2 سال سے بند پاک افغان انگور اڈہ بارڈر کھول دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
جنوبی وزیرستان لوئر میں 2 سال سے بند انگور اڈہ بارڈر کو کاروباری سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کل سے پاکستان اور افغانستان دونوں جانب سے تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہوجائے گی۔
جنوبی وزیرستان لوئر کی تحصیل برمل میں 2 سال سے بند انگور اڈہ بارڈر کھولنے کی افتتاحی تقریب ہوئی، جس میں ڈپٹی کمشنر، رکن قومی اسمبلی، سول و عسکری حکام سمیت قبائلی عمائدین، علماء کرام اور اسکولوں کے بچوں نے شرکت کی۔
انگور اڈہ بارڈر کے دوبارہ کھلنے سے معیشت بہتر ہوگی، لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
تاجر برادری کا کہنا تھا کہ انگور اڈہ بارڈر کی بندش کے باعث تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، اب 2 سال سے معاشی بدحالی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سال سے
پڑھیں:
اسرائیل فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کوشش کر رہا ہے، جنوبی افریقا
JOHANNESBURG:جنوبی افریقا کی حکومت نے اسرائیل سے حالیہ دنوں میں آنے والی دو مشکوک چارٹر پروازوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر سوار فلسطینیوں کی آمد غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینی آبادی کو صاف کرنے کے ایک واضح اور منظم ایجنڈے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات کو 153 فلسطینی ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے جوہانسبرگ پہنچے تھے جن کے پاسپورٹ پر اسرائیلی روانگی کی کوئی مہر موجود نہیں تھی۔
اس سے قبل 28 اکتوبر کو 176 فلسطینیوں کا ایک اور گروپ بھی جنوبی افریقا لایا گیا تھا جس کا انکشاف امدادی تنظیم گِفٹ آف دی گیورز نے کیا۔
جنوبی افریقا کے وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سرکاری ادارے ان پروازوں کے طریقہ کار اور پس منظر پر شکوک کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر سرحدی پولیس نے مسافروں کو 12 گھنٹے طیارے کے اندر ہی روکے رکھا، بعد ازاں صدر سیرل راما پھوسا کی منظوری کے بعد انہیں معمول کے 90 روزہ ویزا استثنیٰ کے تحت ملک میں داخل ہونے دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ال-مجد نامی ایک غیر معروف تنظیم ان فلسطینیوں کے سفر کا بندوبست کر رہی تھی۔
گفٹ آف دی گیورز کے مطابق کچھ افراد کو غلط معلومات فراہم کی گئیں اور انہیں بتایا گیا تھا کہ وہ انڈونیشیا، ملیشیا یا بھارت جا رہے ہیں۔
متعدد افراد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تقریباً 2 ہزار ڈالر فی کس اس تنظیم کو ادا کیے اور انہیں منزل کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
آمد کے بعد جب ان فلسطینیوں کو رہائش فراہم کی گئی تو یہ بھی سامنے آیا کہ ان کی رہائش صرف ایک ہفتے کے لیے بک تھیاور وہاں پہنچنے کے بعد ’’ال-مجد‘‘ نامی تنظیم نے ان سے مکمل رابطہ ختم کر دیا۔
جنوبی افریقا میں فلسطینی سفارتخانے نے بھی تصدیق کی کہ دونوں گروپوں کا سفر ایک غیر رجسٹرڈ اور گمراہ کن تنظیم نے منظم کیا جس نے غزہ کے سنگین انسانی بحران سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں سے پیسے بھی وصول کیے۔
وزیر خارجہ لامولا نے واضح کیا کہ جنوبی افریقا مزید ایسی پروازوں کو قبول نہیں کرے گا، کیونکہ یہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کے ایک بڑے منصوبے کی علامت دکھائی دیتی ہیں۔
ان کے مطابق حکومت اس پورے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے جب کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد کو ایک تیسرے ملک کی منظوری کے بعد غزہ چھوڑنے دیا گیا۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا، جو اس ہفتے جی20 اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے فلسطینی عوام کے بھرپور سیاسی و سفارتی حمایت کنندگان میں شمار ہوتا ہے۔