اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملے کی منصوبہ بندی کررہاہے ، یروشلم پوسٹ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
دنیا کی نظریں اس وقت غزہ میں مجوزہ امن منصوبے پر جمی ہوئی ہیں، اسرائیل کی جانب سے ایک اور تشویشناک پیش رفت سامنے آئی ہے۔ معروف اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ایک سینئر اسرائیلی عسکری عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی ممکنہ منصوبے تیار کر رکھے ہیں — جن میں ایران کے خلاف دوبارہ کارروائی کا امکان بھی شامل ہے۔
عہدیدار کا کہنا تھا، “ہم مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال، بالخصوص ایران کی سرگرمیوں پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس مختلف آپشنز موجود ہیں، اور ہم ہر ممکنہ صورتِ حال کے لیے تیار ہیں، بشمول ایران کے خلاف کارروائی کے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں پہلے ہی کشیدگی عروج پر ہے، اور غزہ میں جاری انسانی بحران عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اسرائیل کا یہ ممکنہ اقدام نہ صرف ایران کے ساتھ محاذ آرائی کو مزید بڑھا سکتا ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایک نئے بحران سے دوچار کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس کے عسکری ونگ نے جنگ بندی منصوبہ مسترد کردیا، بی بی سی کا بڑا انکشاف
غزہ: برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ نے امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس رہنما عزالدین الحداد کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل حماس کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اسی لیے وہ لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی فریم ورک اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا ہے، لیکن اس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور غزہ کی حکومت میں اس کا کوئی کردار نہ ہو۔
قطر میں موجود حماس کی کچھ سیاسی قیادت منصوبے کو ترامیم کے ساتھ قبول کرنے پر تیار ہیں، مگر ان کا اثر و رسوخ محدود ہے کیونکہ یرغمالیوں پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ منصوبے کے تحت پہلے 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی ایک بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔
حماس رہنماؤں کو اس بات پر بھی خدشہ ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ حملے شروع کر سکتا ہے، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب امریکا کی مخالفت کے باوجود دوحہ میں حماس قیادت پر فضائی حملہ کیا گیا۔
مزید برآں، منصوبے میں غزہ کی سرحدوں پر ’سیکیورٹی بفر زون‘ قائم کرنے اور ایک عارضی بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جسے حماس ایک نئی قسم کا قبضہ قرار دیتی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی منصوبے کی کئی شقوں سے پیچھے ہٹنے کے اشارے دیے ہیں اور کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی مزاحمت کرے گا۔