یورپ کے مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
جرمنی کے شہر برلن میں درجنوں افراد مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیلی کارروائی کے خلاف مظاہرہ کیا، جبکہ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ یورپ کے مختلف شہروں میں اسرائیلی افواج کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ان مظاہروں میں بڑی تعداد میں فلسطین کے حامی کارکنان، طلبہ اور یونینز کے ارکان شریک ہوئے۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اٹلی کے دارالحکومت روم میں سیکڑوں مظاہرین نے ٹرمنی اسٹیشن کے سامنے پیاچا دی چیونکوینتو پر جمع ہو کر اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے امدادی قافلے پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اسی طرح اسپین کے شہر بارسلونا میں بھی سیکڑوں افراد نے اسرائیلی قونصلیٹ کے باہر احتجاج کیا اور غزہ کے عوام کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ جرمنی کے شہر برلن میں درجنوں افراد مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیلی کارروائی کے خلاف مظاہرہ کیا، جبکہ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پلاس دی لا بورس سے چل کر بیلجین وزارتِ خارجہ تک پہنچی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ انسانی ہمدردی کی کوششوں پر کھلا حملہ ہے اور عالمی برادری کو فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے فوری قدم اٹھانا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
HEBRON, PALESTINE TERRITORIES:اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔
کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
2023 کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔