ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت فلسطینیوں کیساتھ خیانت ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
سربراہ تحریک بیداری کا کہنا ہے کہ حکمران قاتلوں کیساتھ ہیں توعوام حماس و فلسطین کیساتھ کھڑے ہوں، ٹرمپ کی قیادت میں فلسطین فروشی، نسل کشی، مسجد اقصیٰ کی فراموشی اور اسرائیل کو بچانے کی آخری مذموم کوشش میں بعض مسلم حکمرانوں کی شمولیت نے امتِ مسلمہ کو شدید صدمہ پہنچایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امتِ مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جوان نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت میں فلسطین فروشی، نسل کشی، مسجد اقصیٰ کی فراموشی اور اسرائیل کو بچانے کی آخری مذموم کوشش میں بعض مسلم حکمرانوں کی شمولیت نے امتِ مسلمہ کو شدید صدمہ پہنچایا ہے، اگر حکمران ظالموں کیساتھ ہیں تو عوام، جوان، بچے، بوڑھے اور خواتین لازماً مظلوم فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہوں۔ علامہ نقوی نے واضح کیا کہ ٹرمپ کا یکطرفہ امن منصوبہ دراصل فلسطین کیساتھ کھلی خیانت ہے اور ہر باضمیر انسان اسے مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین سے ظلم کے خاتمے، فلسطینی ریاست کے قیام، غزہ کی آزادی اور حماس کی حمایت کیلئے پوری امت کو یک زبان ہوکر آواز بلند کرنا ہوگی۔
انہوں نے پاکستان میں سینیٹر مشتاق حسین کی جرات مندانہ جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے غزہ کے حق میں جو آواز بلند کی، وہ حقیقی ترجمانی ہے۔ علامہ نقوی نے ان کی سلامتی اور رہائی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ قوم ایسے باکردار نمائندوں پر فخر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل اپنے ناپاک مقاصد غزہ کی قتل و غارت کے ذریعے حاصل نہ کر سکے، اب وہ خائن حکمرانوں کو ساتھ ملا کر اپنی سازشیں آگے بڑھا رہے ہیں، مگر یہ حقیقت ہے کہ حماس ختم نہیں ہوگی، اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے امت مسلمہ کو متنبہ کیا کہ وقت آگیا ہے کہ عوام اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور مظلوم فلسطینیوں کے دفاع میں عملی کردار ادا کریں، یہ جنگ صرف زمین کی نہیں بلکہ ایمان اور ضمیر کی جنگ ہے، جس میں کامیابی بہرحال حق و مقاومت کے حصے میں آئے گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نریندر مودی نے غزہ میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کی
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی قیادت کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ غزہ میں انکی امن کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، ہندوستان ہمیشہ پائیدار اور منصفانہ امن کی تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو اتوار 5 اکتوبر تک امن معاہدے پر راضی ہونے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر حماس اس ڈیڈ لائن کے اندر متفق نہ ہوئی تو انہیں شدید کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ الٹی میٹم ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں جاری کیا تھا۔ اس کے بعد حماس نے کچھ تذبذب اور شرائط کے ساتھ ان کی تجویز کو قبول کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اپنی کارروائیاں روکنے کا حکم دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے لئے تیار ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاملے پر امریکی صدر کے اقدام کی تعریف کی ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے نریندر مودی نے لکھا "ہم صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ غزہ میں ان کی امن کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، ہندوستان ہمیشہ پائیدار اور منصفانہ امن کی تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گا"۔
نریندر مودی نے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینی اور اسرائیلی شہریوں کے لئے طویل المدت اور دیرپا امن کی راہ ہموار کرتا ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے بھی اس معاملے پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا امریکی صدر کے منصوبے کا خیرمقدم کرتا ہے، حماس بلا تاخیر اپنے ہتھیار ڈال دے، اس کے ساتھ تمام مغویوں کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا جنگ کے خاتمے اور انصاف کے حصول کے لئے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ قبل ازیں کی خبر کے مطابق ہندوستان میں اسرائیل کے سفیر ریوین آزر نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کا غزہ میں تنازعہ کو ختم کرنے کے مقصد سے امریکی زیر قیادت امن منصوبے کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا تھا اور دیگر ممالک سے بھی اس اقدام کی حمایت کرنے پر زور دیا تھا۔