پیرس سمیت پورے فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے بڑے پیمانے پر منعقد کیے گئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک کے بڑے شہروں میں حکومت مخالف بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے، جن میں ہزاروں شہری پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ مظاہرے ملک گیر ہڑتال کا حصہ تھے جس نے عام زندگی کو بری طرح متاثر کیا، خصوصاً ٹرانسپورٹ کا نظام شدید دباؤ کا شکار رہا۔
خبر ایجنسی کے مطابق مختلف شہروں میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں مجموعی طور پر چھ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ مظاہرے نہ صرف پنشن اصلاحات کے خلاف کیے گئے بلکہ ساتھ ہی حکومت کے 2026ء کے بجٹ مسودے پر نظرثانی کے مطالبات بھی سامنے آئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مظاہرین کا مؤقف ہے کہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسیاں عوام دشمن ہیں اور ان سے محنت کش طبقے پر مزید معاشی بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پیرس میں مرکزی احتجاج کے دوران ہزاروں افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا، جس کے باعث میٹرو اور بس سروس شدید متاثر ہوئی جبکہ کئی روٹس کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا۔
یونین رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا تو احتجاجی تحریک کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پنشن اصلاحات واپس لی جائیں اور نئے بجٹ میں عوامی سہولتوں کے لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت یوکرین آئندہ برسوں میں 100 تک لڑاکا طیارے اور دیگر عسکری ساز و سامان حاصل کرے گا۔
معاہدے کے مطابق جدید رفال لڑاکا طیاروں کی فراہمی 10 سالہ منصوبے کے تحت متوقع ہے، تاہم ڈرونز اور انٹرسیپٹرز کی پیداوار رواں سال کے آخر تک شروع کر دی جائے گی۔
معاہدے میں نئے جنریشن کے SAMP-T ایئر ڈیفنس سسٹمز، ریڈار سسٹمز اور ڈرونز کی فراہمی بھی شامل ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین حالیہ ہفتے میں بدعنوانی اسکینڈل، روسی افواج کی پیش قدمی اور فضائی حملوں میں اضافے کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔
مشکل مرحلہصدر میکرون نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے لیے یہ ایک مشکل وقت ہے۔ انہوں نے روس پر جنگ کو جاری رکھنے اور اسے مزید بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امید ہے 2027 میں ان کی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے امن قائم ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ایک مضبوط یوکرینی فوج ہی مستقبل میں روسی جارحیت کو روک سکے گی۔
زیلنسکی پیرس پہنچنے سے قبل یونان کے دورے پر تھے، جہاں یوکرینی اور یونانی گیس کمپنیوں نے امریکا سے اس موسمِ سرما میں ایل این جی کی فراہمی کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔
روسی دباؤ میں اضافہیوکرین کے مشرقی شہر خارکیف میں روسی حملے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ گزشتہ جمعے کو کیف میں رہائشی عمارتوں پر حملوں میں 7 افراد مارے گئے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے تین مزید دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن معاہدے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں کیونکہ روس جنگ بندی اور اپنے علاقائی مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
میکرون نے کہا کہ رفال طیاروں کی فراہمی جنگ کے بعد ہی ممکن ہوگی، لیکن پائیدار امن کے لیے یوکرین کی فوج کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
یوکرینی صدر منگل کو اسپین کا دورہ بھی کریں گے، جہاں مزید عسکری و سفارتی پیش رفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں