ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
کالعدم تنظیم کے سابق سربراہ گلزار امام شمبے نے قومی دھارے میں واپسی کے 2 سال بعد اپنے انٹرویو دیتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے کہا کہ بی وائی سی اور اس جیسی دیگر طلبا تنظیمیں دراصل بی ایل اے کی نرسری کا کردار ادا کرتی ہیں، جہاں سے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف مائل کر کے بھرتی کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے پکڑا جانے والا گلزار امام شمبے کون ہے؟
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے اندرونی اختلافات کے باعث شدت پسند بھی مارے جاتے ہیں، جبکہ ان کی فیملیز کو اصل وجوہات بتانے کے بجائے گمراہ کن بیانیہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 اور 2015 کے دوران ان کے اور براہمداخ بگٹی کے حامیوں کے درمیان بھی جھگڑے ہوئے، جبکہ بڑی تنظیموں میں ڈسپلن اور پسند ناپسند کے نام پر گروہی لڑائیاں ایک عام حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کالعدم تنظیم کا بانی دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے گرفتار
گلزار امام شمبے نے ماہ رنگ بلوچ کے والد غفار لانگو کے حوالے سے بھی انکشاف کیا کہ ڈاکٹر نجیب حکومت کے خاتمے کے بعد جب خیر بخش مری کوئٹہ واپس آئے تو غفار لانگو نے ان کا ساتھ دیا اور بعد ازاں پہاڑوں میں مسلح جدوجہد میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ غفار لانگو ریاست مخالف سرگرمیوں میں متحرک رہے۔
اپنے انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے مزید کہا کہ بی ایل اے سمیت دیگر تنظیمیں بھارت کی حمایت سے انکار نہیں کر سکتیں۔ ان کے مطابق عطا اللہ مینگل کہا کرتے تھے کہ پاکستان کے خلاف شیطان بھی مدد کرے تو قبول کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیمیں منشیات اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے بھی سرمایہ اکٹھا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش
انہوں نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں مزاحمتی تنظیمیں آخرکار سیاسی جدوجہد کو اپناتی ہیں، اسی لیے ہم نے بھی عسکریت پسندی کو ترک کر کے سیاسی راستے کو اختیار کیا ہے، کیونکہ مقاصد کا حصول صرف سیاسی جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے۔
گلزار امام شمبے نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں افغانستان سے بی ایل اے کو اسلحہ اور پناہ گاہوں کی سپورٹ ملتی رہی ہے، جو آج بھی جاری ہے۔ ان کے مطابق امریکی فوج کے زیر استعمال جدید ہتھیار اور آلات افغانستان کی بلیک مارکیٹ میں دستیاب تھے اور اب بھی وہاں سے اسلحہ اور دیگر سامان سپلائی ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلزار امام شمبے نے انہوں نے کہا کہ یہ بھی
پڑھیں:
سابق کپتان سرفراز احمد کو پی سی بی میں اہم ذمہ داریاں مل گئیں
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سرفراز احمد اب پاکستان شاہینز اور پاکستان انڈر 19 ٹیموں سے متعلق تمام امور کی نگرانی کریں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز کی پینشن بحال کردی
ان کے کردار میں کوچز کی نگرانی، دوروں کا انتظام اور پاکستان میں ہونے والے تربیتی کیمپ اور سیریز کے دوران ٹیموں کے ساتھ رہنا شامل ہوگا۔ انہیں بیرونِ ملک ٹیموں کے ساتھ سفر کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد نے بین الاقوامی کیریئر میں 54 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 3 ہزار 31 رنز بنائے، جن میں چار سینچریاں اور 21 نصف سینچریاں شامل ہیں۔
117 ون ڈے میچز میں انہوں نے 2 ہزار 315 رنز اسکور کیے، جس میں 2 سینچریاں اور 11 نصف سینچریاں شامل ہیں، جبکہ ٹی20 انٹرنیشنل میں انہوں نے 61 میچز میں 818 رنز بنائے، جن میں 3 نصف سینچریاں شامل ہیں۔
سرفراز احمد کی کپتانی کا ریکارڈ بھی شاندار ہے۔ انہوں نے 2017 چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کو فتح دلائی اور فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے ہرایا۔
مزید پڑھیں: سرفراز احمد کی ترقی، پاکستان کے مزید 5 کرکٹرز بھی سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل
2019 کے ورلڈ کپ میں ان کی سربراہی میں ٹیم 9 میں سے 5 میج جیتی۔ جبکہ ٹی20 انٹرنیشنل میں ان کی جیت کی شرح 78.37 فیصد رہی، جہاں انہوں نے 37 میچز میں سے 29 جیتے۔
38 سالہ سرفراز احمد نے آخری بار پاکستان کی نمائندگی 2023 میں آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انڈر 19 اہم ذمہ داریاں پاکستان شاہینز پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی سرفراز احمد وی نیوز