ٹرمپ نے حماس کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے ڈیڈلائن دیدی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لئےڈیڈ لائن دے دی۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس صرف 3 سے 4 دن ہیں تاکہ امن تجاویز پر اتفاق کر سکے۔
انہوں نے کہاکہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے امریکا نے واضح اور جامع تجاویز پیش کر دی ہیں اب یہ حماس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تجاویز کو قبول کر کے خطے میں مزید خونریزی کا راستہ روکے۔
صدرٹرمپ نے خبردار کیا کہ حماس سے مزید مذاکرات کی زیادہ گنجائش موجود نہیں ہے، اس لیے وقت ضائع کیے بغیر فوری فیصلے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور عالمی برادری حماس کے جواب کا انتظار کر رہی ہے تاکہ آگے کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
صدرڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا کہ جنگ بندی کے بغیر نہ صرف خطے میں انسانی بحران گہرا ہوگا بلکہ امن کی عالمی کوششیں بھی متاثر ہوں گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ فلسطینی عوام پر دباؤ کم ہو اور امدادی سرگرمیاں بلا رکاوٹ جاری رہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
امریکی صدر نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے امن منصوبے پر ردعمل سامنے آنے کے بعد اسرائیل سے غزہ میں حملے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے مطلوب امن قائم کرنے کا ہے۔ یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا، حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
تنظیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو، اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔