تہران سے معاہدے کے بعد امریکا نے 100 ایرانیوں کو ملک بدر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے تہران سے معاہدے کے بعد تقریباً 100 ایرانی شہریوں کو ملک بدر کردیا ہے۔ ان افراد کی شناخت اور امریکا آنے کی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ایک امریکی چارٹرڈ فلائٹ امریکی ریاست لوزیانا سے روانہ ہوئی جو قطر کے راستے ایران پہنچی۔رپورٹ کے مطابق کچھ ایرانی شہریوں نے کئی ماہ حراستی مراکز میں رہنے کے بعد رضاکارانہ طور پر واپس جانے پر آمادگی ظاہر کی جبکہ کچھ کو زبردستی بھیجا گیا۔ ایران کی وزارتِ خارجہ ان افراد کی واپسی کے انتظامات کر رہی ہے اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انہیں وطن واپس آنے پر کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی امریکا میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں غیر قانونی سرحدی داخلوں میں اضافہ ہوا، اس لیے یہ اقدام ضروری ہے تاہم ان کی انتظامیہ کو ملک بدری کی رفتار بڑھانے میں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ رواں سال فروری میں بھی امریکا نے ایران اور پاناما سمیت 119 ممالک کے شہریوں کو واپس بھیجا تھا، جب کہ 23 مارچ 2025ء کو ٹرمپ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن کی قانونی حیثیت ختم کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو ملک
پڑھیں:
تہران یونیورسٹی میں دھماکہ، ایک ہلاک 4 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:۔ ایرانی دارالحکومت تہران کی ایک یونیورسٹی کی لیبارٹری میں دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ چار دیگر زخمی ہوگئے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ تہران یونیورسٹی کے انجینئرنگ و ٹیکنیکل کالج میں پیش آیا، جو امیرآباد کے علاقے میں واقع ہے۔
تہران فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جلال ملکی کے مطابق دھماکے کی وجہ ہائیڈروجن کیپسول کا پھٹنا بتایا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کے بعد زوردار آواز سنائی دی اور لیبارٹری کے قریب آگ بھڑک اٹھی۔ تاہم فائربریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پا لیا۔
ترجمان کے مطابق آگ بجھا دی گئی ہے اور دھماکے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں تہران میں متعدد دھماکے اور آگ لگنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں جنہیں زیادہ تر گیس لیکج اور برقی شارٹ سرکٹ سے جوڑا گیا ہے۔