ہو گی؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم بطور قوم اس تماشے کو قبول نہیں کریں گے، اب چاہے حماس اس معاہدے کے بارے میں کچھ بھی فیصلہ کرے، بہت دیر ہو چکی ہے۔
خان یونس کے 31سالہ انس صرور نے کہا ہے کہ ہم پر جو کچھ بیت چکا ہے، میں اس سب کے باوجود اب بھی امید رکھتا ہوں، حالانکہ ہم جنگ میں سب کچھ کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جنگ ہمیشہ نہیں رہتی، اس بار میں بہت پر امید ہوں،انشا اللہ یہ خوشی کا لمحہ ہوگا جو ہمیں اپنے درد اور تکلیف بھلا دے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے، امریکی قرارداد پر چین و روس کا سخت اعتراض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر چین اور روس نے سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ غزہ فلسطینی عوام کا ہے اور کسی اور کے دائرہ اختیار میں نہیں آنا چاہیے۔
دونوں ممالک نے امریکی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینیوں کے کردار، شفافیت اور استحکام فورس کے اختیارات کے اہم پہلو واضح نہیں کرتی۔
چینی سفیر فو کونگ نے بیان دیا کہ اس قرارداد میں فلسطینی حکمرانی کے اصولوں کی عکاسی نہیں کی گئی اور امریکا نے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس اور بورڈ آف پیس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، جبکہ روسی مندوب نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی عوام کو عمل سے باہر رکھتا ہے اور غزہ و مغربی کنارے کی مزید تقسیم کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ، فرانس، جنوبی کوریا اور سلووینیا نے اس منصوبے کی حمایت کی، جبکہ ڈنمارک نے زور دیا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو متحد رکھنا ضروری ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے سے متعلق قرارداد کی منظوری دی، جس کے حق میں 14 ووٹ آئے، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، اور روس و چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا، تاہم حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔