وزیراعظم شہباز شریف  آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی مفاد اور امن ترجیح ہے، کشمیری بھائیوں کے مسائل حل کریں گے۔

پرائم منسٹر آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان  کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی کامیابی کا اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی و جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم  کرتے ہوئے کمیٹی کے اراکین کو خراج تحسین  پیش کیا ہے۔

وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کی انفرادی اور اجتماعی کاوشوں کو سراہتے ہوئے بھرپور شاباش دی۔ انہوں نے اسے  پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ الحمدللہ سازشیں اور افواہیں آخر کار دم توڑ گئیں اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوئے۔ انہوں نے مذاکرات کی کامیابی پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین کا بھی شکریہ ادا کیا اور امن کے قیام پر مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ عوامی مفاد اور امن ہماری ترجیح ہے۔ ہم آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے۔ کشمیری بھائیوں سے گزارش ہے کہ افواہوں پر کان دھرنے سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ  ہم پہلے بھی کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی ان کے حقوق کا تحفظ کرتے رہیں گے۔ آزاد کشمیر کے مسائل پر ہمیشہ توجہ رہی ہے اور میری حکومت نے ہمیشہ ترجیح بنیادوں پر ان مسائل کو حل کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کشمیری بھائیوں ایکشن کمیٹی بھائیوں کے کے مسائل کمیٹی کے کہا کہ

پڑھیں:

آزاد کشمیر :حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے آ گیا۔

آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کامیاب مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے اگیا۔ جس میں 12 بنیادی نکات اور مزید وضاحتی نکات ہیں،معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔ معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے ، پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی،ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔کابینہ کا حجم 20 وزرا/مشیران تک محدود ہوگا، سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔مقبوضہ کشمیر کے کوٹے پر منتخب غیر حلقہ جاتی ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلی سطح کمیٹی تشکیل، حتمی رپورٹ تک مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل ہیں، بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ میں پرتشدد واقعات کی ایف آئی آرز کے معاملات عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گے۔میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی۔گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی،تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا،کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیئے جائیں گے۔ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور،2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ و امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی بھی قائم کردی گئی ۔کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے ،کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے:وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں مذاکراتی عمل کی کامیابی کا خیر مقدم
  • آزاد کشمیر :حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے آ گیا۔
  • عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدہ امن، عوامی سہولت اور خلوصِ نیت کی علامت
  • عوامی مفاد ترجیح، آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے: وزیراعظم کا معاہدے کا خیرمقدم
  • آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے، وزیراعظم کا معاہدے کا خیر مقدم
  • آزاد کشمیر بحران حل ہوگیا، حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی معاہدے پر متفق
  •  عوامی مفاد اور امن ترجیح ہے، وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکراتی عمل کا خیر مقدم  
  • عوامی ایکشن کمیٹی کیساتھ معاہدے کا خیر مقدم: کشمیری بھائیوں کے مسائل ترجیحاً ختم کرینگے، وزیراعظم
  • حکومت کشمیری بھائیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہمہ وقت تیار ہے؛ محسن نقوی