انٹرنیشنل لیگ ٹی 20 نیلامی میں فخر زمان توجہ کا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
انٹرنیشنل لیگ (آئی ایل) ٹی 20 کے سیزن 4 کی تاریخ ساز نیلامی دبئی میں منعقد ہوگی جس میں دنیا بھر سے تقریباً 300 کھلاڑی حصہ لیں گے۔اس نیلامی میں پاکستان کے فخر زمان، بھارت کے روی چندرن ایشون، انگلینڈ کے جیسن رائے اور بنگلادیش کے شکیب الحسن نمایاں ناموں میں شامل ہیں۔نیلامی میں 20 سے زائد ممالک کے کرکٹرز رجسٹرڈ ہیں جس میں عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئے خلیجی خطے کے کرکٹرز بھی شامل ہیں، کھلاڑیوں کو چار قیمتوں کے درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ایک لاکھ 20 ہزار امریکی ڈالزر، 80 ہزار ڈالزر، 40 ہزار ڈالرز اور 10 ہزار ڈالرز شامل ہیں۔بھارت کے آف سپنر ایشون سب سے بڑی کیٹیگری (ایک لاکھ 20 ہزار ڈالرز) میں شامل ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد پہلی بار کسی عالمی فرنچائز لیگ میں حصہ لیں گے۔80 ہزار ڈالرز کے زمرے میں پاکستان کے فخر زمان، صائم ایوب، محمد نواز اور فاسٹ بولرز نسیم شاہ و فہیم اشرف شامل ہیں، اس کے علاوہ انگلینڈ کے جیسن رائے، ویسٹ انڈیز کے آندرے فلیچر اور افغانستان کے محمد نبی و کریم جنت بھی اس فہرست میں موجود ہیں۔40 ہزار ڈالرز کی کیٹیگری میں بنگلادیش کے شکیب الحسن، انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن، آسٹریلیا کے اینڈریو ٹائی اور افغانستان کے نجیب اللّٰہ زدران نمایاں کھلاڑی ہیں۔10 ہزار ڈالرز والے درجے میں جنوبی افریقہ کے ٹیمبا باووما، آئرلینڈ کے پال سٹرلنگ، بھارت کے سدھارتھ کول اور پریانک پنچال، زمبابوے کے رچرڈ نگراوا اور نیپال کے دیپیندرا سنگھ ایری سمیت کئی ایسوسی ایٹ ممالک کے کرکٹرز بھی شامل ہیں۔نیلامی کے بعد ہر سکواڈ میں 19 سے 21 کھلاڑی شامل ہوں گے جس میں کم از کم 11 فل ممبر ممالک، 4 یو اے ای (ایک انڈر 23 لازمی)، ایک کویت اور ایک سعودی عرب سے جبکہ 2 کو دیگر ایسوسی ایٹ ممالک سے شامل کرنا لازمی ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ہزار ڈالرز شامل ہیں
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات مثبت انداز میں اگے بڑھ رہے ہیں۔ تکنیکی مذاکرات کا مرحلہآج مکمل ہو جائے گا اور پیر سے پالیسی مذاکرات شروع ہوں گے۔ اس وقت کوئی بڑا ایشو نہیں ہے۔ تکنیکی مذاکرات کے اب تک کے مرحلے میں صوبائی سرپلس اور ریونیو شارٹ فال دو ایسے معاملات ہیں جن پر بات چیت مرکوز ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر کی جولائی سے ستمبر تک کی ریونیو کارکردگی پر آئی ایم ایف سے بات جاری ہے۔ امید ہے کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ ملک کے مختلف 145 اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جس کے استعمال سے ٹیکس چوری کو روکا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کئے۔ وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں۔ حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں۔ کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔ سٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں۔ واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں۔ پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔ ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ سکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔