آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت، 90 فیصد معاملات طے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
— آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کے تناظر میں وفاقی حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بحالی سمیت 90 فیصد معاملات پر اتفاق ہو چکا ہے۔
بنیادی سہولتیں بحال
مذاکرات کے ابتدائی دور میں عوامی ایکشن کمیٹی نے سب سے پہلے مواصلاتی سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا، جسے وفاقی حکومت کے نمائندوں نے تسلیم کر لیا۔ موبائل کمپنیوں کو سروسز بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
کور قیادت کے پہنچنے کا انتظار
مذاکراتی عمل کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے نمائندگان نے واضح کیا کہ حتمی بات چیت ایکشن کمیٹی کی کور قیادت کے مظفرآباد پہنچنے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ اس وقت راولاکوٹ اور میرپور ڈویژن سے آنے والے قافلے راستے میں ہیں، جن کی قیادت کور کمیٹی کے سینئر ارکان کر رہے ہیں۔
مذاکرات کا دوسرا دور کب ہوگا؟
اگلا مرحلہ: مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جمعہ، دن 12 بجے مظفرآباد میں متوقع ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر ابتدائی گفتگو کے بعد دھیرکوٹ روانہ ہو گئے ہیں تاکہ کور ممبران کو بریف کیا جا سکے اور دوسرے مرحلے کے لیے مشاورت کی جا سکے۔
وفاقی وفد میں کون کون شامل ہے؟
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر اسلام آباد سے مظفرآباد پہنچنے والے 7 رکنی اعلیٰ سطح وفد میں شامل شخصیات رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، قمر زمان کائرہ، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان دیگر سینئر حکام، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق بھی ان مشاورتی ملاقاتوں میں شریک ہیں۔
احتجاج، مطالبات اور حکومتی ردعمل
عوامی ایکشن کمیٹی نے مہنگائی، بنیادی سہولتوں کی کمی اور دیگر عوامی مسائل کے خلاف لانگ مارچ اور احتجاجی تحریک کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی تھیں تاکہ مظاہروں کو محدود رکھا جا سکے۔
عوامی مطالبات میں بنیادی سہولتوں کی فوری بحالی، روزمرہ ضروریات کی قیمتوں میں کمی ،بہتر گورننس اور شفافیت شامل ہیں
وزیراعظم پاکستان کی اپیل
وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں جاری صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، مگر عوامی فضا کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صبر و تحمل کی تلقین کی
عوامی جذبات کے احترام پر زور دیا
متاثرہ خاندانوں کو امداد دینے اور پرتشدد واقعات کی شفاف تحقیقات کی ہدایت جاری کی
مثبت پیش رفت، مگر ابھی کام باقی ہے
حکومتی حلقوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق، مذاکرات میں ابتدائی کامیابی مثبت اشارہ ہے، لیکن حتمی فیصلے تبھی ممکن ہیں جب عوامی ایکشن کمیٹی کی مکمل قیادت مذاکرات کی میز پر موجود ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی کمیٹی کے نے والے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب
وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد معاہدہ طے پا گیا۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان معاملات طے کرنے کیلئے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، لیگل ایکشن کمیٹی ہر 15 دن بعد بیٹھے گی۔ پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معاملے کو بگاڑا جائے لیکن ان کے تمام تر منصوبے ناکام ہوئے، کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے، کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں معاہدے کو امن کی فتح قرار دیا ہے، ساتھ ہی واضح کیا کہ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں بھی کھل گئی ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث ایک مشکل صورتِ حال پیدا ہوئی، مقامی اور قومی قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے اس بحران کو پر امن انداز میں حل کر دیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نہ تشدد کو ہوا ملی نہ تقسیم ہوئی بلکہ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا، انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نےعوام کی آواز کو بلند کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے سنا، جب حکومت عوام کی سنتی ہے، عوام تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں توحل نکل آتا ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی، انشاء اللہ ہم سب مل کر آزاد جموں کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لئے ساتھ ساتھ کام کریں گے۔
معاہدے کے نکات
وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے نکات سامنے آ گئے۔ معاہدے کے مطابق پرتشدد واقعات سے ہلاکتوں پر انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج ہوں گے، یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
معاہدے میں طے پایا کہ شہداء کے خاندان میں ایک شخص کو 20 دن میں سرکاری نوکری دی جائے گی، مظفرآباد، پونچھ ڈویژن میں 2 اضافی سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ بنائے جائیں گے، دونوں بورڈ کا فیڈرل بورڈ سے الحاق کیا جائے گا۔ معاہدہ کے مطابق آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کیلئے فنڈز جاری کرے گی، حکومت پاکستان بجلی کی ترسیل کے نظام کی بہتری کیلئے 10 ارب روپے دے گی۔