مہاتما گاندھی پر پیارے لال کی کتاب "مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز" 1956ء میں شائع ہوئی جسے ناواجیون پبلشنگ ہاؤس احمد آباد نے شائع کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ آر ایس ایس کے 100 سال مکمل ہونے کیساتھ کانگریس نے جمعرات کو ایک کتاب کے اقتباسات کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مہاتما گاندھی نے سنگھ کو "ایک مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ" قرار دیا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کمیونیکیشن کے انچارج کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ پیارے لال گاندھی کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے، تقریباً تین دہائیوں تک ان کے ذاتی عملے کا حصہ رہے، اور 1942ء میں مہادیو دیسائی کی موت کے بعد ان کے سکریٹری بنے۔ مہاتما گاندھی پر پیارے لال کی کتاب "مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز" 1956ء میں شائع ہوئی جسے ناواجیون پبلشنگ ہاؤس، احمد آباد نے شائع کیا تھا۔ اس کا ایک طویل تعارف بھارت کے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے کیا تھا۔ اس کتاب کی دوسری جلد دو سال بعد شائع ہوئی۔

دوسری جلد کے صفحہ 440 پر، پیارے لال مہاتما گاندھی اور ان کے ایک ساتھی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بارے میں لکھتے ہیں جس میں بابائے قوم آر ایس ایس کو جابرانہ نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ یہ بات چیت 12 ستمبر 1947ء کو ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ بعد اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی۔ جئے رام رمیش نے کتاب کے حوالے کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ گاندھی نے آر ایس ایس کو "ایک مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ" قرار دیا۔ بدھ کے روز وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے ملک کی تعمیر میں اس کے کردار کے لئے آر ایس ایس کی تعریف کرنے کے بعد، کانگریس نے انہیں یاد دلایا کہ پٹیل نے کہا کہ سنگھ کی سرگرمیوں نے ایسا ماحول پیدا کیا جس کی وجہ سے مہاتما گاندھی کا قتل ہوا۔

بدھ کو ایکس پر ایک پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے آج صبح آر ایس ایس کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے، کیا وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ سردار پٹیل نے 18 جولائی 1948ء کو ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کو کیا لکھا تھا۔ کانگریس لیڈر نے پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کے اقتباسات شیئر کئے۔ خط میں پٹیل نے کہا کہ جہاں تک آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کا تعلق ہے، گاندھی جی کے قتل سے متعلق کیس زیر سماعت ہے اور مجھے ان دونوں تنظیموں کے بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہیئے، لیکن ہماری رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ان دونوں اداروں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں ممکنہ طور پر ایک ایسا ماحول پیدا ہوا۔ آر ایس ایس کی سرگرمیاں حکومت اور ریاست کے وجود کے لئے ایک واضح خطرہ ہیں، ہماری رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پابندی کے باوجود وہ سرگرمیاں ختم نہیں ہوئیں۔ درحقیقت جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے آر ایس ایس کے حلقے مزید منحرف ہوتے جا رہے ہیں اور اپنی تخریبی سرگرمیوں میں تیزی سے ملوث ہو رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فرقہ وارانہ ادارہ آر ایس ایس نے کہا کہ پٹیل نے

پڑھیں:

میڈیا کا کام حکومت سے سوال کرنا ہے نہ کہ اسکی تشہیر، ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر نے اپنے پیغام میں تمام صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں کو نیشنل پریس ڈے کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا ملک کے جمہوری اداروں کا محافظ ہے اور اسکی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ بے خوف ہوکر سچ سامنے لائے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پریس ڈے کے موقع پر کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے اور کانگریس کے سرکاری ہینڈل نے آزاد، بے باک اور ذمہ دار صحافت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے میڈیا کے کردار پر بھرپور روشنی ڈالی۔ دونوں بیانات میں کہا گیا کہ ایک مضبوط اور شفاف جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ پریس دباؤ سے آزاد ہو، سچ بولے اور حکومت کی ہر کارروائی پر سوال اٹھا سکے۔ ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں تمام صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں کو نیشنل پریس ڈے کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا ملک کے جمہوری اداروں کا محافظ ہے اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ بے خوف ہو کر سچ سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا اصل کام صرف حکومت کے بیانیے کو بڑھانا یا اس کی ناکامیوں کو چھپانا نہیں بلکہ ہر قدم پر حکومت اور وزیر اعظم سے سوال کرنا ہے، کیونکہ یہی جمہوریت کی اصل روح ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ میڈیا کو چاہیئے کہ وہ کسی خوف یا مصلحت کے بغیر کام کرے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایک حقیقی آزاد پریس کبھی بھی حکومت کے تعصبات کا آلہ کار نہیں بنتا، بلکہ وہ حکومت کے ہر اقدام کو جانچتا ہے اور عوام کے سامنے حقائق رکھتا ہے۔ ادھر کانگریس کے آفیشل ہینڈل سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کی جمہوریت ایک آزاد اور بے خوف پریس پر قائم ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کانگریس نے ہمیشہ پریس کی آزادی، شہریوں کے حقِ معلومات اور صحافیوں کے تحفظ کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ کانگریس نے آزاد صحافت کو جمہوری عمل کا بنیادی ستون قرار دیا اور کہا کہ صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے کے لئے ایسا ماحول فراہم کیا جانا چاہیے جہاں وہ دباؤ یا خطرے کے بغیر سچ کہہ سکیں۔

خیال رہے کہ نیشنل پریس ڈے ہر سال 16 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب 1966ء میں پریس کونسل آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد ملک میں پریس کی آزادی کا تحفظ کرنا اور صحافتی اقدار کی نگرانی کرنا ہے۔ یہ دن صحافیوں کے کردار، میڈیا کی آزادی اور عوام کو باخبر رکھنے کے عمل کی اہمیت یاد دلاتا ہے۔ نیشنل پریس ڈے کا مقصد یہ بھی ہے کہ صحافتی دنیا کو درپیش چیلنجز، خطرات اور دباؤ پر گفتگو کی جائے اور ایک ایسے ماحول کی وکالت کی جائے جہاں پریس آزادانہ طور پر اپنا فریضہ انجام دے سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی سی ٹی ڈی، کالعدم تنظیم کا ٹارگٹ کلر کو3 ساتھیوں سمیت گرفتار
  • کراچی، کالعدم لشکر جھنگوی کا ٹارگٹ کلر 3 ساتھی دہشتگردوں سمیت گرفتار
  • الیکشن کمیشن آف انڈیا بی جے پی کیلئے کام کررہا ہے، کانگریس
  • 2 نمایاں مصنفین کی کتابیں سرورق میں اے آئی کے استعمال پر اعلیٰ ترین انعام سے خارج
  • کتاب ہدایت
  • خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟
  • بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں
  • میڈیا کا کام حکومت سے سوال کرنا ہے نہ کہ اسکی تشہیر، ملکارجن کھڑگے
  • ووٹ چوری پر صحافی پیوش مشرا کا سنسنی خیز انکشاف، کانگریس نے ویڈیو جاری کردی
  • بہار الیکشن میں مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا