نیتن یاہوچند گھنٹے ہی میں فلسطینی ریاست کے قیام سے مکر گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251001-01-19
غزہ /تل ابیب /دوحا /ریاض /واشنگٹن /لندن /اوٹاوا /اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ اے پی پی /صباح نیوز /جسارت نیوز) نیتن یاہوچند گھنٹے ہی میں فلسطینی ریاست کے قیام سے مکر گئے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر ٹرمپ کے غزہ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر پریس کانفرنس میں علی الاعلان فلسطینی ریاست کے قیام سے اتفاق کیا تھا تاہم مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیلی وزیراعظم اپنے وطن پہنچتے ہی اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ گئے۔اسرائیلی وزیراعظم نے یوٹرن لیتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام پر ٹرمپ سے کوئی اتفاق نہیں کیا اور نہ ہی یہ بات کسی معاہدے میں درج ہے۔نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ صرف فلسطینی ریاست کی سختی سے مخالفت کریں گے بلکہ اسرائیلی فوج بھی غزہ کے بیشتر حصوں میں غیر معینہ مدت تک موجود رہیں گی۔اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پر حملے کر کے مزید 45 بے گناہ فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا ہے جب کہ 150 سے زاید زخمی بھی ہوئے ہیں۔ قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے دن بھر پناہ گزین کیمپوں، امداد کے متلاشی افراد اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا، وسطی غزہ میں امداد کی متلاشی کم از کم 18 افراد کو مختلف واقعات میں شہید کیاگیا، تمام افراد کو گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔مقامی طبی ذرائع کے مطابق، قابض فورسز نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیوں کے دوران 16 معصوم شہریوں کو شہید کیا جب کہ غزہ شہر کے علاقے زیتون میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے۔ وسطی غزہ کے علاقے نصیرات کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں بھی 4 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ شمالی غزہ کے ’الاعودہ‘ اسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی طیارے نے اسپتال کے مغربی دروازے کو نشانہ بنایا، جس سے عملے کے 2 افراد سمیت 5 زخمی ہوئے۔غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کا ساتھ نہ دینے پر فلسطینیوں کی ٹارگٹ کلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غزہ میں فلسطینیوں کو حماس کے خلاف استعمال کرنے کی اسرائیلی کوششیں جاری ہیں اور اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو حماس کے خلاف لڑنے کے لیے اسلحہ اور بھاری رقوم دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں آباد معروف فلسطینی قبیلے حمائل کے سربراہان کو خریدنے کی کوشش کی مگر فلسطینی قبیلے کے انکار پر اسرائیلی فوج نے ان کے 50 سے زاید افراد کوقتل کیا۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے متبادل انتظامی ڈھانچہ کھڑا کرنے کی اسرائیلی کوششیں تاحال جاری ہیں اور حمائل کے انکار کے بعد دیگر قبائل کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امریکی کانگریس کی رکن راشدہ طلیب سمیت 18 اراکین کانگریس نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے‘ فلوٹیلا پہلے ہی تین مرتبہ حملوں کی زد میں آچکا ہے اور کسی بھی مزید حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی سے متعلق امن منصوبے پر حماس کو 3 سے 4 دن کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم نے اس منصوبے کو تسلیم نہ کیا تو اس کے ’’نتائج انتہائی افسوسناک‘‘ ہوں گے‘ ہم اب صرف حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ برطانوی وزیراعظم نے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے اعلان کے بعد حماس سمیت تمام فریقین سے اکٹھا ہونے کا مطالبہ کردیا۔ ایک بیان میں برطانوی وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے اور اسے حقیقت بنانے میں امریکی انتظامیہ سے مل کرکام کریں، حماس کو اب اس منصوبے سے اتفاق کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔ترک خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترجمان سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انتونیو گوتیرس غزہ اور خطے میں جنگ بندی اور پائیدار امن کے حصول کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سعودی کابینہ کے مطابق سعودی عرب امن معاہدے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرے گا، سعودی عرب غزہ میں جنگ بندی کے لیے جامع معاہدہ چاہتا ہے۔ کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر رہے ہیں، غزہ میں خونریزی روکنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہو چکا ہے۔ کینیڈا نے اسرائیل سے غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کے لیے زمینی راہداریاں کھولنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اردو نیوزکے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے نیویارک میں خطاب کرتے ہوئے کینیڈا کی وزیرِ خارجہ انیتا آنند نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی علاقے میں عام شہریوں اور صحت کے مراکز کا تحفظ یقینی بنائے۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما طاہر النونو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ النونو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس اس وقت جاری امریکی منصوبے سے متعلق کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں رہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کے قیدی فوجیوں کی رہائی صرف اسی صورت ممکن ہے جب جنگ ختم ہو اور قابض فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے‘ مزاحمتی قوتوں کا ہتھیار فلسطینی ریاست کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔النونو نے کہا کہ ہم جنگ کے خاتمے اور قابض اسرائیل کے انخلا کی ضمانت دینے والے کسی بھی معاہدے کے تحت قید فوجیوں کی رہائی کے لیے سنجیدہ ہیں۔ اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جو کچھ پیش کیا گیا وہ ایک امریکی صہیونی معاہدہ ہے، جو درحقیقت قابض اسرائیل کا پورا موقف ظاہر کرتا ہے اور ہمارے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر جارحیت جاری رکھنے کی نسخہ ہے۔ النخالہ نے جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل وہی کچھ امریکا کے ذریعے نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو وہ جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا۔اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر امن کی راہ تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مشترکہ بیان میں ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے خطے میں امن کے قیام کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع کو فوری طور پر روکے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو امن کے لیے نادر موقع قرار دیدیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ غزہ میں امن کے امکانات تیزی سے معدوم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں مگر اسی دوران نئی سفارتی راہیں بھی کھل رہی ہیں۔
غزہ: صبرا محلے کے جنوبی حصے میں الواقع المغاربی علاقے پر اسرائیلی حملے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے،چھوٹی تصاویر میں نصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد زخمی کو اسپتال منتقل کیا جارہاہے، جبکہ العودہ اسپتال میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کے قیام سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قابض اسرائیل اقوام متحدہ پر اسرائیلی کے مطابق حماس کے ٹرمپ کے کرنے کی کے بعد جنگ کے کہ غزہ کے لیے غزہ کے امن کے کیا ہے
پڑھیں:
پا کستان نے1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کی جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو: دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نےکہا ہےکہ پاکستان نے1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کی جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں گلوبل صمود فلوٹیلا روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلوٹیلا میں40 سے زائد کشتیوں پر 500 بین الاقوامی کارکنان محصور غزہ کے عوام کے لیے امداد لے جارہے تھے، اسرائیل کا انسانی ہمدردی کےکارکنان کو حراست میں لینا عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور نہتے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ غزہ پر غیرقانونی محاصرہ 2 ملین سے زائد فلسطینیوں کو اذیت اور محرومی میں مبتلا کیےہوئے ہے، امدادی سامان کی راہ میں رکاوٹ چوتھے جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔دفتر خارجہ کے اعلامیے میں پاکستان نے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا اورغزہ کا غیرقانونی محاصرہ ختم کرنے اورانسانی امداد کی آزادانہ ترسیل پر زور دیا جب کہ پاکستان نے فلوٹیلا میں سوار تمام کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے عالمی قوانین، انسانی حقوق اورانسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام پر زور دیا، اسرائیل کو اس کے بار بار کے جرائم پر جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا جب کہ پاکستان نے آزاد، خودمختار اور قابل عمل ریاستِ فلسطین کے قیام کی حمایت کی ہے جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم ہو اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔