او جی ڈی سی ایل کا سندھ میں گیس ذخائر کی دریافت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈنے سندھ کے ضلع خیرپور میں بٹریزم ایسٹ- ون کنویں سے گیس اور کنڈینسیٹ کی اہم دریافت کا اعلان کیا ہے۔یہ اعلان بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو دیے گئے نوٹس میں کیا گیا۔نوٹس میں کہا گیا کہ او جی ڈی سی ایل، جو بٹریزم ایکسپلوریشن لائسنس کی آپریٹر ہے اور 95 فیصد ورکنگ انٹرسٹ رکھتی ہے، جبکہ گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) 5 فیصد ورکنگ انٹرسٹ کی حامل ہے نے ضلع خیرپور، سندھ میں واقع بترسم ایسٹ-ون کنویں سے گیس/ کنڈینسیٹ دریافت کی ہے۔و جی ڈی سی ایل نے بتایا کہ یہ کنواں 30 جون 2025 کو کھودا گیا اور سمبر فارمیشن میں 3,800 میٹر کی گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی، جو کمپنی نے اپنی اندرونی مہارت اور اپنے شراکت دار کے تعاون سے مکمل کی۔مزید کہا گیا کہ وائر لائن لاگ کی تشریح کی بنیاد پر، لوئر گورو فارمیشن (میسیو اور بیسل سینڈز) میں دو ڈرل اسٹیم ٹیسٹ (ڈی ایس ٹیز) کیے گئے۔ پہلا ٹیسٹ میسیو سینڈ میں جبکہ دوسرا ٹیسٹ بیسل سینڈ میں کیا گیا۔دونوں ٹیسٹوں میں کنویں سے خاطر خواہ مقدار میں ہائیڈروکاربن حاصل ہوا جس کی مشترکہ پیداوار کی صلاحیت 22.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جی ڈی سی ایل
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین میں دریافت شدہ قدیم پیالے میں چھپی کائناتی رموز کیا ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے دریافت ہونے والا 4300 سال پرانا چاندی کا پیالہ انسانی تخیل اور کائنات کے قدیم تصور کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔
یہ تاریخی برتن جسے ’’عین سامیہ کپ‘‘ کا نام دیا گیا، 1970 میں جوڈائن ہِل میں واقع ایک قدیم مقبرے سے دریافت ہوا۔ اس برتن کا تعلق کانسی کے دور کے وسط یعنی 2650 قبلِ مسیح سے 1950 قبلِ مسیح کے زمانے سے ہے، جب فلسطین کے اس علاقے میں خانہ بدوش آبادیاں موجود تھیں۔
تقریباً تین انچ کے اس پیالے پر فنکارانہ نقش و نگار کندہ کیے گئے ہیں، جن میں ایک نصف انسان اور نصف جانور کی شبیہ بھی شامل ہے جو اپنے ہاتھ میں پودا اٹھائے ہوئے ہے، ساتھ ہی فلکیاتی علامات اور برتن پر سانپ اور پراسرار روشنی کی تصاویر بھی کندہ ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر جنوبی میسوپوٹیمیا میں ڈیزائن کیا گیا اور چاندی شام یا موجودہ عراق سے اس علاقے لائی گئی ہوگی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس پیالے پر موجود نقش و نگار کائنات کے ابتدائی تصور کی سب سے قدیم عکاسی ہیں، جو قبلِ از تخلیق انتشار سے کائنات کی نئی ترتیب اور نظام کی جانب منتقلی کو بیان کرتے ہیں۔ اس دریافت نے قدیم انسان کی فلکیاتی تفہیم اور فنکارانہ بصیرت کی ایک نئی جھلک فراہم کی ہے۔