عالمی قافلے و رضاکاروں پر حملہ اسرائیلی دہشتگردی ہے ،عنایت اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(جسارت نیوز )جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا شمالی کی جانب سے عالمی فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ، اسرائیل اور نیتن یاہو معاہدہ مسترد کرتے ہیں۔ عالمی قافلے میں شامل رضاکاروں پر حملہ کھلی جارحیت اور اسرائیلی دہشت گردی ہے۔ گرفتار رضاکاروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اسرائیل کی دہشت گردی روک دی جائے۔ فلسطین کو آزاد ریاست بنائیں گے۔ حماس کے مجاہدوں قدم بڑھاؤ ، ہم تمھارے ساتھ ہے۔ یہودیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد، فلک شگاف نعرے۔ جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا شمالی کے زیرِ اہتمام امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر، ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع میں عالمی فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور اس قافلے میں شامل مشتاق احمد خان اور ان کے ساتھ دنیا بھر کے رضاکاروں کی گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر اور تحصیل مراکز میں بڑے بڑے مظاہرے منعقد ہوئے۔ سب سے بڑا اور تاریخی احتجاج دیر پائین، تیمرگرہ میں ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس احتجاج میں جمعیت علما اسلام کے کارکنان نے بھی بھرپور شرکت کی۔ضلع بونیر میں منعقدہ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا شمالی عنایت اللہ خان، تیمرگرہ میں سابق ممبر قومی اسمبلی نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا شمالی بختار معانی اور دیگر قائدین نے کہا کہ فلسطین کی آزادی اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ رہنماؤں نے کہا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کا معاہدہ سراسر تعصب پر مبنی ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعظم پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ٹرمپ کو امن نوبل انعام کے لیے نامزد کرنا افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہے۔ حکومت یہ فیصلہ واپس لے۔مظاہرین نے فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے، غیر مسلح امدادی کارکنان کی گرفتاری اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت دنیا بھر سے شریک رضاکاروں کی حوالگی کے خلاف شدید ردِ عمل کا اظہار کیا۔ قائدین نے کہا کہ فلوٹیلا ایک امن قافلہ تھا جو غزہ کے عوام کے لیے امداد لے کر جا رہا تھا۔ اس پر حملہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی اور اسرائیلی جارحیت کی کھلی مثال ہے۔ اسرائیل کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔شرکا نے مطالبہ کیا کہ سینیٹر مشتاق احمد خان اور دنیا بھر سے گرفتار تمام رضاکاروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ آخر میں قائدین نے اعلان کیا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جاتی رہے گی۔ مالاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع چترال ، دیر بالا ، ملاکنڈ ، شانگلہ ، سوات اور باجوڑ میں بھی بھرپور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا شمالی نے کہا کہ دنیا بھر کے خلاف اور اس
پڑھیں:
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔
حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔
تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔
حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔