اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز تقرری کیلئے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دیدی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
اسلام آباد میں ججز کی تقرری کے لیے ایگزیکٹو کی عدلیہ سےمشاورت لازمی قرار دے دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 73 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ججز کی تقرری یا برطرفی کے معاملات میں وفاقی حکومت اپنے اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سروس کی شرائط میں آزادانہ، غیرجانبدارانہ، بیرونی دباؤ سے آزاد ہو کر اختیارات کا استعمال شامل ہو گا، ججز کی تقرری یا برطرفی کے معاملات میں وفاقی حکومت اپنے اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے۔
فیصلے کے مطابق اسلام آباد میں دوسرے صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر لائے گئے ججز عدلیہ کی خودمختاری کو متاثر کرتے ہیں، عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کے لیے حکومت ترمیم کرے۔
جسٹس بابر ستار کی جانب سے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ترمیم ہونے تک حکومت کوئی بھی تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ساتھ مشاورت سے ہو گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی مشاورت کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی غیرقانونی تصور ہو گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے وزارت قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم دے دیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 9 اور 25 کے تحت شہریوں کو انصاف تک رسائی ایک بنیادی اور ناقابلِ تنسیخ حق حاصل ہے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق ریاست کے 3 ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ ایک دوسرے سے آزاد ہیں اور کسی کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں، کوئی بھی قانون یا انتظامی عمل جو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے، وہ آئین سے متصادم اور باطل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ماتحت عدلیہ بھی اسی آئینی تحفظ کی حقدار ہے جو اعلیٰ عدلیہ کو حاصل ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ کی تقرری ججز کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے تحلیل کرنے کا حکم، ڈویژن بنچ نے معطل کردیا
اسلام آباد(وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد ارباب طاہر اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بنچ نے وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا سنگل بنچ کا آرڈر معطل کر دیا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ جس کیس میں سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا آرڈر جاری ہوا اس میں استدعا کیا تھی؟، جس پر فریقین کے وکلاء نے کہاکہ ہماری درخواست میں رائٹ آف وے چارجز ختم کرنے کی استدعا گئی تھی، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا آپ سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کے فیصلے کا دفاع کریں گے؟، جس پر وکلاء نے کہاکہ نہ ہماری استدعا تھی کہ سی ڈی اے کو تحلیل کریں، نہ اس فیصلے کا دفاع کریں گے۔ عدالت نے بلدیاتی الیکشن اور سی ڈی اے کو تحلیل کرنے سے متعلق سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کر دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا آرڈر جاری کیا تھا۔