بیانات: پیپلز پارٹی ناراض، سینٹ، قومی اسمبلی سے واک آؤٹ، گھر کا معاملہ، حل کر لیں گے: وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد ( وقائع نگار+خبر نگار) پاکستان پیپلز پارٹی نے بیانات پر سینٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کر دیا۔ سینٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ضمیر گھمرو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ سے لوگوں کی امداد کی جائے۔ ایسے بیانات کی پیپلز پارٹی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات وفاق کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ بیان ہمارا پانی ہماری مرضی وفاق کے خلاف بیان ہے۔ پھر کوئی صوبہ کہہ دے ہمارا پٹرول ہماری مرضی، ہماری گندم ہماری مرضی ۔پی پی سینیٹر نے اعلان کیا کہ جب تک بیانات پر معافی نہیں مانگی جاتی ہم کسی قانون سازی میں حصہ نہیں لیں گے۔ منگل کے روز ایوان زیریں کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے دریائے سندھ پر کینالز تعمیر کرنے کے بیان پر سخت احتجاج کیا اوراسے خلاف ضابطہ قدم قرار دے دیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ہمارا پیسہ ، ہمارا پانی اور ہماری مرضی۔ انہوں نے کہا پنجاب اور سندھ کا کاشتکار سیلاب کی نذر ہو گیا ہے ان کی بحالی میں سالوں لگیں گے۔ ہمیں یہ طعنے دئیے جاتے ہیں کہ ہم نے اس حکومت کو سہارا دے رکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ طرز عمل درست نہیں ہے۔ اگر یہ رویہ تبدیل نہ ہوا تو وہ دن دور نہیںکہ ہم اپوزیشن میں بیٹھے ہوں گے۔ جس پر پی ٹی آئی اراکین نے ڈیسک بجائے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے پی پی کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے تحظات دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مضبوط پاکستان کے لیے اکٹھے کھڑے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ معذرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں گرما گرمی چلتی رہتی ہے۔ اپوزیشن خوش نہ ہو یہ گھر کا معاملہ ہے جو گھر میں ہی حل کر لیا جائے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے دعوی کیا ہے کہ ٹرمپ کے امن منصوبے پر فلسطین کے کلیدی رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا۔ ہمیں ماتم (واویلا) کرنے کے بجائے خوش ہونا چاہئے اسلامی بلاک میں پاکستان کو اہم کردار ملا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان اور اسلامی دنیا نے جس طرح نیتن یاہو کو اس کے منہ پر لعنت بھیجی ہے یہ بھی تاریخ میں لکھا جائے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن آج بھی 18 ویں ترمیم کے ساتھ کھڑی ہے۔ این ایف سی کیلئے صوبوں سے نامزدگیاں لے کر انہیں فائنل کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی تھی کہ ستمبر میں ہی کر دیا جائے جس کی روشنی میں جلد این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے گا۔ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری قیادت نے بھی جیلیں سزائیں جھیلیں۔ اپوزیشن اس کے دوران اسرائیل کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگاتی رہی۔ بعد ازاں اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ گزشتہ روز ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ ہوا۔ دھماکہ میں سویلین اور ایف سی کے لوگ شہید ہوئے۔ یہ بھارتی پراکسی سے رابطے میں ہیں۔ ہماری سکیورٹی فورسز نے ان کا منصوبہ ناکام کیا ہے۔ مسنگ پرسنز پر زیروٹالرنس ہے کمشن کے کے نئے سربراہ مقرر ہو چکے ہیں۔پنجاب سے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی خالی ہونے والی نشست پر منتخب ہونے والے سینیٹر رانا ثناء اللہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کوئٹہ میں ایک دھماکہ جو جس سے 17 کے لگ بھگ شہادتیں ہوئی ہیں، آج بلوچستان والوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی نہیں ھاؤس میں پڑھی گئی ہے۔ بلوچستان جل رہا ہے، سکیورٹی ایجنسیوں والا کام کوئی اور کر رہا ہے۔ آپ نفرت بو رہے ہیں تو نفرت ہی کاٹیں گے، اے این پی سربراہ ایمل ولی خان نے کہا تیراہ واقعے کی حقیقت قوم کو بتائی جائے، وفاق جن کو دہشتگرد کہہ رہی ہے صوبائی حکومت ان کو کچھ اورکہہ رہی ہے، پاکستانی کرکٹ کے تمام کھلاڑیوں پر پابندی لگنی چاہئے۔ ان کھلاڑیوں نے بہت بے عزتی کروائی ہے، جے یوآئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا تیراہ میں بمباری کی گئی ہے، مرنے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ گائوں اور یہ لوگ جمیعت علمائے اسلام سے تعلق رکھتے تھے۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے احتجاجا اپنی سیٹوں سے اٹھ کر چیئرمین سینٹ کی نشست کے سامنے جمع ہوئے اور علامتی اجلاس لگایا۔ موجودہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور پھر اٹھ کر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر کے چلے گئے۔ اجلاس میں سینیٹرز مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے انہوں نے کہا قومی اسمبلی نے کہا کہ ایف سی کر دیا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا بائی کاٹ مستقل طور پر ختم کرنے سے انکار کر دیا
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا بائی کاٹ مستقل طور پر ختم کرنے سے انکار کر دیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے درخواست کی تھی کہ نائب وزیرِاعظم کا قومی اسمبلی میں فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں۔اس لئے ہم صرف ڈار کی تقریر سننے آگئے تھے ۔اعجاز جاکھرانی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت کے ساتھ معاملات طے نہیں پائے، پیپلز پارٹی نے صرف فلسطین پر بیان سننے کے لیے واک آؤٹ ختم کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بھی کسی قانون سازی یا ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔پیپلز پارٹی آئندہ اجلاسوں میں بھی واک آؤٹ جاری رکھے گی۔
ہمارا خطہ مشترکہ انفراسٹرکچر کے ذریعے تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، اسحاق ڈار
مزید :