پاکستان میں غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری میں خام مال ایسیٹیٹ ٹو میٹیریل کی سمگلنگ کے حوالے سے بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ بین الاقوامی ادارے الواریز اینڈ مرسل (AM) کی ایک تحقیق کے مطابق ایسیٹیٹ ٹو (Acetate Tow) کی درآمد اور اصل سگریٹ پیداوار میں واضح فرق سامنے آیا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے ریونیو کا نقصان ہورہا ہے۔

یہ رپورٹ برٹش امریکن ٹوبیکو (BAT) کے عالمی سربراہ برائے انسداد غیر قانونی تجارت نک ہڈز مین نے میڈیا کو پیش کی۔ تحقیق کے مطابق 2023 میں اتنی ایسیٹیٹ ٹو درآمد کی گئی جس سے 60 سے 80 ارب سگریٹ تیار ہو سکتے تھے۔ اس میں سے صرف 39 ارب سگریٹ قانونی مینوفیکچررز نے تیار کیے، جن میں سے 2 ارب سگریٹ برآمد ہوئے اور ان پر ٹیکس لاگو نہیں تھا۔ دوسری جانب تقریباً 41 ارب سگریٹ غیر قانونی طور پر تیار ہوئے جن پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) اور سیلز ٹیکس (GST) کے ایف بی آر اعدادوشمار کے مطابق صرف 37 ارب سگریٹ پر ڈیوٹی وصول کی گئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ریونیو کی بھاری رقم حکومتی خزانے میں جمع ہی نہیں ہو پائی۔

نک ہڈز مین نے کہا: “ایسیٹیٹ ٹو سگریٹ کی اصل پیداواری صلاحیت کو سمجھنے کا ایک شفاف ذریعہ ہے، اور یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ ظاہر کردہ مقدار اور اصل پیداوار میں بڑا تضاد موجود ہے۔”

حکومت نے مالی سال 2024-25 میں ایسیٹیٹ ٹو کی درآمد پر 44,000 روپے فی کلوگرام ایڈوانس ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی تاکہ شفافیت لائی جا سکے، مگر کمزور نفاذ کے باعث اس خام مال کی اسمگلنگ اور درآمد میں غلط بیانی میں اضافہ ہوگیا۔ 2023 میں 2.

36 کلو ٹن ایسیٹیٹ ٹو ریکارڈ کی گئی تھی جو گھٹ کر رواں سال صرف 0.145 کلو ٹن رہ گئی۔ اس کے باوجود مقامی غیر قانونی سگریٹ برانڈز کی دستیابی میں کمی نہ ہونے کی ایک وجہ خام مال کی اسمگلنگ بھی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی حالیہ کارروائیوں میں سوست چین بارڈر اور طورخم افغانستان بارڈر پر بڑی مقدار میں ایسیٹیٹ ٹو ضبط کی گئی، جو نئے اسمگلنگ روٹس کی نشاندہی کر رہی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے سوست اور طورخم بارڈر پر سمگلنگ کو کنٹرول نہ کیا گیا اور درآمدی ریکارڈ کو شفاف نہ کیا گیا تو غیر قانونی سگریٹ کی کھپت مزید بڑھے گی، جس سے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان ہوگا بلکہ قانونی کاروبار اور معیشت بھی شدید متاثر ہوگی۔

اشتہار

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

ایف سی ہیڈکوارٹرزپشاور سے اسلام آباد منتقلی کی تیاریاں مکمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251003-01-15

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی حکومت نے فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) کا ہیڈکوارٹر پشاور سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق
وزیر داخلہ کی ہدایت پر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ہیڈکوارٹر کی تعمیر کے لیے ایوانِ صدر کے عقب میں بری امام کے قریب اراضی کی نشاندہی کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل کیس کے طور پر ہیڈکوارٹر کی عمارت اسی مالی سال میں مکمل کی جائے گی، جبکہ آئی جی فیڈرل کانسٹیبلری کا دفتر بھی اسی ہیڈکوارٹر کے اندر تعمیر کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کا قیام سرحدی علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے عمل میں آیا تھا۔

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • ایف آئی اے کی کارروائی، 2 ملزمان سے کروڑوں مالیت کی کرنسی برآمد کرلی
  • علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری پر قانونی کارروائی جاری
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سگریٹ بنانے والی کمپنی فلپ مورس کی ڈی لسٹ کرنے کی درخواست منظور کر لی
  • خاتون نے پانچویں شوہر کو انسولین کی زائد مقدار دیکر ہمیشہ کیلیے موت کی نیند سلادیا
  • کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی، کروڑوں مالیت کے لیپ ٹاپس سمیت الیکٹرونک سامان ضبط، ملزمان گرفتار
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
  • ایف سی ہیڈکوارٹرزپشاور سے اسلام آباد منتقلی کی تیاریاں مکمل
  • ایف سی کا ہیڈ کوارٹرپشاور سے اسلام آباد منتقل کرنے کی تیاریاں
  • غزہ فلوٹیلا پر حملہ، ترکی نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ شروع کر دی
  • ایف بی آر نے گریڈ 19 کے افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا