Juraat:
2025-11-18@20:29:02 GMT

ا مریکا اور پاکستان میں مثبت پیش رفت

اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT

ا مریکا اور پاکستان میں مثبت پیش رفت

آج کل
۔۔۔۔۔۔۔
رفیق پٹیل

امریکی صد ر اور پاکستان کے اعلیٰ حکام کی حالیہ ملاقاتوں کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ اور خطے میں اہم کردار ملنے والا ہے۔ پاکستان یہ کردار مزید موثر انداز میں کرسکتاہے۔ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ توقع کی جارہی ہے پاکستان میں معدنیات اور تیل کے ذخائر کو تلاش کرکے اسے قابل استعمال بنانے سے پاکستان کی انتظامیہ پر معاشی دبائو میں کمی آئے گی۔ معد نیات اور تیل کے حصول کا عمل طویل مدّت ہوسکتا ہے جس کے لیے کئی سالوں پر مشتمل طویل عرصہ درکارہوگا۔ اہم ترین مسئلہ اندرونی خلفشار ہے جس سے نجات کی ضرورت ہے ۔پاکستان بہتر اور موثر کردار صرف اس صورت میں ادا کر سکتا ہے جب پاکستان سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے نجات حاصل کرکے اندرونی طور پر مستحکم ہو ۔
فوری طور ملک میں جاری بحران پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی قیادت کی دلچسپی بہت کم نظر آتی ہے۔ ریاست کے بنیادی اداروں خصوصاً مقننہ،عدلیہ اور انتظامیہ کی کمزوریوں کے خاتمے کے ذریعے ہی ملک استحکام کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔ محض عالمی حمایت سے امور خارجہ یقینا بہتری کے قوی امکانات ہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کے اندرونی استحکام کی توقع کرناخام خیالی کے سوا کچھ نہیںہے۔ پاکستان کا ایک پڑوسی ملک بھارت جو خارجہ سطح پر پاکستان کی کسی بھی کامیابی سے خوش نہیں ہوتا پاکستان کو نقصان پہچانے کے مزید درپے ہوسکتا ہے۔ پاکستان دوستی اور امن کا خواہاں ہے لیکن دوسرے فریق سے مثبت تعاون نہیں ملتا پاکستان کے اندرونی عدم استحکا م کی موجودہ خراب ترین کیفیت اچانک پیدا نہیں ہوئی۔ اس کا ایک تاریخی پس منظر ہے اور یہ کچھ اتار چڑھائو کے ساتھ رفتہ رفتہ بتدریج بڑھتی چلی گئی ۔ قیام پاکستان کے بعدسے اچھی اور موثر حکمرانی سے محرومی کے باعث پاکستان سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے دوچارہے۔ حالیہ چند سالوں میں اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس وقت موجودہ حکمرانوں اور عوا م کے درمیان بہت بڑی دوری ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے واقعات اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات کے نتیجے جنگ کی کیفیت میں ہے ۔پاکستان علاقائی محل وقوع کی وجہ سے دنیا کے اہم ممالک کے لیے اہم ہے لیکن اس سے فائدہ اٹھانے میں خاطر خواہ کامیابی سے محروم ہے ۔پاکستان کا حکمران طبقہ عوامی نمائندگی سے محروم ہونے کی وجہ سے کوئی ایسی حکمت عملی مرتب کرنے کی صلاحیت سے اس لیے محروم ہے کہ اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے وفادار لوگوں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کرنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے چاپلوس اور بدعنوان عناصر اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیںایماندار اور اچھی کارکردگی رکھنے والے عناصر پیچھے رہ جاتے ہیں۔ملک دشمنوں کو ایسی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل جاتا ہے۔ خصوصاً پڑوسی ملک دولت کا استعمال کرکے اہم عہدیداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اس کا برملا اظہار بھی کر چکا ہے ۔اس جدید دور میں مصنوعی ذہانت ،جدید ٹیکنالوجی کے فر وغ اور انٹرنیٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر معلومات کی رسائی سے دنیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آرہی ہے۔ اس کے علاوہ دنیا میں ایک محدود پیمانے کی عالمی جنگ بھی جاری ہے جس میںیوکرین،روس ،اسرائیل اور بعض عرب ممالک کے درمیان جنگ اور پاک بھارت کی حالیہ فوجی کارروائیاں شامل ہیں دنیا کی سب سے بڑی فوجی اورمعاشی طاقت امریکا چین کی معاشی ترقی، فوجی طاقت میںاضافے اور تجارتی اثرورسوخ کو روکنے کے اقدامات کر رہا ہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر نئی تبدیلیا ں رونما ہورہی ہیں ۔اس منظر نامے میں پاکستان کو فوری طور پر سیاسی،معاشی استحکام کے اقدامات کی اس لیے ضرورت ہے کہ اندرونی عدم استحکام میں عوامی بے چینی،بڑھتی ہوئی غربت،بیروزگاری،مہنگائی ،بد عنوانی،تعلیم اور صحت کی سہولیات میں کمی، مہنگی ٹرانسپورٹ، صاف پانی کی کمی، جرائم کو قابو پانے میں رکاوٹیں، صنعت اور زراعت کی پیداوار میں کمی ،خصوصاًبجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور حالیہ سیلاب سے مزید اضافہ ہو سکتاہے۔ پاکستان کے ان مسائل کی کسی حد تک نشاندہی ورلڈ بینک نے کی ہے ۔پاکستان کے ماہر معیشت حفیظ پاشابھی بار بار ان مسائل اور خطرات سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔دنیا بھر میں ترقی کرنے والے ممالک پر نظر ڈالی جائے اور معاشی ماہرین کی رائے
کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اندرونی استحکام اور ترقی اچھی اور صاف ستھری حکمرانی کے بغیر ممکن نہیںہے۔ ان تما م مسائل پر قابو پانے کے لیے بدعنوانی سے پاک موثر اور صاف ستھری با صلاحیت میرٹ پر مشتمل انتظامیہ،عوامی حمایت پر مشتمل مقننہ،آزاد اور غیرجانبدار عدلیہ کے ساتھ میڈیا کی آزادی ضروری ہے جس کے ذریعے پاکستان کے تمام طبقات کے درمیان ہم آہنگی ہوملک میں امن و امان ہو، مہنگائی کم ہو، تجارتی اور صنعتی سرگرمیوںکا فروغ ہو، روزگا ر میں اضافہ ہو، ایکسپورٹ کو فروغ ملے، تعلیم عام ہو، تعلیم کے معیار میں حقیقی معنوں میں اضافہ، ہو ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہو، یہ کام پاکستان کی موجودہ قیادت کو ہی کرنے ہوں گے جو ایک پیچیدہ اور انتہائی محنت طلب مسئلہ ہے لیکن قومیں اسی صورت میں آگے بڑھتی ہیں جب وہ مشکالات کا سامنا کرنے کے لیے تیا ر ہوں اور ایسے آسان حل جو سطحی ہوں مصنوعی ہوں محض پردہ پوشی اورنمائش کے لیے ہوں مزید خرابی پیدا کرسکتے ہیں۔پاکستان اور امریکا کی قربت پر شکوک کا اظہا ر کرنے کے بجائے اس کے مثبت پہلو پر نظر رکھنی جائے تو بہترہے ۔دنیاکاکوئی ملک بھی دوسرے ملک کے تمام اندرنی پیچیدہ مسائل کو حل نہیں کر سکتا ۔اس کے لیے عوام اور انتظامیہ مل کر اجتماعی طور پر راہ تلاش کر سکتے ہیں۔ عوام کو نظر انداز کرنے کی موجودہ روش دانشمندی کے منافی ہی نہیں اچھی حکمرانی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے نتیجے میںکم ازکم اس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے خاتمے میں امریکا مزید کردار ادا کرے گا جو ایک مزید بڑی پیش رفت ہوگی ۔صرف خطے میں ہی نہیں دنیا بھر میں امن تمام قوموں کے مفاد میں ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ اگر دنیا کو امن کی طرف لے جانے اور تنازعات کا حل افہام وتفہیم سے نکالنے کی کوشش کرینگے تو یقیناان کی پذیرائی ہوگی ۔
دنیا کی بڑی طاقتوں کو بھی خیال رکھنا ہوگاکہ جنگ سے مزید مسائل پید ا ہوتے ہیں اور معصوم جانوں کا نقصان ہوتا ہے ۔دنیا کو موسمیاتی تبدیلی جیسے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے جس کے مقابلے کے دنیا بھر کے ممالک کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ سب کو مل کر اس دنیا کو اس کے تباہ کن اثرات سے نجات دلانے کی ضرورت ہے۔ مفادات سے بالاتر ہوکر ہی اس مقصد کو حاصل کیا جاسکتا کیا دنیا کے طاقتور اپنے مفادات سے پیچھے ہٹ کر دنیا کو اس خطرے سے بچانے کے لیے تیار ہوں گے۔ اس سے پہلے کے دیر ہوجائے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پاکستان کی پاکستان کے کے درمیان کی وجہ سے ضرورت ہے کے ساتھ دنیا کو کے لیے

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا اجتماع عام استحکام پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے گا، سیاسی ‘ مذہبی رہنما

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251117-01-16
کراچی (رپورٹ: واجد حسین انصاری) مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوںکے رہنمائوںنے جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام (21 تا 23 نومبر 2025ء) کو مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہونے والے عظیم الشان اجتماع عام بعنوان’’ بدل دو نظام ‘‘کے حوالے سے اپنے خصوصی پیغامات میںکہا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماع عام اور اس سلسلے میں روزنامہ جسارت کا شائع ہونے والا خصوصی ایڈیشن ملی وحدت اور قومی استحکام کے جذبے کے فروغ، اتحاد امت، استحکام پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے گا، یہ اجتماع پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے روزنامہ جسارت کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماع عام کے موقع پر جسارت کے خصوصی ایڈیشن کی اشاعت بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جو قابل ستائش ہے۔ امیر تنظیم اسلامی پاکستان شجاع الدین شیخ نے اپنے پیغام میںکہا کہ وہ قائدین، کارکنان اور شرکائے اجتماع کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہیں، یہ اجتماع عام کارکنان و ارکان اور قائدین کی آپس میں ملاقات کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ نیز یہ اجتماع امت مسلمہ میں دینی وفکری بیداری اور اجتماعی نظم و ضبط کے فروغ کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ جماعت اسلامی پاکستان کو اقامت دین، عدل و انصاف کے قیام اور ملک و ملت کی خدمت میں کامیابی عطا فرمائے، آمین اللہ ہم سب کو خلوص و اخلاص، تقویٰ اور باہمی تعاون کے جذبے سے سرشار فرمائے، آمین۔ جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے رہنما اور ملی یکجہتی کونسل سندھ کی مرکزی شوریٰ کے رکن قاضی احمد نورانی صدیقی نے اپنے پیغام میںکہا کہ جماعت اسلامی کا شمار وطن عزیز کی مو ثر دینی و سیاسی جماعتوں میں ہوتا ہے، اپنے قیام سے لے کر آج تک جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کی جدو جہد میں مصروف عمل ہے،21 تا 23 نومبر 2025ء کو لاہور میں جماعت اسلامی کا ہونے والا اجتماع عام اسلامیان پاکستان کے لیے امید کی ایک کرن ہے، یقیناً اس اجتماع سے جہاں جماعت اسلامی سے وابستہ کارکنان کو ازسر نوصف بندی کا موقع ملے گا وہاں دوسری طرف انقلاب کی راہ پر گامزن لاکھوں کارکنان راستے کا ایک اور سنگ میل عبور کریںگے‘ نئے حوصلے، نئے عزم سے بدی کی قوتوں کے مقابلے کے لیے صف بستہ ہوں گے‘ اس عظیم الشان اجتماع سے ملک میں نفاذ اسلام کی منزل قریب ہوگی اور اسلام دشمنوں کے عزائم بے نقاب ہوں گے‘ امید قوی ہے کہ اجتماع اسلامیان پاکستان کو وطن عزیز کے روشن مستقبل کی منظر کشی کرنے میں مدد دے گا، اللہ پاکستان کی تمام دینی جماعتوں کو یکجہت ہوکر عالم کفر کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔ امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ مفتی محمد یوسف قصوری نے اپنے پیغام میںکہا کہ شعائر اسلام، ملی وحدت ، قومی استحکام اور حب الوطنی کے جذبے کو اجاگر کرنے کے لیے روزنامہ جسارت کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے‘ جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام ( 21، 22، 23 نومبر 2025ء) کے موقعے پر خصوصی ایڈیشن کی اشاعت بھی اسی سلسلے کی ایک مضبوط کڑی ہے، اسلام کے اس سنہری اصول ( نیکی و تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ و زیادتی پر ایک دوسرے کی مددنہ کرو) کا مصداق یہ خاص ایڈیشن اور اجتماع عام ملی وحدت اور قومی استحکام کے جذبے کو فروغ دینے کا ذریعہ بنے گا۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر، سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سربراہ نثار احمد کھوڑونے اپنے پیغا م میںکہا کہ اسلام آباد، کراچی اور حیدرآباد سے بیک وقت شائع ہونے والے روزنامہ جسارت اخبار کی انتظامیہ کو خصوصی ایڈیشن شائع کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، روزنامہ جسارت گزشتہ 5 دہائیوں سے جمہوری اصولوں کے تحت جمہور کے مسائل کو ایوانوں اور ارباب اختیار تک پہنچانے کی جدو جہدکر رہا ہے، امید ہے کے روزنامہ جسارت مستقبل میں بھی جمہوری اصولوں کے تحت عوام کی آواز بنے گا۔ مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری اور جی ڈی اے کے مرکزی رہنما سردار عبدالرحیم نے اپنے پیغام میںکہا کہ روزنامہ جسارت اس جدوجہد کا فکری اور صحافتی ترجمان ہے جو ہمیشہ سچائی، انصاف اور اصولی صحافت کے عزم کی نمائندگی کرتا رہا ہے،ہم دعاگو ہیں کہ جماعت اسلامی کا یہ اجتماع اتحاد امت ، استحکامِ پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے، اللہ کرے روزنامہ جسارت اسی طرح مثبت اور باکردار صحافت کے ذریعے قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا رہے۔ مرکزی مسلم لیگ سندھ کے صدر فیصل ندیم نے اپنے پیغا م میںکہا کہ امید ہے کہ جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہونے والا اجتماع قوم میں اجتماعیت، اتحاد اور اصلاح معاشرے کا پیغام ثابت ہوگا، اجتماع اور مثبت سرگرمیاں جماعتوں میں تحریک اور عوامی بیداری کا بنیادی جزو ہوتی ہیں، بدقسمتی سے پاکستان طویل عرصے سے اختلافات، انتشار اور بیرونی سازشوں کی زد میں رہا ہے، مرکزی مسلم لیگ نے ہمیشہ اپنے اسٹیج اور پلیٹ فارم سے اتحاد، اخوت اور رواداری کا پیغام دیا ہے، ہم خدمت کی سیاست اور معاشرتی تربیت کے خواہاں ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی سیکرٹری جنرل، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی اور سابق نائب ناظم کراچی سٹی محمد طارق حسن نے پیغام میںکہا کہ جماعت اسلامی نظریاتی جماعت ہے جو ملک کی سیاست میں اہم مقام رکھتی ہے، امید کرتا ہوں کہ یہ اجتماع نظریہ پاکستان، ملک کی ترقی و خوشحالی اور ریاستی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے صف بندی کرئے گا‘ جسارت جمہوری تقاضوں، نظریہ کا امین ہے اور اصولی صحافت میں اس کا اولین کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے پیغام میں کہا کہ یہ اجتماع محض ایک سیاسی یا تنظیمی اجتماع نہیں بلکہ امت مسلمہ کی بیداری، شعور اور مزاحمتی فکر کا مظہر ہے۔ میری دعا ہے کہ یہ اجتماع پاکستان میں عدل و انصاف کے قیام، امتِ مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کے لیے بیداری و مزاحمت کی نئی لہر کا نقطہ آغاز بنے۔ اہلِ حدیث رابطہ کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے تین روزہ اجتماعِ عام کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ اجتماع امتِ مسلمہ میں بیداری، اتحاد اور اصلاحِ معاشرہ کے جذبے کو تقویت دینے کا سبب بنے گا۔ دعا ہے کہ یہ اجتماع قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں سنگِ میل ثابت ہو۔اللہ تعالیٰ اجتما ع کے تمام شرکا کے اخلاص، کوششوں اور دعوتی جدوجہد کو قبول فرمائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پائیدار ترقی کا انحصار امن اور استحکام پر ہے: اسحاق ڈار
  •  پائیدار ترقی کا دارومدار خطے میں امن اور استحکام سے جڑا ہے: اسحاق ڈار  
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبارکے آغاز پر مثبت رجحان
  • چار محاذ، ایک ریاست؛ پاکستان کی بقا کی حقیقی لڑائی
  • ملکی استحکام کیلیے مزید ترامیم کرنا پڑیں تو بھی کرینگے ‘ طلال چودھری
  • جماعت اسلامی کا اجتماع عام استحکام پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے گا، سیاسی ‘ مذہبی رہنما
  • مستعفی سینئر جج جانبدار تھے ،ملکی استحکام کیلیے مزید ترامیم کریں گے، طلال چوہدری
  • سید عاصم منیر سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ فیلڈ مارشل کی نئی تقرری پر مریم نواز کا تبصرہ
  • ملکی استحکام کے لئے مزید ترامیم کرنا پڑیں تو بھی کریں گے، طلال چوہدری
  • پاکستان کو 26ویں اور27ویں ترمیم نے استحکام دیا ہے،ملک کو استحکام دینے کیلئے اور ترمیم کرنا پڑی تو کریں گے،طلال چودھری