خیرپور میں گیس کے نئے ذخائر دریافت، توانائی ضروریات پوری کرنے میں زبردست معاونت کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی) نے سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع ایک کنویں سے گیس اور کنڈینسیٹ کے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کی تنصیب، چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط
کمپنی کے مطابق یہ مقامی وسائل سے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مددگار ثابت ہوگا اور ملک کو درپیش توانائی بحران کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
او جی ڈی سی ایل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ کنواں 30 جون 2025 کو کھودا گیا اور اسے سیمبر فارمیشن میں 3،800 میٹر کی گہرائی تک ڈرل کیا گیا۔ یہ کام او جی ڈی سی ایل کی اپنی تکنیکی مہارت اور اس کے جوائنٹ وینچر پارٹنر کے تعاون سے انجام دیا گیا
مزید پڑھیے: وزیرستان میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت
مزید بتایا گیا ہے کہ وائر لائن لاگ کے تجزیے کی بنیاد پر لوئر گورو فارمیشن میں موجود 2 پرتوں میسیو سینڈ اور بیسل سینڈ میں ڈرل اسٹیم ٹیسٹ کیے گئے۔ ان دونوں ٹیسٹوں کے دوران کنویں سے نمایاں مقدار میں گیس اور کنڈینسیٹ حاصل ہوئی۔
بیان کے مطابق کنویں سے یومیہ 22.
https://x.com/ogdclofficial/status/1973284816654311791?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1973284816654311791%7Ctwgr%5E78b5aa291f0d9e433a69e937c4213de3e3864bad%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.thenews.com.pk%2Flatest%2F1347733-ogdcl-announces-discovery-of-gas-con
او جی ڈی سی ایل نے اس نئی دریافت کو توانائی کے شعبے کے لیے ایک قیمتی اضافہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کامیابی بِٹرسِم ایکسپلوریشن لائسنس کے تحت حاصل ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: او جی ڈی سی ایل نے لکی مروت میں گیس اور کنڈینسیٹ کے نئے ذخائر دریافت کرلیے
کمپنی کے مطابق یہ دریافت نہ صرف ملکی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دے گی بلکہ او جی ڈی سی ایل اور پاکستان کے ہائیڈروکاربن ذخائر میں بھی اضافہ کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
او جی ڈی سی توانائی خیرپور خیرپور میں گیس ذخائر دریافت نئے گیس ذخائرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: او جی ڈی سی توانائی خیرپور خیرپور میں گیس ذخائر دریافت نئے گیس ذخائر او جی ڈی سی ایل ذخائر دریافت کے مطابق میں گیس گیس اور
پڑھیں:
اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسی انقلابی دریافت کی ہے جو مستقبل کی تعمیرات کا نقشہ ہی بدل سکتی ہے۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایسا نیا کنکریٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہوسکتا ہے بلکہ خود بجلی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تحت تیار ہونے والی عمارتیں گھروں اور برقی گاڑیوں کے لیے بیٹری کے طور پر کام کر سکیں گی۔
ایم آئی ٹی کی اس ٹیم نے 2023 میں انرجی اسٹوریج سسٹم کی ایک جدید جنریشن متعارف کرائی تھی، مگر اس حالیہ دریافت نے اس نظام کو 10 گنا زیادہ مؤثر بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب ایک اوسط گھر کو اپنی توانائی کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے صرف 5 مکعب میٹر اس نئے کنکریٹ کی ضرورت ہوگی، جو اسے مکمل طور پر خود کفیل بنا دے گا۔
یہ خاص کنکریٹ سمنٹ، پانی، کاربن بلیک اور الیکٹرولائٹ کے امتزاج سے تیار کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے ملاپ سے مٹیریل کے اندر ایک کنڈکٹیو “نینونیٹورک” بنتا ہے جو بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے عام تعمیراتی کاموں میں بغیر کسی اضافی ساختی تبدیلی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایم آئی ٹی کے سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ماہر اور منصوبے کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر ایڈمر میسک نے بتایا کہ مستقبل کی تعمیرات میں صرف مضبوطی کافی نہیں ہوگی بلکہ مٹیریل کو خود توانائی ذخیرہ کرنے، اپنی مرمت کرنے اور کاربن جذب کرنے جیسی صلاحیت بھی رکھنی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ کنکریٹ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا تعمیراتی مٹیریل ہے، اس لیے اگر یہی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائے تو یہ توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔
سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اس ایجاد کے بعد مستقبل میں سڑکیں، پل، اور عمارتیں صرف ڈھانچے نہیں رہیں گی بلکہ توانائی پیدا کرنے والے فعال نظام کا حصہ بن جائیں گی ، یعنی وہ خود اپنے اندر موجود بجلی سے گھروں کو طاقت فراہم کر سکیں گی۔