پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت دے دی گئی جس کے لیے وزارت تجارت نے گزشتہ روزجاری کیے گئے اپنے نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ یہ (استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد)ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات کی سخت تعمیل سے مشروط ہو گی۔ اس کی منظوری 24 ستمبر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دی تھی جس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی طور پر زیادہ سے زیادہ پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت ہو گی جبکہ جون 2026 کے بعد پانچ سال والی حد بھی ختم کر دی جائے گی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق جون 2026 تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہو گی مگر اس اضافی ڈیوٹی کو 2029-30 تک ختم کر دیا جائے گا۔مئی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کے سلسلے میں کچھ نئی شرائط عائد کی تھیں جن میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنا بھی شامل تھا۔ اس سے قبل ملک میں صرف پرسنل بیگیج یا گفٹ ا سکیم کے تحت اکثر جاپان سے استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کی جاتی تھیں جن پر بھاری ڈیوٹیز عائد ہوتی تھیں۔آئی ایم ایف نے اپنی کنٹری رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کے آٹو اسمبلرز کو 'بیرونی مقابلے سے تحفظ کے لیے حاصل سبسڈی، رعایت اور ترجیح ختم کی جائے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کے لیے پاکستانی حکومت امپورٹ ٹیرف میں واضح کمی لائے تاہم اب پاکستان کے آٹو اسمبلرز اور پارٹس کی نمائندہ تنظیم پاما کو خدشہ ہے کہ اس سے گاڑیوں کی مقامی صنعت تباہ ہو جائے گی اور لاکھوں لوگ بیروزگار ہو سکتے ہیں جبکہ ہوال نامی ایس یو وی کاریں فروخت کرنے والی کمپنی سازگار کا کہنا ہے کہ فی الحال حکومت کی عائد کردہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی سے مارکیٹ پر درآمدات کا دبا کم رہے گا۔آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ایچ ایم شہزاد کہتے ہیں کہ مقامی کمپنیوں کو حاصل تحفظ ہی ان کے زوال کی وجہ بنا ہے۔ ان کا اعتراض ہے کہ کمپنیوں نے کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود لوکلائزیشن پر کام نہیں کیا اور عام لوگوں کے لیے سستی گاڑیاں نہیں بنائیں۔وہ انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہاں سوزوکی آلٹو جیسی کار کی قیمت چار لاکھ انڈین روپے ہے مگر پاکستان میں آلٹو ساڑھے 33 لاکھ  روپے  کی  ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی کے لیے

پڑھیں:

چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-08-9
چمن (صباح نیوز) چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں۔ افغان مہاجرین کو چھوڑ کر واپس آنے والی گاڑیوں کو چیکنگ کے نام پر ایک ہفتے سے زائد روکا جاتا ہے، جس سے ڈرائیور سخت تکلیف اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ پانچ سے چھ سو گاڑیاں افغانستان میں پھنس چکی ہیں لیکن حکام روزانہ صرف 30 سے 40 گاڑیوں کو پاکستان میں داخل ہونے دیتے ہیں، جبکہ چمن سے سینکڑوں گاڑیاں معمول کے مطابق پاکستان میں داخل ہو رہی ہیں۔ متاثرہ ڈرائیوروں نے حکومت سے فوری نوٹس لینے اور بلاجواز چیکنگ ختم کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ٹرانسپورٹ اور تجارت کا نظام بحال ہوسکے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
  • پی ٹی اے انتباہ،غیر رجسٹرڈ فون استعمال کرنے والے ہو جائیں خبردار!
  • کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی میں رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات
  • چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں
  • کراچی، ڈیفنس بدر کمرشل میں فلیٹ سے لڑکی کی گلے میں پھندا لگی لاش برآمد
  • وفاقی آئینی عدالت ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنیکا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ
  • پیما کا مقصد ڈاکٹروں کو اسلامی بنیادوں پر عمل کرانا ہے، ڈاکٹر عاطف حفیظ
  • آئر لینڈ: 2 گاڑیوں میں ٹکر، خواتین سمیت 5 افراد ہلاک