پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے: حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے۔اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر نہایت ذمہ داری کا ٹبوت دیتے ہوئے مجوزہ امن پلان پر اپنا باوقار رد عمل دیا ہے جو فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق اور حماس کی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔ درحقیقت حماس عارضی نہیں مستقل جنگ بندی چاہتی ہے، قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے مگر تبادلے کے عمل کے لیے مناسب حالات کی فراہمی کی بات بالکل جائز ہے ۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ ایک سو فیصد جائز مطالبہ ہے۔ان تمام معاملات پر ثالثوں کے ذریعے تفصیلات پر مذاکرات ہوں گے۔ حماس نے اپنے جواب میں غیر ضروری باتوں سے اجتناب کیا ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے ۔ یہ واقعی حقیقی اسلامی تحریک مزاحمت ہے جو نہ صرف ایمان، ثابت قدمی اور جذبوں میں بہت بلند ہے بلکہ ہوش وخرد، سیاسی تدبر، سفارتکاری کی تمام مہارتوں سے مزین اور بصیرت رکھنے والی اجتماعیت ہے، اتنے نازک حالات میں یہ استقامت یقینا انسانیت کا سرمایہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چاچا کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کی تحقیقات کی جائے‘حافظ الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)شہری حافظ الرحمن نے کہاہے کہ میرے چاچا کی بلاجواز گرفتاری اوران کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کی تحقیقات کرکے متعلقہ پولیس افسر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ان کاکہناتھا کہ گزشتہ روز 12 نومبر کی صبح تقریباً 7 سے 8 بجے معمول کے مطابق میرے چچا جان خستہ خان (عمر: 65 سال)، جو پیشے کے اعتبار سے گاڑیاں صاف کرتے ہیں، کام پر نکلے۔ اس کے بعد دن بھر نہ ان کا کوئی پتہ چلا اور نہ ہی ان کا موبائل نمبر ملا، جو مسلسل بند آرہا تھا۔ ہم نے شام تک ہر ممکن تلاش کی مگر کوئی رابطہ نہ ہوسکا۔بالآخر ہم نے مبینہ ٹاؤن تھانے میں لاپتہ ہونے کی درخواست جمع کروائی۔ درخواست جمع ہونے کے تقریباً دو گھنٹے بعد ایک شخص ظہیر نامی نے ہم سے رابطہ کیا اور خود کو لسبیلہ/لیاقت آباد پولیس اسٹیشن کا اہلکار بتایا۔ اس نے اطلاع دی کہ ہمارے چچا خستہ خان پولیس حراست میں ہیں اور ان پر شریف آباد تھانے کی جانب سے دفعہ 23(I)(a) کے تحت ایف آئی آر درج ہے، اور تفتیش اس کے ذمہ ہے۔ اس نے ہمیں اگلے دن عدالت آنے کا کہا۔مورخہ 13 تاریخ کو ہم عدالت پہنچے اور اپنے چچا سے معاملہ پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی سائیکل پر سہراب گوٹھ کے پل پر چڑھ رہے تھے کہ دو موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں نے انہیں روک کر تلاشی لی اور الزام لگایا کہ ’’تمہارے پاس پستول ہے‘‘۔ پھر انہیں زبردستی تھانے لے جایا گیا اور بعد ازاں دوسرے تھانے منتقل کردیا گیا۔ اس پورے معاملے کے پیچھے ایک شخص جاوید کا ہاتھ ہے، جو چند روز قبل بھی دھمکی دے چکا تھا کہ ’’میں تمہیں بند کروا دوں گا‘‘۔ میرے چچا ایک نہایت سادہ لوح بزرگ ہیں، ٹھیک طرح بات بھی نہیں کرسکتے، صرف گاڑیاں دھو کر روزی کماتے ہیں ۔ ان پر اس نوعیت کا اسلحہ رکھنا کاالزام سراسر جھوٹا اورغلط ہے۔ آئی جی سندھ ‘ ایس ایس پی سینٹرل سے مطالبہ کرتے ہیںکہ متعلقہ ایس ایچ او سے پوچھ گچھ کی جائے کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی طریقے سے یہ جھوٹی ایف آئی آر کس بنیاد پر اور کس کے کہنے پر درج کرکے ہمیںانصاف دلایاجائے۔