کراچی: متنازعہ پلاٹ پر سکول کی تعمیر، 3 کروڑ 35 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے ضائع
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
عاجزجمالی: آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے قائد آباد، خلد آباد میں ایک متنازعہ پلاٹ پر اسکول کی غیر قانونی تعمیر کے باعث سرکاری خزانے کو 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ عمارت محکمہ ایجوکیشن ورکس کی نگرانی میں تعمیر کی گئی، باوجود اس کے کہ آڈیٹر جنرل نے ابتدائی مراحل میں ہی تعمیراتی کام پر اعتراض اٹھایا تھا۔
پی آئی اے کا برطانیہ کیلئے 5سال بعدفضائی آپریشن کا باضابطہ اعلان
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکول کی تعمیر کے لیے 2 کروڑ 26 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگی ایم ایس فرح الیکٹرک سروس کو کی گئی، حالانکہ پلاٹ کی قانونی حیثیت واضح نہیں تھی۔ اسکول کی تعمیر مکمل ہونے تک مجموعی طور پر 3 کروڑ 35 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے تھے۔
اسکول کی تعمیر کے دوران آڈیٹر جنرل کو بتایا گیا تھا کہ پلاٹ کے کاغذات ڈپٹی کمشنر ملیر کے نام پر ہیں، مگر جنوری 2024 میں اسکول انتظامیہ عدالت میں پلاٹ سے متعلق کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہ کر سکی۔ نتیجتاً، پلاٹ کے اصل مالک نے معاملہ عدالت میں لے جا کر قانونی کارروائی شروع کر دی۔
سیاسی حالات اور مہنگائی نے بہت کچھ بدل دیا: گورنر سندھ
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل کے اعتراضات کے باوجود محکمہ ایجوکیشن ورکس نے تعمیراتی کام جاری رکھا اور مکمل بجٹ بھی خرچ کر دیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں اس معاملے کو سرکاری خزانے کے زیاں سے تعبیر کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو سفارش کی ہے کہ ذمہ دار افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے اقدامات کو روکا جا سکے۔
پنجاب میں فیڈ ملز پر گندم کے استعمال پر پابندی، دفعہ 144 نافذ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آڈیٹر جنرل رپورٹ میں لاکھ روپے اسکول کی کی تعمیر
پڑھیں:
غفلت کے باعث 30 انسانی جانوں کا ضیاع، بجلی تقیسم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانہ
اسلام آباد:بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت کے باعث مالی سال 2023-24 کے دوران 30 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیشن اتھارٹی نے تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
مالی سال 2023-24 کے دوران پیش آنے والے مہلک حادثات میں 30 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر نیپرا نے تین بڑی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے الگ الگ فیصلوں میں لیسکو، گیپکو اور فیسکو کو سنگین غفلت اور حفاظتی اقدامات میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا نے واضح کیا کہ کمپنیوں کے بروقت اور مؤثر اقدامات سے ان اموات کو روکا جا سکتا تھا، مگر ضروری حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث حادثات پیش آئے۔
اتھارٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ لیسکو ریجن میں 13، گیپکو میں 9 جبکہ فیسکو ریجن میں 8 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ تینوں کمپنیاں شوکاز اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔
نیپرا نے کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ مستقبل میں حادثات سے بچاؤ کے لیے مضبوط اور مؤثر حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔