انجمن تاجران نے ایمپلائز الائنس کی احتجاجی تحریک کی حمایات کااعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)انجمنِ تاجران سندھ حیدرآباد کے رہنما صلاح الدین خان غوری نے سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں جاری احتجاجی تحریک پر ایک بیان میں کہا ہے کہ سندھ بھر کے سرکاری ملازمین کی اس جدوجہد کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، اور انجمن تاجران ان مظلوم ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین اپنی زندگی کا طویل حصہ سرکاری ملازمت میں گزارنے کے بعد ریٹائر ہوتے ہیں، اور ایسے میں ان کے بڑھاپے کا سہارا یعنی پنشن میں کٹوتی ایک ظلم ہے۔ انہوں نے پُرزور الفاظ میں کہا کہ یہ پالیسی ملازمین دشمنی کے مترادف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بھر کے ملازمین کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں، مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ سندھ حکومت ان سے بات کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں صلاح الدین خان غوری نے واضح کیا کہ انجمنِ تاجران سندھ حیدرآباد ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑی رہی ہے، اور حکومت کی ایسے کسی بھی رویے کو برداشت نہیں کرے گی جو ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ہو۔م سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری ملازمین کے تمام جائز مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں پنشن میں کٹوتی کی پالیسی کو فی الفور ختم کیا جائے احتجاج کرنے والے ملازمین کو ہرراساں نہ کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال کیلئے اصول جاری کر دیئے
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر احتیاط لازم ہے، ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے منع ہے۔ حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت پھیلانے والا مواد ناقابل برداشت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال سے متعلق نئے اصول جاری کر دیئے ہیں۔ اس بارے میں ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے سرکاری ملازمین کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں سول سرونٹس کو سوشل میڈیا پر بیانات، رائے یا معلومات شیئر کرنے کیلئے محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق بغیر منظوری کے حکومتی پالیسی پر اظہار رائے یا ذاتی آراء دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ افسران کا عمل عوامی تاثر پر اثر انداز ہوتا ہے، انہیں محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر احتیاط لازم ہے، ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے منع ہے۔ حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت پھیلانے والا مواد ناقابل برداشت ہے، ذاتی شہرت یا سوشل میڈیا پر خود نمائی سختی سے ممنوع قرار دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر اعلیٰ اخلاقی معیار، دیانت اور ذمہ داری لازم قرار دی گئی ہے، ہدایات پر عمل نہ کرنیوالے افسران کیخلاف سخت انضباطی کارروائی ہوگی۔