پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ میں حکومت سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
ویب ڈیسک :وفاقی حکومت اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات تاحال طے پا نہ ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں وفاقی حکومت سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اتحادی جماعت آج پارلیمان کی کارروائی میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی تحفظات دور نہ ہونے تک پارلیمان میں تعاون نہیں کرے گی، اتحادی جماعت سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قانون سازی کی حمایت نہیں کرے گی۔
نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی
مزید بتایا گیا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کو قیادت نے تاحال ہدایات جاری نہیں کیں، قیادت کی ہدایات ملنے تک حکومت سے تعاون نہیں کرے گی۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج سےدوبارہ ہوں گے، قومی اسمبلی کا اجلاس 10 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی تعاون نہ
پڑھیں:
77 سال بعد چینی کی قیمتوں پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد : حکومت نے 77 سال بعد شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا، ڈی ریگولیٹ کرنےکی سمری رواں ہفتےوزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 77 سال بعد ملک میں چینی کی قیمتوں اور شوگر انڈسٹری پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔وزارتِ غذائی تحفظ کے ذرائع بتایا کہ شوگر انڈسٹری کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کی سمری تیار کر لی گئی ہے، جو رواں ہفتے وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین یہ سمری وزیر اعظم کو پیش کریں گے۔ سمری میں نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ڈی ریگولیشن کے بعد حکومت کا چینی کی درآمد و برآمد کا اختیار ختم ہو جائے گا جبکہ حکومت کا قیمتوں کے تعین کا سرکاری اختیار بھی ختم ہو جائے گا اور چینی کی قیمتیں اوپن مارکیٹ کے مطابق طے ہوں گی۔
دوسری جانب ملک بھر میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کے لیے شدید مشکلات پیدا کردی ہے ، کراچی میں چینی 180 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔فیصل آباد اور سکھر میں قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی جبکہ لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے .تاکہ روزمرہ استعمال کی یہ بنیادی ضرورت عام آدمی کی پہنچ میں رہے۔