عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدہ امن، عوامی سہولت اور خلوصِ نیت کی علامت
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان ہونے والا معاہدہ حکومت کے خلوص، کشمیری عوام سے وابستگی اور امن کے عزم کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وہ نکات جنہوں نے آزاد کشمیر مذاکرات کامیاب بنائے
حکام کے مطابق یہ معاہدہ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ تصادم نہیں بلکہ مکالمہ ہی کشمیری کاز کو مضبوط کرتا ہے۔
حکومت کا رویہحکومتِ پاکستان اور حکومتِ آزاد کشمیر نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقیقی خیرخواہ ہیں، اور ہر مرحلے پر مذاکرات کو ترجیح دیتے ہیں۔
3 اکتوبر کے سانحات کے بعد بھی ریاست نے تحمل اور خلوص کے ساتھ مکالمے کا راستہ اپنایا تاکہ عوامی جان و مال محفوظ رہ سکے۔
قیادت کا کرداروزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کی قیادت میں طے پانے والے اس معاہدے کو خلوص، سنجیدگی اور قومی جذبے کا عملی مظہر کہا جا رہا ہے۔
حکومتی مؤقف کے مطابق کشمیری کاز تصادم یا سیاست نہیں بلکہ استحکام، انصاف اور ترقی سے مضبوط ہوگا۔
عوامی ریلیف کے اقداماتمعاہدہ عوامی ریلیف پر مبنی ہے جس کے تحت سستا آٹا، سستی بجلی، صحت کارڈ کی بحالی اور متاثرین کے لیے یکساں معاوضہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کامیاب مذاکرات و معاہدہ آزاد کشمیر کے عوام، پاکستان اور جمہوریت کی جیت ہے، احسن اقبال
صحت اور تعلیم میں بھی انقلابی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن میں ہر ضلع میں MRI اور CT اسکین مشینوں کی فراہمی، صحت انشورنس کی بحالی اور نئے تعلیمی بورڈز کا قیام شامل ہے تاکہ کشمیری طلباء کو ملک بھر کے برابر مواقع مل سکیں۔
گورننس ریفارمزگورننس ریفارمز کے تحت چھوٹی کابینہ، کم بیوروکریسی، غیر ضروری اداروں کا خاتمہ اور عوامی ٹیکس کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبے10 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے ذریعے بجلی کے نظام، سڑکوں، پلوں، سرنگوں اور ہوائی اڈوں میں سرمایہ کاری ہوگی، جس سے روزگار کے مواقع بڑھنے اور معیشت کے مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
معاہدے میں انصاف کے پہلو کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس کے تحت مظاہرین اور سرکاری اہلکاروں دونوں کو یکساں معاوضہ دیا جائے گا۔
شفاف نگرانی کے لیے ایک 15 روزہ جائزہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں وفاق، آزاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی شامل ہوگی، اور یہ کمیٹی ہر پیشرفت عوام کے سامنے شفاف انداز میں پیش کرے گی۔
معاہدے کا مرکزی پیغام یہی ہے کہ کشمیر کی ترقی اور کشمیری کاز کا دفاع صرف امن سے ممکن ہے۔
حکام کے مطابق آزاد کشمیر میں اسکول، انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ کی بحالی اس بات کا ثبوت ہے کہ خلوصِ نیت اور مذاکرات کے ذریعے امن واپس لایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی معاہدہ ایکشن کمیٹی کشمیری کاز
پڑھیں:
حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
اسلام آباد:۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر آزاد جموں و کشمیر میں جاری سیاسی و عوامی بحران کے حل کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم کامیابیاں حاصل ہو گئی ہیں۔ حکومتِ پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا، جس میں کئی بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے لیے سالانہ 6 ارب روپے کی بجلی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ 3 ارب روپے کی آٹے کی سبسڈی بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے مزید 30 ارب روپے آزاد کشمیر کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومتی اصلاحات کے تحت مہاجر فنڈ ختم کرنے اور وزراءکی تعداد 20 تک محدود کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مہاجر سیٹوں کے معاملات کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ہر 14 دن بعد اجلاس کرے گی تاکہ عوامی مسائل کو بروقت حل کیا جا سکے۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو مالی معاوضہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ایک اہم انسانی اور سیاسی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
مذاکراتی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، امریکہ میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان، وزراءرانا ثنااللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ اور انجینئر امیر مقام سمیت اعلیٰ سطحی حکومتی قیادت شریک تھی۔
جب کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان نے کی۔ ذرائع کے مطابق، ماحول کو پرامن رکھنے اور کشیدگی سے بچاو ¿ کے لیے انٹرنیٹ سروس فی الحال بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ غیر ذمہ دار عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کو روکا جاسکے۔ تاہم، یہ فیصلہ عارضی اور حالات کے مطابق ہے۔