آئی ایم ایف مذاکرات ،سیلاب متاثرین کیلئے 389 ارب کا ریلیف پیکیج تیار
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ نے ملٹری، جوڈیشل افسران اور سول بیوروکریسی کے اثاثے پبلک،ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کرنے کا مطالبہ
صوبائی حکومتیں سیلاب نقصانات کا حتمی ڈیٹا آئی ایم ایف سے شیٔر کریں گی، وزارت خزانہ نے رپورٹ پبلش کیلئے مزید وقت مانگ لیا
آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے مذاکرات جاری ہیں جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے ملٹری، جوڈیشل افسران اور سول بیوروکریسی کے اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے ایمرجنسی فنڈز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئی ایم ایف کی اجازت سے 389 ارب روپے ایمرجنسی فنڈز سے وزیراعظم پیکیج متعارف ہوگا۔ذرائع نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 40سے 50 ارب، حتمی تخمینہ 30 ارب روپے ہے، سندھ نے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 40 ارب روپے لگایا، وفد اور صوبائی حکام میں بجٹ سرپلس، نقصانات، ریکوری اور بحالی پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکج کی تجویز کا جائزہ لیا گیا، صوبائی حکومتیں سیلاب نقصانات کا حتمی ڈیٹا آئی ایم ایف سے شیٔر کریں گی، پنجاب سے مذاکرات آج شیڈول ہیں۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ آج پبلش کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ وزارت خزانہ نے رپورٹ پبلش کرنے کیلئے مزید وقت مانگا۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نے ملٹری، جوڈیشل افسران اور سول بیوروکریسی کے اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ کیا، آئی ایم ایف کو ایف بی آر ٹرانسفارمیشن اور پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسن اقدامات پر بریفنگ دی گئی، رپورٹ میں ترامیم کی درخواست کی گئی۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مکمل ادارہ جاتی خودمختاری دینے کا مطالبہ کیا، آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نے کرنے کا مطالبہ کا مطالبہ کیا نقصانات کا
پڑھیں:
مراکش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت مذاکرات پر تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رباط (انٹرنیشنل ڈیسک) مراکش میں نوجوانوں کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ۔ خبررساں اداروں کے مطابق مراکش کے دارالحکومت رباط سمیت کئی شہروں میں آن لائن گروپ جین زی کی کال پر نوجوانوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی جس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سرکاری خزانہ نئے فٹبال اسٹیڈیم پر خرچ کرنے کے بجائے تعلیم، صحت اور بدعنوانی کے خاتمے پر لگایا جائے۔ جنوبی شہروں میں مظاہروں کے دوران بینک اور گاڑیاں جلائی گئیں جس پر درجنوں مظاہرین گرفتار بھی ہوئے۔ کاسا بلانکا میں ہائی وے بند کرنے والے 24 نوجوانوں کے خلاف تفتیش شروع کردی گئی۔ دوسری جانب مراکش حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نوجوانوں سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے پر تیار ہیں۔