Jasarat News:
2025-10-04@14:05:45 GMT

کیا سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دل کی رفتار بڑھ جانا خطرناک ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اکثر لوگ سیڑھیاں چڑھتے وقت اچانک دل کی دھڑکن تیز ہونے یا سانس پھولنے کا تجربہ کرتے ہیں، یہ عارضی کیفیت عام طور پر تشویش کی بات نہیں ہوتی، تاہم کچھ صورتوں میں یہ علامات کسی اندرونی بیماری کی نشاندہی بھی کر سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنا سپاٹ زمین پر چلنے کے مقابلے میں زیادہ توانائی کا متقاضی عمل ہے۔ اس دوران ٹانگوں اور رانوں کے پٹھے اضافی آکسیجن مانگتے ہیں، جس کے باعث دل خون کو زیادہ تیزی سے پمپ کرتا ہے تاکہ جسمانی ضرورت پوری ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ دل کی دھڑکن اچانک تیز ہو جاتی ہے۔ عموماً یہ کیفیت ایک سے دو منٹ میں خود بخود معمول پر آجاتی ہے۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسمانی طور پر متحرک افراد، جو روزانہ چہل قدمی یا جاگنگ جیسی ورزشیں کرتے ہیں، انہیں سیڑھیاں چڑھتے وقت دھڑکن تیز ہونے کا احساس کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، کم فعال افراد میں معمولی سرگرمی پر بھی دل کی دھڑکن 30 سے 40 فیصد زیادہ بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق طرزِ زندگی اور ماحول بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذہنی دباؤ یا انزائٹی کی حالت میں جسم adrenaline خارج کرتا ہے، جو دل کی رفتار بڑھا دیتا ہے۔ کیفین کا زیادہ استعمال اور جسم میں پانی کی کمی بھی اسی کیفیت کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

البتہ کچھ افراد کے لیے یہ علامت کسی پوشیدہ بیماری کا عندیہ ہو سکتی ہے۔ خون کی کمی، تھائی رائیڈ کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر یا دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی جیسی حالتوں میں مریض معمولی سیڑھیاں چڑھنے پر بھی غیرمعمولی تھکن اور دھڑکن میں تیزی محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دھڑکن طویل وقت تک تیز رہے، سانس لینے میں دشواری ہو یا سینے میں درد محسوس ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ورنہ بیشتر صحت مند افراد کے لیے یہ جسم کا بالکل معمول ردِعمل ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دل کی دھڑکن کرتے ہیں

پڑھیں:

فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) فلپائن میں آنے والےزلزلے میں 72 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 20 ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

6.9 شدت کا یہ زلزلہ 30 ستمبر کو رات دس بجے بوگو شہر کے ساحلی علاقے سیبو میں آیا جس کی گہرائی تقریباً 10 کلومیٹر بتائی گئی ہے۔

زلزلہ آنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں افراتفری پھیل گئی۔ حکام نے ابتداً سونامی کی وارننگ بھی جاری کی جسے بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔ Tweet URL

زلزلے سے بوگو، میڈیلن اور سان ریمگیو میں 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

اس آفت نے مجموعی طور پر ایک لاکھ 11 ہزار سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہے جن کی بڑی تعداد ثانوی جھٹکوں کے خوف سے اپنے تباہ شدہ گھروں کے باہر یا کھلی جگہوں پر مقیم ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، فلپائنی حکام نے چار علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امدادی کوششوں کے لیے ہنگامی بنیاد پر وسائل جاری کیے گئے ہیں جبکہ امدادی کارروائیوں کے لیے ایک مرکز بھی بنایا گیا ہے۔

ہسپتالوں پر شدید دباؤ

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، زلزلے سے مکانات، گرجا گھروں، سکولوں، سرکاری عمارتوں اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کم از کم دو بندرگاہیں بھی زلزلے سے متاثر ہوئی ہیں جبکہ کئی سڑکیں جزوی طور پر بند ہیں جس کے باعث امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

امدادی شراکت داروں نے پناہ کے سامان، صاف پانی اور امدادی رسائی کو فوری ترجیح قرار دیا ہے جبکہ متاثرین کو صحت و صفائی اور پانی صاف کرنے کا سامان پہنچانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بھی بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی مدد کا اعلان کیا ہے۔

اس آفت نے طبی خدمات کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ شمالی سیبو کے ہسپتال اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ دباؤ میں ہیں جبکہ طبی مراکز ہمسایہ صوبوں سے لائی گئی ہنگامی طبی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں مغربی الکاہل خطے کے ریجنل ڈائریکٹر سائیا ماؤ پیوکالا نے کہا ہے کہ ادار ےکا دفتر حکومت کو ہر ممکن مدد پہنچائے گا۔

340 ثانوی جھٹکے

زلزلے کے بعد سے اب تک اس کے 340 سے زیادہ ثانوی جھٹکے آ چکے ہیں جن کی شدت 4.8 تک رہی۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں یہ جھٹکے جاری رہنے کا امکان ہے۔

پیوکالا نے امدادی کارروائیوں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فلپائن سمیت خطے کے 37 ممالک قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار ہیں۔ بحرالکاہل کے 'رنگ آف فائر' پر واقع فلپائن کو تواتر سے زلزلوں، آتش فشاں پھٹنے اور طوفانوں کا سامنا رہتا ہے جبکہ موسمیاتی بحران نے ان خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کی ٹیم نے زلزلہ متاثرین سے ہمدردی اور ان کے ساتھ مسلسل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عملے اور رضاکاروں کی خدمات کو سراہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہری پور ؛ تیز رفتار مسافر بس پل سے نیچے جا گری
  • یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
  • شکارپور: تیز رفتار گاڑی نے سوئے افراد کو کچل دیا، 5 بچوں سمیت 8 جاں بحق، 5 زخمی
  • شکارپور میں خوفناک حادثہ، تیز رفتار ٹرک نے سوئے مزدوروں کو روند دیا، 7 جاں بحق
  • شکارپور میں  تیز رفتار ٹرک سڑک کنارے سوئے مزدوروں پر چڑھ دوڑا، 7 جاں بحق
  • شکارپور: تیز رفتار گاڑی نے سوئے افراد کو کچل دیا، 5 بچوں سمیت 8 جاں بحق
  • فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر
  • نو مئی بغاوت اورحملے کیس کے مرکزی ملزمان کے ساتھ نرمی اور کیسزکو طول دیا جانا پاکستان دشمنوں کے حوصلے بڑھا رہے ہیں ۔ خواجہ رمیض حسن
  • مودی راج؛ بھارت میں جرائم کی شرح خطرناک حد تک بلند، عوام بے یار و مددگار