سکھر: چھوہارا منڈی میں کام کرنے والی خواتین سے ہراسانی کے واقعات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت )سکھر کی آغا قادر داد مارکیٹ، جو ملک کی سب سے بڑی چھوہارا تجارتی منڈیوں میں شمار کی جاتی ہے، کے گوداموں میں خواتین مزدوروں کے ساتھ بدترین مالی استحصال اور ہراسانی کے انکشافات سامنے آئے ھیں، اطلاعات کے مطابق سندھ کے پسماندہ اضلاع کندھکوٹ، کشمور، شکارپور اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والی دس ہزار سے زائد خواتین مزدور چھوہارا گوداموں میں محنت مزدوری کرتی ہیں۔ یہ خواتین سالانہ اربوں روپے منافع کمانے والی اس انڈسٹری کا بنیادی ستون ہیں، لیکن دن بھر کی سخت مشقت کے باوجود محض تین سو روپے یومیہ اجرت پر مجبور ہیں۔تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ ہر گودام میں 200 سے 500 خواتین مزدور کام کرتی ہیں مگر انہیں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ سیکڑوں مزدور خواتین کے لیے محض 3 سے 4 بیت الخلاء موجود ہیں، جس سے نہ صرف ان کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں بلکہ تذلیل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔سب سے تشویشناک پہلو خواتین کو درپیش جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ ہے۔ رپورٹس کے مطابق گودام مالکان پر بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کے بھی الزامات پائے جاتے ہیں، مبینہ طور پر یہ ایکسپورٹرز اجرتوں میں دھوکہ دہی، افرادی قوت کم ظاہر کرنے، ٹیکس چوری اور ہنڈی و حوالہ کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ترک صدر نے غزہ کے امدادی جہازوں کو روکنے کو بحری قزاقی قرار دے دیا
ترک صدر نے کہا ہے کہ امدادی فلوٹیلا عملے کی گرفتاری غزہ میں ہونے والی بربریت کی مثال ہے۔
صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے امدادی جہازوں کو روکنے کو ’بحری قزاقی‘ قرار دے دیا۔
اپنی AKP پارٹی سے خطاب میں اردوان نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ “نسل کشی کا آلہ غزہ میں اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے جنون کی حالت میں ہے”۔
اردوان نے کہا کہ “نسل کشی کرنے والی [اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن] نیتن یاہو حکومت امن قائم کرنے کے معمولی سے موقع کو بھی برداشت نہیں کر سکتی۔”
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا نے ایک بار پھر دنیا کو غزہ میں ہونے والی بربریت اور اسرائیل کا قاتلانہ چہرہ دکھایا ہے ہم اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کو نہیں چھوڑیں گے اور جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے اپنی پوری قوت سے کام کریں گے۔
اردوان کی تقریر اس وقت سامنے آئی جب استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والی کشتیوں پر سوار ترک شہریوں کو حراست میں لینے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔