سنگاپور میں جنسی کارکنوں کو لوٹنے پر 2 بھارتی سیاحوں کو قید اور کوڑوں کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
سنگاپور میں 2 بھارتی شہریوں کو جنسی کارکنوں کو ہوٹل کے کمروں میں لوٹنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے جرم میں 5 سال ایک ماہ قید اور 12 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔
اسٹریٹس ٹائمز کے مطابق 23 سالہ اروکیا سمی ڈیسن اور 27 سالہ راجندرن مئیلارسن نے ڈکیتی کے دوران تشدد اور نقصان پہنچانے کے الزام میں اعترافِ جرم کیا۔
یہ بھی پڑھیے: کیلیفورنیا میں بھارتی شہری پولیس فائرنگ سے ہلاک، اہل خانہ نے نسل پرستی کا الزام عائد کر دیا
عدالت کو بتایا گیا کہ دونوں ملزمان نے ایک خاتون کو ہوٹل کے کمرے میں بلایا۔ وہاں انہوں نے اس کے ہاتھ پاؤں کپڑوں سے باندھ کر تشدد کیا اور اس کے زیورات، 2000 سنگاپور ڈالر نقدی، پاسپورٹ اور بینک کارڈ چرا لیے۔
دوسرا واقعہ اسی رات 11 بجے پیش آیا جب انہوں نے ایک اور خاتون کو دوسرے ہوٹل میں بلایا۔ وہاں اسے بازوؤں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔ اس سے 800 ڈالر، 2 موبائل فون اور پاسپورٹ چھین لیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ وہ کمرے سے باہر نہ نکلے۔
یہ واردات اس وقت بے نقاب ہوئی جب دوسری متاثرہ خاتون نے اگلے روز ایک شخص کو ساری کہانی بتائی جس پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: برطانیہ: جنسی جرائم پر سزا پانے والوں میں بھارتی شہری سب سے آگے، رپورٹ میں انکشاف
سماعت کے دوران دونوں ملزمان نے عدالت سے نرمی کی درخواست کی۔ ایک سیاح نے استدعا کی کہ میرے والد گزشتہ سال فوت ہوگئے، میری تین بہنیں ہیں اور ہمارے پاس پیسے نہیں، اسی وجہ سے ہم نے یہ کیا جبکہ دوسرے سیاح نے کہا کہ میری بیوی اور بچہ بھارت میں اکیلے ہیں اور مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
سنگاپور کے قوانین کے مطابق ڈکیتی کے دوران زخمی کرنے والے مجرموں کو کم از کم 12 کوڑوں اور 5 سے 20 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
برطانیہ؛ کم سن بچیوں سے اجتماعی زیادتی گینگ کے پاکستانی سرغنہ کو سزا سنادی گئی
برطانیہ کے ’’گرومِنگ گینگ‘‘ کے عالمی شہرت یافتہ مقدمے میں سرغنہ پاکستانی نژاد 65 سالہ محمد زاہد کو 35 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت میں دونوں لڑکیوں کی شناخت خفیہ رکھی گئی اور انھیں ’’اے‘‘ اور ’’بی‘‘ کے ناموں سے پکارا گیا۔
یہ بچیاں اب 30 کی خواتین ہوچکی ہیں اور 20 سال قبل پیش آنے والے ان ہولناک واقعات پر عدالت پہنچی تھیں۔
گینگ سرغنہ کے ساتھ دیگر شامل جرم چھ ملزمان کو بھی مختلف عرصوں کی قید کی سزائی گئی ہے۔
یہ فیصلہ طویل عرصے تک مقدمہ چلنے کے بعد آج سامنے آیا ہے جس میں 2 نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال، زیادتی اور دیگر سنگین جرائم ثابت ہوئے تھے۔
ان ملزمان پر الزام تھا کہ انھوں نے 2001 سے 2006 کے درمیان روچڈیل، شمال مغربی انگلینڈ میں دو کمسن لڑکیوں کو جنسی غلام کی طرح رکھا اور بار بار زیادتی نشانہ بنایا
دونوں کم سن لڑکیاں معاشی طور پر نہایت کمزور اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جنھیں ملزمان نے تحائف، پیسہ، خوراک اور وقتاً فوقتاً ٹھکانے فراہم کیے۔
دونوں لڑکیوں کا اعتماد جیتنے کے بعد اس گینگ نے بچیوں کو منشیات، شراب اور دیگر نشہ آور چیزوں کی لت میں لگایا اور اس کے بدلے جنسی زیادتی کرتے رہے۔
ملزمان نے نہ صرف خود متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ انھیں دیگر ٹیکسی ڈرائیورز کے ساتھ بھی روابط رکھنے پر مجبور کیا۔
یہاں تک کہ عدالت میں دونوں لڑکیاں جنسی زیادتی کی درست تعداد تک نہیں بتاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 5 برسوں میں درجنوں افراد کے ساتھ سیکڑوں پر بار یہ عمل کیا گیا۔
ان بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی فلیٹس، کاروں، خالی گودام اور دیگر تنہائی والے گندے اور بدبو دار مقامات پر بنایا گیا۔
دیگر ملزمان میں 50 سالہ قیصر بشیر کو 29 برس، 67 سالہ مشتاق احمد کو 27 برس، 44 سالہ محمد شہزاد کو 26 برس، 49 سالہ نعیم اکرم کو 26 برس، 41 سالہ نِثار حسین کو 19 برس، 39 سالہ روہیز خان کو 12 برس کی قید سنائی گئی۔