چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر کے بعد سے نمٹائے گئے مقدمات کی تفصیل جاری کر دی گئی۔ 

عدالت عالیہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 ماہ میں 10 ہزار 780 مقدمات نمٹائے، گزشتہ سال اس مدت میں 8 ہزار 254 مقدمات نمٹائے گئے تھے۔

اعلامیہ کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر نے 12 فروری کو قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھایا، ان کے اقدامات سے عدالتی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ اعلامیہ کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ہدایات کے مطابق اصلاحات کی گئیں، 12 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 17 ہزار 756 تھی۔ 

اعلامیہ کے مطابق زیر التواء مقدمات کی تعداد 7 ماہ میں کم ہو کر 14 ہزار 590 رہ گئی، 7 ماہ میں 7,735 نئے مقدمات دائر ہونے کے باوجود زیر التواء مقدمات میں کمی آئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق عدالتی نظام میں تاخیر اور زیرِ التواء مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے، زیر التوا مقدمات میں کمی عدالتی نظام کے فعال اور مؤثر سمت کی طرف بڑھنے کی عکاس ہے۔ 

اعلامیہ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں اور بزرگ شہریوں کے مقدمات کے لیے خصوصی بینچ قائم کیے گئے، حبس بے جا میں رکھے جانے کے خلاف کیسز کی اسی دن سماعت کا انتظام کیا گیا۔ 

اعلامیہ کے مطابق تعلیم، ریونیو، ٹیکس اور ماحولیاتی معاملات کے لیے الگ بینچز تشکیل دیئے گئے، زیرِ التواء ٹیکس مقدمات میں نمایاں کمی اور ریونیو کی بروقت وصولی ممکن ہوئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق 5 مئی 2025 سے 9 جون 2025 تک خصوصی ڈویژن بینچ نے 179 ٹیکس ریفرنسز نمٹائے، فروری تا ستمبر 2025 کے دوران ایک اور ڈویژن بینچ نے 175 ٹیکس ریفرنسز نمٹائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ اعلامیہ کے مطابق التواء مقدمات ماہ میں

پڑھیں:

ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(خبرایجنسیاں ) اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل منظور احمد ججہ نے کہا ہے کہ ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں، وکلا ان کے ساتھ نہیں ہیں، ہائی کورٹ کی عمارت کہیں منتقل نہیں ہو رہی، ابھی مزید استعفے بھی آئیں گے، 2021 میں ججز نے اپنا الگ دھڑا بنا کر وکلا کو جیلوں میں ڈالا جس سے سبق سیکھ لیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منظور احمد ججہ نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا، ہم وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقریب حلف برداری میں گئے اور انہیں ویلکم کیا، مختلف آپشنز تھے کہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو کہاں بٹھایا جائے۔منظور ججہ نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وفاقی آئینی عدالت کو عدالتوں کی پیشکش کی، وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو عارضی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ منتقل کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ شاہراہ دستور سے کہیں اور نہیں منتقل ہو رہی۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ عمارت منتقلی‘ ہائیکورٹ بار‘ ڈسٹرکٹ بار آمنے سامنے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ عمارت منتقلی کے معاملے پر نیا موڑ، ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار آمنے سامنے 
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ
  • وفاقی آئینی عدالت ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنیکا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفی سے متعلق جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفے سے متعلق جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفی کی جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
  • جسٹس کے کے آغا نے بھی آئینی عدالت کے جج کا حلف اٹھا لیا