اسلام آباد:

ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے اپنی نصف سالہ رپورٹ ایشین ڈویلپمنٹ آؤٹ لک میں پاکستان کی اقتصادی شرح نموکا تخمینہ 3 فیصد پر برقرار رکھتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں ناکامی اور اہم اصلاحات پر عملدرآمد میں تاخیر ملکی معیشت کیلیے سب سے بڑے خطرات ہیں۔

بینک کے مطابق پاکستان کو مالیاتی استحکام اور اقتصادی ترقی کی راہ میں متعدد چیلنجز درپیش ہیں، جن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونیوالے قدرتی آفات بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پالیسیوں میں تسلسل برقرار نہ رکھاگیا تو کاروباری اعتماد متاثر ہوگا،قرضوں کی لاگت بڑھے گی اور بیرونی مالیاتی خطرات میں اضافہ ہوگا۔

اے ڈی بی نے ٹیکس وصولیوں میں ناکامی کو خاص طور پر اجاگرکیا،جو اس وقت تشویش کا باعث ہے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) بھی ایف بی آرکے اصلاحاتی منصوبے پر سوالات اٹھاچکاہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری، تجارتی و سرمایہ کاری رکاوٹوں کاخاتمہ،سرکاری اداروں میں بہتری،گورننس کامضبوط فریم ورک اور پائیداری کے فروغ کو پاکستان کی اولین ترجیحات ہونا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں اصل اصلاحات تاحال نہ ہونے کے برابر ہیں۔ رواں مالی سال میں سرکلر ڈیٹ میں مزید 500 ارب روپے کے اضافے کی توقع ہے،جسے سبسڈی یا قرض کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔

اے ڈی بی نے کہاکہ اگر اصلاحات تیزی سے نافذکی گئیں اور بیرونی حالات سازگار رہے تو سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی شرح نمو 3 فیصد سے زیادہ ہو سکتی ہے، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ بھی سرمایہ کاروں کااعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ برآمدات کی رفتار سست رہے گی،لیکن درآمدات میں اضافہ ہوگا،جس سے تجارتی خسارہ بڑھے گا۔ تاہم زرِ مبادلہ کی مارکیٹ کو مزید لچکدار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ترسیلاتِ زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کو متوازن رکھا جا سکے۔

اے ڈی بی نے رواں مالی سال کیلیے مہنگائی کی شرح 6 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے،جس کی وجہ سیلاب کے باعث خوراک کی سپلائی میں خلل اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

بینک نے کہا ہے کہ مالیاتی استحکام کیلیے خسارے میں کمی ضروری ہے، بجٹ میں 2.

4 فیصد پرائمری سرپلس اور 3.9 فیصد مجموعی خسارے کاہدف رکھاگیاہے، ٹیکس آمدن کو جی ڈی پی کے 13.2 فیصد تک بڑھانے کاہدف ہے، جس کیلیے ٹیکس انتظامیہ اور پالیسی اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاہم غیر فائلرز پر اہم اثاثہ جات کی خریداری پر پابندی جیسے اقدامات کوحکومت نے کاروباری دباؤکے باعث نرم یا مؤخرکر دیاہے،جو اصلاحات کی رفتار پر سوالیہ نشان ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں اضافہ

پڑھیں:

غزہ میں ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں، رپورٹ

غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں۔

فلسطینی محکمہ شماریات (PCBS) نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کی خواتین اور بچے اسرائیلی جارحیت کے باعث بدترین انسانی المیے کا سامنا کررہے ہیں, 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں نے غزہ کی نصف آبادی کو براہِ راست متاثر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ جانے والے بحری قافلے صمود کے کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا اعلان

رپورٹ کے مطابق جارحیت سے قبل غزہ میں 11 لاکھ خواتین رہائش پذیر تھیں جو کل آبادی کا 49.3 فیصد ہیں۔ ان میں سے 5 لاکھ 90 ہزار خواتین شمالی غزہ میں مقیم تھیں۔ اسی طرح غزہ میں 10 لاکھ 50 ہزار بچے موجود تھے جن کی آبادی کا تناسب 47.1 فیصد بنتا ہے، جبکہ 3 لاکھ 40 ہزار بچے 5 برس سے کم عمر تھے۔

ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اوسطاً ہر گھنٹے میں 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہو رہے ہیں۔ صرف 17 دنوں میں 5 ہزار 87 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 2 ہزار 55 بچے اور ایک ہزار 119 خواتین شامل ہیں۔ شہداء میں 65 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔

60 فیصد آبادی بے گھر

رپورٹ کے مطابق 14 لاکھ فلسطینی، یعنی ہر 10 میں سے 6 افراد، اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ ان میں 4 لاکھ 93 ہزار خواتین اور بچیاں شامل ہیں۔ اب تک 98 خاندان ایسے ہیں جن کے 10 یا اس سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں، جبکہ 95 خاندانوں نے 6 سے 9 افراد کھوئے ہیں۔

صحت کا بحران

غزہ میں 5 لاکھ 46 ہزار خواتین تولیدی عمر میں ہیں، جبکہ 50 ہزار حاملہ خواتین کو غیر محفوظ حالات میں زچگی کے خطرات لاحق ہیں۔ ہر روز اوسطاً 183 بچے پیدا ہو رہے ہیں لیکن صحت مراکز کی بندش اور اسرائیلی بمباری کے خدشے کے باعث علاج اور ولادت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا

10 اسپتال پہلے ہی اپنی خدمات معطل کرچکے ہیں۔ صاف پانی کی شدید قلت نے بھی صورتحال کو خطرناک بنا دیا ہے، جہاں فی کس پانی کی دستیابی صرف 3 لیٹر روزانہ رہ گئی ہے۔

ذہنی صحت اور غربت

ورلڈ بینک اور پی سی بی ایس کی ایک تحقیق کے مطابق پہلے ہی 71 فیصد غزہ کی آبادی ڈپریشن کا شکار تھی، لیکن موجودہ جارحیت نے ذہنی دباؤ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بچے اور خواتین سب سے زیادہ نفسیاتی مسائل سے دوچار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں غربت اور بے روزگاری کی شرح بالخصوص خواتین میں شدید حد تک بڑھ چکی ہے۔ خواتین کے زیرِ کفالت خاندانوں کی غربت کی شرح 52 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ 66 فیصد خواتین بے روزگار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہزاروں بیوہ خواتین اب اپنے گھروں کی واحد کفیل ہیں جن کے شوہر اسرائیلی جارحیت میں شہید ہو گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیلی جارحیت بچے خواتین رپورٹ صحت غربت غزہ فلسطین محکمہ شماریات

متعلقہ مضامین

  • ملکی ایل این جی مارکیٹ کو اسٹرکچرل، ریگولیٹری اور مسابقتی چیلنجز درپیش
  • غیر قانونی سگریٹس معاشی ومالی استحکام کیلیے خطرہ بن گئے
  • معاشی استحکام و ترقی کے لیے لاہور چیمبر کی کوششی جاری ہے ِ، فہیم الرحمن سہگل
  • ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ
  • این ایچ اے کے مالیاتی خسارے میں 5 سال کے دوران تشویشناک حد تک اضافہ
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
  • ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
  • ایک سال میں موٹرویز، ہائی ویز پر ٹول ٹیکسز میں 101 فیصد اضافہ
  • معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب
  • غزہ میں ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں، رپورٹ