پاکستانیوں کا ڈیٹا بیچنے کے دھندے میں 139 پلیٹ فارم ملوث نکلے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
پاکستانیوں کا ڈیٹا بیچنے کے دھندے میں 139 پلیٹ فارم ملوث نکلے جب کہ این سی سی آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے تمام پلیٹ فارمز کی نشاندہی کرلی۔
ذرائع نے کہا کہ ڈیٹا فروخت میں ویب سائٹس، ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس ملوث ہیں، 18 موبائل ایپس، 17 ویب سائٹس اور 2 یوٹیوب چینلز کا پتا لگا لیا گیا، 75 فیس بک، 10انسٹاگرام، 12 ٹیلی گرام اور 10 ٹک ٹاک اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزرا، حکومتی شخصیات اور اعلیٰ افسران سمیت پاکستانیوں کا موبائل سمز ڈیٹا انٹرنیٹ پر لیک
ذرائع کے مطابق پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ایک واٹس ایپ گروپ کے ذریعے بھی بیچا جا رہا تھا، تفتیشی ٹیم کی سفارش پر پی ٹی اے نے تمام پلیٹ فارمز کو بلاک کر دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں مقدمات درج کرکے ذمہ داروں کی گرفتاریاں کی جائیں گی، گرفتار افراد سے حساس ڈیٹا حاصل کرنے کی تفتیش کی جائے گی۔
ذرائع نے کہا کہ ڈیٹا بیچنے کا دعوی کرنیوالے کئی پلیٹ فارمز کے دعوے جھوٹ بھی نکلے، جرائم پیشہ عناصر متعدد پلیٹ فارمز پر پیسے لینے کے باوجود جعلی ڈیٹا دینے میں بھی مصروف رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کا پلیٹ فارمز
پڑھیں:
12 روزہ جنگ پر عبرانی ڈاکومنٹری پر ردعمل، اسرائیلی ناظرین “متبادل بیانیے” کے پیاسے نکلے
ایک ایرانی اعلیٰ فوجی کمانڈر کا کہنا ہے کہ یہ دستاویزی فلم بالکل ایک کامیاب میزائل آپریشن کی طرح تھی، جس طرح اسرائیل کسی فوجی حملے پر ردعمل دیتا ہے، بالکل ویسی ہی حرکت اس میڈیا آپریشن پر بھی دکھائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوز ایجنسی تسنیم کے عبرانی سروس کے سربراہ سهیل کثیری نژاد نے کہا ہے کہ اسرائیلی معاشرے کے لیے ایران کی جانب سے عبرانی زبان میں دستاویزی فلم تیار کرنا ایک غیر متوقع اقدام تھا، اور اس سے ثابت ہوا کہ اسرائیلی عوام متبادل بیانیہ سننے کے شدید متمنی ہیں۔ عبرانی زبان میں تیار ہونے والے پہلی دستاویزی فلم "بازان پر میزائل" کے فارسی نسخے کی نمائش میں کثیرینژاد نے کہا کہ گزشتہ تقریباً ایک سال میں، خصوصاً اس دستاویزی فلم کی اشاعت کے بعد، ہمیں بالکل واضح طور پر دیکھنے کو ملا کہ اسرائیلی معاشرہ ‘متبادل روایت’ کا پیاسا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں بظاہر میڈیا آزادی موجود ہے، وہاں ایک عام ناظر کے پاس تقریباً 230 ٹی وی چینلز دستیاب ہیں اور ظاہری طور پر اسے مواد کے انتخاب کی مکمل آزادی دکھائی دیتی ہے، لیکن پچھلے ایک سال میں ہماری معمولی سی میڈیا سرگرمی خصوصاً یہ دستاویزی فلم جس ردعمل کا سبب بنی، اس نے دکھا دیا کہ اسرائیلی عوام اپنے سرکاری اور صہیونی میڈیا اداروں سے ہٹ کر ایک مختلف بیانیہ سننے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، ثابت ہوا کہ اگر کوئی فوجی کارروائی میڈیا کے ہمراہ نہ ہو، تو وہ زیادہ سے زیادہ اثر نہیں ڈال سکتی، بہترین فوجی آپریشن بھی اگر میڈیا آپریشن کے بغیر ہو تو اسے عوامی سطح پر ناکام دکھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس، ایک کمزور آپریشن کو میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے مکمل فتح کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے، یہی بات میڈیا وار کی اصل اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ انہوں نے ایک ایرانی اعلیٰ فوجی کمانڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کمانڈر کے مطابق یہ دستاویزی فلم بالکل ایک کامیاب میزائل آپریشن کی طرح تھی، جس طرح اسرائیل کسی فوجی حملے پر ردعمل دیتا ہے، بالکل ویسی ہی حرکت اس میڈیا آپریشن پر بھی دکھائی گئی۔ کمانڈر کے مطابق اس دستاویزی فلم میں چند خصوصیات تھیں جو اسے ایک کامیاب فوجی کارروائی سے مشابہ بناتی ہیں:
1۔ اچانک پن۔ اسرائیل اس اقدام کی توقع نہیں کر رہا تھا، اور ان کے میڈیا کا جارحانہ ردعمل اس بات کی گواہی ہے۔
2۔ محاصرہ شکنی۔ ایران جس میڈیا محاصرے میں برسوں سے پھنسا ہوا تھا، اس دستاویزی فلم نے اسے توڑ ڈالا اور اسرائیل کے خلاف ایک فعال میڈیا یلغار شروع کر دی۔
3۔ اسٹریٹجک اثر۔ یہ دستاویزی فلم روزمرّہ خبروں سے آگے بڑھ کر اسٹریٹجک سطح پر دکھاتی ہے کہ ایران کے فوجی حملے دشمن کی روک تھام میں کتنے مؤثر رہے۔
4۔ ابتکارِ عمل۔ اس کارروائی نے میڈیا میدان میں ابتکار اور پیش قدمی ایران کے پلڑے میں ڈال دی۔
کثیری نژاد نے کہا کہ یہ نہ صرف ایران بلکہ پورے محورِ مقاومت کی عبرانی زبان میں تیار کردہ پہلی دستاویزی فلم ہے۔ اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل نے آج تک فارسی بولنے والوں کے لیے ایک بھی ایسی دستاویزی فلم نہیں بنائی، اس کا مطلب یہ ہے کہ میڈیا وار کے میدان میں ابتکارِ عمل اب ایران کے ہاتھ میں ہے۔