اسرائیل کا 60 لاکھ ڈالر کا خفیہ معاہدہ، مصنوعی ذہانت کے ذریعے بیانیہ بدلنے کی عالمی مہم بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی تحقیقی ویب سائٹ *ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے امریکی کمپنی کلاک ٹاور کے ساتھ 60 لاکھ ڈالر (6 ملین) کا معاہدہ کیا ہے، جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے ماڈلز، بشمول ChatGPT، پر اثرانداز ہونا اور اسرائیل کے حق میں تیار کردہ بیانیے کو عالمی سطح پر فروغ دینا ہے۔
کوئنسی انسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ کے مطابق اس معاہدے کے تحت تیار کیے جانے والے مواد کا کم از کم 80 فیصد حصہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور پوڈکاسٹس سمیت ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نوجوان نسل، خصوصاً جنریشن زیڈ، کو ہدف بنائے گا۔ منصوبے کا مقصد ہر ماہ کم از کم 5 کروڑ (50 ملین) تاثرات پیدا کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابقکلاک ٹاور سرچ انجن آپٹیمائزیشن (SEO) پر مبنی ایک مصنوعی ذہانت پلیٹ فارم استعمال کرے گی، تاکہ گوگل اور بنگ جیسے سرچ انجنوں میں اسرائیل کے حق میں بیانیے کو نمایاں کیا جا سکے اور ان کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نواز مواد کو سیلم گروپ کے پروگراموں میں بھی شامل کیا جائے گا۔ یہ وہ عیسائی میڈیا نیٹ ورک ہے جو ہیو ہیوٹ، لیری ایلڈر اور دی رائٹ ویو جیسے پروگرامز تیار کرتا ہے۔ “دی رائٹ ویو” کی میزبانی لارا ٹرمپ کرتی ہیں، جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے کی اہلیہ ہیں۔
اس پورے منصوبے میں نمایاں نام بریڈ پارسکل کا ہے، جو کلاک ٹاور کی قیادت کر رہے ہیں اور سیلم گروپ میں چیف اسٹریٹجسٹ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پارسکل 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے مینیجر رہ چکے ہیں اور ان کا نام متنازعہ *کیمبرج اینالیٹیکا* اسکینڈل سے بھی جوڑا جاتا ہے، جس پر ووٹروں پر اثرانداز ہونے کے الزامات لگے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ مہم ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب امریکی عوام میں اسرائیل کے لیے حمایت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں کرائے گئے گیلپ سروے کے مطابق 18 سے 34 سال کے صرف 9 فیصد امریکی نوجوان غزہ پر اسرائیلی جنگ کے حامی ہیں۔ دیگر عوامی جائزوں میں بھی اسرائیل کے بارے میں مثبت رائے میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
دریں اثنا، گذشتہ جمعہ کو اسرائیل نواز اثرورسوخ رکھنے والی شخصیات سے ملاقات میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا اب اسرائیل کا “سب سے اہم ہتھیار” بن چکا ہے۔ نیتن یاہو، جو غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں، نے کہا کہ جنگی ہتھیار وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ آج آپ تلواروں سے نہیں لڑ سکتے، اب سب سے مؤثر ہتھیار سوشل میڈیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے
پڑھیں:
ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے دی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے، معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی بھی جان بچ جائے گی۔
ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بھی خبردار کیا کہ بے گناہ فلسطینی غزہ شہر کو خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ خیال رہے کہ رواں ہفتے امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔