پیپلزپارٹی کے کالے قوانین کسی صورت قبول نہیں،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ ایمپلائز الائنس کے مطالبات کی منظوری کے لیے حیدرآباد میں شہباز بلڈنگ کے سامنے احتجاج میں عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار نے شرکت کی۔ ملازمین کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ سرکار کے ملازم دشمن فیصلوں کی عوامی تحریک شدید مذمت کرتی ہے اور ملازمین کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی جائز جدوجہد کو اپنی جدوجہد سمجھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کا عوام پیپلز پارٹی حکومت کے ملازم دشمن اور سندھ دشمن کالے قوانین کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ پنشن پالیسی، تنخواہوں اور الاؤنسز میں حقیقی اضافہ نہ کرنا، گروپ انشورنس اور بینیوولنٹ فنڈ کی فوری ادائیگی نہ کرنا اور وقت پر تنخواہیں فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ملازمین کے گھر معاشی تباہی کا شکار ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ سندھ سول سرونٹس (ترمیمی) ایکٹ 2024 ملازمین کی پنشن کا کھلا قتل ہے۔ اس قانون کے ذریعے پرانے پنشن نظام کو ختم کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ملازمین کے ہزاروں خاندانوں کا مستقبل تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ ملازمت کے اختتام پر ملنے والی رقم اور دیگر حقوق میں بھی بے رحمی سے کٹوتیاں کی گئی ہیں۔ یہ قدم صرف قانونی ناانصافی ہی نہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی ملازمین کی برسوں کی خدمات کے ساتھ غداری ہے۔ تنخواہوں کے معاملے میں بھی حکومت نے ملازمین کے ساتھ کھلا مذاق کیا ہے۔ جب کہ ملازمین کی تنظیمیں اور یونینیں 50 فیصد سے 70 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں، حکومت نے صرف 10 فیصد اور 12 فیصد اضافے کا اعلان کرکے ان کی توہین کی ہے۔ مہنگائی کے حالات میں ایسا معمولی اضافہ مزدوروں اور ملازمین کے گھروں میں بھوک اور غربت بڑھانے کے مترادف ہے۔ اسی وقت ڈسپیئرٹی الاؤنس اور دیگر جائز الاؤنسز کو روکنا یا کم کرنا بھی ملازمین کے ساتھ ظلم ہے۔ گروپ انشورنس اور بینیوولنٹ فنڈ کے پیسے بھی ملازمین کو واپس نہیں دیے گئے جو ان کے مشکل وقت میں مددگار ثابت ہونے چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مزید بدتر صورتحال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری لاپرواہی سے بیان دیتا ہے کہ اسے ملازمین کے مسائل کا علم ہی نہیں۔ یہ شرمناک اعتراف دراصل عوام اور مزدوروں کے ساتھ بے حسی اور لاتعلقی کا ثبوت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کے کے ساتھ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج، پیپلزپارٹی کا 38 ارکان کی حمایت کا دعویٰ
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہو گی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے منعقد ہو گا، مظفرآباد اجلاس سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے آئین کے آرٹیکل 27 کے تحت طلب کیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت27 ووٹ درکار ہیں، کامیابی کی صورت میں وزیراعظم انوار الحق اپنے منصب سے فارغ ہو جائیں گے، موجودہ وزیراعظم چوہدری انوار الحق اپریل 2023 میں 48 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ کے ارکان اسمبلی مظفرآباد پہنچنا شروع ہوگئے، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک اور دیگر ارکان بھی مظفرآباد پہنچ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا دعویٰ حمایت 36 سے بڑھ کر 38 ہو گئی۔
فارورڈ بلاک کے مزید 2 ارکان تحریک عدم اعتماد میں شامل ہیں، تحریک عدم اعتماد پر شاہ غلام قادر اور راجہ فاروق حیدر کے دستخط موجود ہیں۔ مسلم لیگ نون کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ برقرار ہے۔
شہر میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری کل بروز منگل متوقع ہے، حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔
تحریک کامیاب ہوئی تو فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیراعظم ہوں گے ، فیصل ممتاز راٹھور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم ہوں گے، وزیراعظم انوار الحق نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی حکومت کو دو بڑے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے، ایکشن کمیٹی کے معاہدوں پر عملدرآمد نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے ، مسلم لیگ نون کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عملدرآمد بھی نئی حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔
کابینہ کو 20 وزراء تک محدود رکھنا بھی نئی حکومت کے لیے آزمائش ہوگی جب کہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاست کا نیا رخ متعین کرے گی۔