گاڑی خریدنے کا ارادہ ہے؟ پاکستان میں نئے قوانین نے سب بدل دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں گاڑیوں سے متعلق نئے اور جامع قوانین نافذ کر دیے گئے ہیں جن کا مقصد سڑکوں پر محفوظ، معیاری اور ماحول دوست گاڑیاں یقینی بنانا ہے۔ اب درآمد شدہ یا مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کو 62 مختلف حفاظتی اور فنی معیارات پر پورا اترنا ہوگا، جب کہ اس سے پہلے یہ تعداد صرف 17 تھی۔ یہ اقدام آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کرنے اور عالمی معیار تک پہنچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ان ضوابط کو وزارتِ صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) نے جاری کیا ہے۔
درآمد شدہ گاڑیوں پر یہ قوانین یکم اکتوبر 2025 سے لاگو ہو چکے ہیں، جبکہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر یہ ضوابط یکم جولائی 2026 سے نافذ ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے درآمد کنندگان کو اپنی گاڑیوں کا معائنہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ اداروں سے کرانا ہوگا، جن میں جاپان کے JEVIC اور JAAI، جنوبی کوریا کا KTL اور چین کا CAERI شامل ہیں۔ یہ ادارے گاڑیوں کی حفاظت، معیار اور ماحول سے مطابقت کا جائزہ لیں گے۔
نئے قوانین کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بھی خصوصی اور سخت جانچ کا نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس میں بیٹری کی طاقت اور عمر، چارجنگ سسٹم کی مطابقت، حادثات میں محفوظ رہنے کی صلاحیت اور بیٹری کی ری سائیکلنگ کی اہلیت کو لازمی طور پر جانچا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شوگر کے وافر ذخائر کا دعویٰ، مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ میں شوگر اسٹاکس کاجائزہ لیا گیا جس کے دوران چینی کی مزید درآمدات روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی)کے ذریعے مزید چینی درآمد نہیں کی جائے گی، ملک میں شوگر کے وافر ذخائر کی دستیابی کا دعویٰ کیا گیا لہٰذا مزید درآمد کی ضرورت نہیں ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق چینی کی درآمد 3 لاکھ میٹرک ٹن کے موجودہ معاہدوں تک محدود رہے گی۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی کے آرڈرز پہلے ہی دیے جاچکے ہیں۔ ٹی سی پی کو مزید چینی درآمد نہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے اس سے پہلے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے چینی کی ذخیرہ اندوزی اور بڑھی ہوئی قیمتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، اس سلسلے میں متعلقہ حکومتی ادارے چپ سادھے ہوئے ہیں۔