جنرل اسمبلی کا اجلاس تحفظ ماحول، امن اور اصلاحات پر اصرارکے ساتھ ختم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں عام مباحثہ اختتام کو پہنچ گیا ہے جس کے آخر پر اجلاس کی صدر اینالینا بیئربوک نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ ان ایام میں ہونے والی پیش رفت کو امن، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور عالمی اداروں میں اصلاحات کے لیے ٹھوس اقدامات میں تبدیل کریں۔
چھ یوم کے دوران 189 رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور نمائندے جنرل اسمبلی کے ہال میں سنگ مرمر کے مشہور سبز سٹیج پر دنیا سے مخاطب ہوئے۔ ان کے خطابات سے موجودہ عالمی مسائل کی سنگینی اور ان پر قابو پانے کے لیے اجتماعی عمل کے امکانات سامنے آئے۔
اینالینا بیئربوک کا کہنا تھا کہ اگر یہ اعلیٰ سطحی ہفتہ کسی نتیجے کو ظاہر کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ادارہ اپنا مقصد پورا کر رہا ہے اور اقوام متحدہ اب بھی اہمیت رکھتا ہے۔
(جاری ہے)
اصل امتحان یہ ہو گا کہ آیا دنیا اپنے کہے پر عمل کرتی ہے یا نہیں۔عام مباحثے کے موضوعات میں غزہ سے لے کر یوکرین اور سوڈان تک دنیا بھر میں جاری دیرینہ تنازعات غالب رہے۔
اس دوران شہریوں کے تحفظ اور تشدد کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی بارہا اپیلیں کی گئیں۔جنرل اسمبلی کی صدر نے تنازعات کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے منشور کی مرکزی اہمیت پر زور دیا اور خبردار کیا کہ جب اس منشور کو نظرانداز کیا جاتا ہے تو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب شہریوں پر برسائے جاتے ہیں، جب قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے، جب خودمختاری کو طاقت کے ذریعے پامال کیا جاتا ہے تو اس ادارے کی ساکھ داؤ پر لگ جاتی ہے۔
انہوں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے لیے سفارتی پیش رفت کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کیا جائے۔ علاقے میں فوری جنگ بندی عمل میں لائی جائے، عام شہریوں کے لیے انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا جائے اور باقیماندہ مغویوں کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے کوششوں کو دوبارہ تیز کرنے کی اپیل بھی کی۔
جنرل اسمبلی کے موقع پر منعقدہ مختلف اجلاسوں اور عام مباحثے میں رکن ممالک کے وفود نے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی قریب آتی ڈیڈ لائن پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
درجنوں وفود نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے وقت کم رہ جانے پر بات کی۔اینالینا بیئربوک نے خبردار کیا کہ موسمیاتی بحران اس وجہ سے نہیں رکے گا کہ کوئی اس کا انکار کرتا ہے۔ تاہم اس معاملے میں مثبت پیش رفت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے جس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ گزشتہ سال ہی قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی مالیت دو ٹریلین ڈالر رہی۔
اس کے باوجود دنیا ابھی تک وہاں نہیں پہنچی جہاں اسے ہونا چاہیے اور مالی وسائل کی کمی اس سمت میں ایک واضح رکاوٹ ہے۔اصلاح اور تجدیداجلاس میں اقوام متحدہ میں اصلاحات پر بھی تواتر سے بات ہوتی رہی۔
اسمبلی کی صدر نے ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سیکرٹری جنرل کی تجاویز کو ٹھوس راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی ذمہ داریوں پر عملدرآمد سے متعلق ان کی رپورٹ، نظرثانی شدہ بجٹ اور دیگر اصلاحاتی تجاویز ادارے کو بہتر، مضبوط، زیادہ موثر اور اپنے مقصد کے مطابق بنانے کا ایک ٹھوس راستہ فراہم کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف بجٹ میں کٹوتیوں کا معاملہ نہیں بلکہ اقدامات پر موثر عملدرآمد کو مضبوط بنانے کا معاملہ اور ترجیحات کا سوال بھی ہے۔
اینالینا بیئربوک نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کا ایک بنیادی مقصد آنے والی نسلوں کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانا تھا۔ آئیے ہم اپنے ماضی کی میراث سے ہمت پکڑیں اور ایک بہتر مستقبل تعمیر کرنے کا حوصلہ کریں۔
ایسا مستقبل جو سبھی کا مشترکہ ہو۔تقریر کے اختتام پر انہوں نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
اعلیٰ سطحی ہفتے کے دوران 'یو این نیوز' نے اس بات کا جائزہ لیا کہ کس طرح ان مباحثوں نے سیکرٹری جنرل کی پیش کردہ پانچ اہم ترجیحات کی عکاسی کی جنہیں انہوں نے اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں پیش کیا تھا۔
اس دوران بین الاقوامی قانون کی بنیاد اور بالخصوص غزہ اور یوکرین جیسے بحرانوں کے تناظر میں امن قائم کرنے کی اپیل سامنے آئی اور فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام پر زور دیا گیا۔نوجوانوں کے حوالے سے انسانی حقوق کے تحفظ اور ٹیکنالوجی کو انسانیت کی خدمت میں لانے کی بات سامنے آئی۔عالمی رہنماؤں نے کہا کہ تعلیم، صحت کی سہولیات اور سیاسی نمائندگی سے محرومی کا شکار لوگوں میں نوجوانوں کی اکثریت ہے لیکن یہی نوجوان ٹیکنالوجی اور اختراع کے ذریعے مسائل کے مشمولہ اور حقوق پر مبنی حل پیش کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔غیرمحفوظ جزائر اور جنگلاتی ممالک سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے موسمیاتی انصاف کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی اقدام اب انتخاب نہیں رہا بلکہ بقا کا مسئلہ بن گیا ہے۔سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ترقیاتی مالیات پر ہونے والی بحث میں اقوام متحدہ کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی اپیل نمایاں رہی۔ متعدد رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی اداروں کو سب کے لیے فائدہ مند ہونا چاہیے۔یہ تمام نکات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ آج بھی ایک ایسا اہم عالمی فورم ہے جہاں دنیا کو درپیش مسائل پر توجہ دی جاتی ہے اور یہاں لیے جانے والے فیصلے دنیا کے اجتماعی مستقبل کو متشکل کریں گے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اینالینا بیئربوک جنرل اسمبلی پر زور دیا اسمبلی کے انہوں نے اس بات کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان
اسلام آباد:تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بند کمروں کی پالیسی منظور نہیں، آئینی ترمیم کے خلاف سب مل کر احتجاج کریں، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلعی کچہری کے باہر خودکش دھماکے کے معاملے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد کی کچہری آمد ہوئی۔ وفد میں محمود خان اچکزئی، علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر وفد شامل تھے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد نے وکلاء کے ساتھ اظہار افسوس کیا، دھماکے کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ کچہری شہدا کیلئے کسی بھی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا، زخمی بھی اپنا علاج خود کروا رہے ہیں، کچہری کے باہر سیکیورٹی کے انتظامات بھی جوں کے توں ہیں، جو مرضی پالیسی ہو پارلیمان کے سامنے پالیسی ڈسکس ہونی چاہیے بند کمروں میں پالسیی نہیں بننی چاہیے کہ اس کا نقصان پاکستان کے لوگوں کو ہو، 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے احتجاج کریں گے، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس اپنی وکلا برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے، حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ شہریوں کو تحفظ دے، حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کیسز بنانے میں مصروف ہے، خود کش حملے کے بعد کوئی حکومتی عہدے دار جوڈیشل کمپلیکس نہیں آیا، شہدا اور متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے۔
انہوں ںے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے، انصاف کا نظام ختم ہو جائے تو عوام کے پاس کون سا راستہ رہ جاتا ہے؟ جہاں انصاف کا نظام ختم ہو جائے وہاں جنگل کا قانون بن جاتا ہے، ہم 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے، جمعہ کو ہم 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے سب کی ذمہ داری ہے کہ انصاف کے نظام کے لیے آواز بلند کریں۔
انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا شروع کیا گیا ہے، سیاست میں اتنی گراوٹ نہیں ہونی چاہیے، ہم سیاست کی بے توقیری نہیں چاہتے، الزام تراشی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہم کسی صورت بھی اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 1973ء کے آئین کو عملی شکل میں بحال کرنے کا عہد کیا ہوا ہے، ہمیں توقعات تھی کہ پیپلز پارٹی اپنے اقتدار کو قربان کر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، ہمیں نواز شریف سے بھی توقعات تھیں لیکن نواز شریف نے بھی اپنے بھائی اور بیٹی کی وجہ سے کمپرومائز کیا، آئین اور قانون کی بالادستی 1973ء آئین کے تحت ہی ہوگی۔