پاکستانی عوام کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے ،اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد، (آن لائن) سابق اسپیکر اسد قیصر نے غزہ پر ڈپٹی وزیر اعظم کی جانب سے کیے گئے حالیہ فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود بھی کنفیوژ نظر آئے، فیصلوں میں پارلیمنٹ سے مشاورت کا فقدان تھا، جب اتنے بڑے فیصلے کیے جا رہے ہوں تو پارلیمنٹ سے تجاویز لینا ضروری تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا شمع جونیجو والے معاملے پر خواجہ آصف کے بیان اور وزارت خارجہ کے موقف کو متضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کو اس معاملے پر ٹی وی انٹرویو میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس خاتون کو کس نے وزیر اعظم کے اسپیچ رائٹر کے طور پر منتخب کیا، اس کی انکوائری کی جانی چاہیے۔پاکستان کے فلسطین کے حوالے سے مؤقف پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں فلسطینی عوام کی رائے کو نظر انداز کرنا قابل قبول نہیں ہے اور پاکستانی عوام کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے ٹرمپ کے 20 نکات کے حوالے سے کہا کہ ان پر کسی مشاورت کے بغیر ٹویٹ کر دی گئی تھی اور وزیر اعظم کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے کیونکہ ان کی اس حرکت سے قوم کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔اسد قیصر نے حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سال میں 26 انٹرنیشنل کمپنیاں پاکستان چھوڑ چکی ہیں، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس نااہل اور ناجائز حکومت سے جان چھڑائی جائے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل
پیپلز پارٹی کو مزید ارکان کی حمایت بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کے اجلاس میں سیاسی منظر نامہ واضح ہونے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت اس وقت اپنے عروج پر ہے، آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا۔ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 3 بجے ہو گا، جس میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا رکھی ہے اور وزارتِ عظمیٰ کیلئے فیصل ممتاز راٹھور کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 27 ارکان کی عددی اکثریت درکار ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو اس وقت 37 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 17، فارورڈ بلاک کے 11 اور مسلم لیگ نواز کے 9 ارکان تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں، جموں و کشمیر پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کی اسمبلی میں ایک، ایک نشست موجود ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 5 ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید بھی کابینہ سے مستعفی ہو چکے ہیں، جس کے بعد وزیراعظم انوارالحق کی حکومت میں شامل ارکان کی تعداد 8 رہ گئی ہے، پیپلز پارٹی کو مزید ارکان کی حمایت بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کے اجلاس میں سیاسی منظر نامہ واضح ہونے کا امکان ہے۔