نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس تشدد کے خلاف تمام صحافتی گروپ متحد ہوگئے اور مشترکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

نیشنل پریس کلب کے قائم مقام صدر احتشام الحق کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو چارٹر آف ڈیمانڈ کی تیاری کا مینڈیٹ دیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کی صدارت صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی کریں گے جبکہ سیکریٹری نیشنل پریس کلب نیر علی کو کمیٹی کا سیکریٹری نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس گردی کے خلاف ملک گیر یومِ سیاہ منانے کا اعلان

جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدر آر آئی یو جے طارق درک، صدر پی ایف یو جے دستور حاجی نواز رضا، صدر آر آئی یو جے دستور رانا کوثر علی، صدر پی ایف یو جے ورکرز سعدیہ کمال اور جاوید ملک شامل ہیں۔

سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے (رانا عظیم گروپ) شکیل احمد، صدر آر آئی یو جے (رانا عظیم گروپ) طارق عثمانی، صدر آزاد گروپ تشکیل قرار اور محبوب الرحمن تنولی، صدر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن ایم بی سومرو اور جنرل سیکریٹری پی آراے نوید اکبر بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں پر تشدد: وزیرداخلہ محسن نقوی کا نوٹس، آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرلی

اجلاس میں ارکان نے نیشنل پریس کلب پر حملے کے خلاف چارٹر آف ڈیمانڈ کی تیاری کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں، ان تجاویز میں طے پایا کہ ان تجاویز کی روشنی میں چارٹر کو جلد حتمی شکل دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلام آباد پولیس تشدد صحافی نیشنل پریس کلب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس صحافی نیشنل پریس کلب جوائنٹ ایکشن کمیٹی نیشنل پریس کلب پی ایف یو جے

پڑھیں:

اسلام آباد پریس کلب میں پولیس داخل اور توڑ پھوڑ، ’اب تو صحافی پریس کلب میں بھی محفوظ نہیں’

آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے زیرِ اہتمام نیشنل پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب میں زبردستی داخل ہو کر کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور صحافیوں پر تشدد کیا۔

نیشنل پریس کلب صحافیوں کا نمائندہ ادارہ ہے اور اس کی حدود میں پولیس کا داخل ہونا ایک تشویشناک اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس پر صحافتی تنظیموں نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

نادر بلوچ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد پولیس آپے سے باہر! پریس کلب کا تقدس پامال، دروازے پھلانگ کر کیفے ٹیریا میں دھاوا، صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریاں۔

اسلام آباد پولیس آپے سے باہر! پریس کلب کا تقدس پامال، دروازے پھلانگ کر کیفے ٹیریا میں دھاوا، صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریاں! pic.twitter.com/wf5gtoYnn8

— Nadir Baloch (@BalochNadir5) October 2, 2025

خرم اقبال نے لکھا کہ اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، لاٹھیاں برسائیں، پریس کلب کے تقدس کی پامالی کی یہ بھی تاریخ رقم ہو گئی، صدر اور سیکرٹری پریس کلب کہاں ہیں؟

اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، لاٹھیاں برسائیں، پریس کلب کے تقدس کی پامالی کی یہ بھی تاریخ رقم ہو گئی، صدر اور سیکرٹری پریس کلب کہاں ہیں۔۔!! pic.twitter.com/tAWJCjWukY

— Khurram Iqbal (@khurram143) October 2, 2025

ثاقب ورک لکھتے ہیں کہ موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے۔

موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے، صحافتی تنظیموں کو تو بغض عمران خان سے فرصت نہیں لیکن کم از کم کشمیر سے تعلق رکھنے والوں صحافیوں کو اب سٹینڈ لینا چاہیے !! pic.twitter.com/s24wfMajLc

— Saqib Virk (@SaqibVirkPK) October 2, 2025

رضوان غلزئی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس اہلکاروں کو ایک صحافی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے غنڈے پریس کلب کیفے ٹیریا میں گھس کر کشمیری صحافی راجہ رخسار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے غنڈے پریس کلب کیفے ٹیریا میں گھس کر کشمیری صحافی راجہ رخسار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ pic.twitter.com/Ibu2fBiu3m

— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) October 2, 2025

مطیع اللہ جان نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے۔ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کیساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے۔ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کیساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔

— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) October 2, 2025

حزب اختلاف کے سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کے وحشیانہ حملے، توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آزادیٔ صحافت پر یوں ریاستی طاقت کا استعمال نہ صرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ پریس کلب اور صحافی برادری پر ہاتھ اٹھانا دراصل عوام کی آواز کو دبانے کی ناپاک کوشش ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کے وحشیانہ حملے، توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آزادیٔ صحافت پر یوں ریاستی طاقت کا استعمال نہ صرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ پریس کلب اور صحافی…

— Senator Allama Raja Nasir (@AllamaRajaNasir) October 2, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد پریس کلب اسلام آباد پولیس پولیس کا صحافیوں پر حملہ

متعلقہ مضامین

  • مجاہد چنا کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے دھاوے و صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
  • اسلام آباد پولیس نیشنل پریس کلب میں داخل، توڑپھوڑ، صحافیوں پر تشدد
  • اسلام آباد پولیس کی نیشنل پریس کلب میں توڑ پھوڑ‘ صحافیوں پر تشدد‘ حکومت کی غیر مشروط معافی
  • اسلام آباد پولیس کی نیشنل پریس کلب میں توڑ پھوڑ، صحافیوں پر تشدد
  • اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر حملہ اور پولیس تشدد، پی ٹی آئی کا سخت ردعمل
  • پولیس تشدد کے واقعے پر صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، طلال چوہدری
  • اسلام آباد پولیس کی نیشنل پریس کلب میں توڑ پھوڑ، صحافیوں پر تشدد
  • اسلام آباد پریس کلب میں پولیس داخل اور توڑ پھوڑ، ’اب تو صحافی پریس کلب میں بھی محفوظ نہیں’
  • اسلام آباد پولیس نیشنل پریس کلب میں داخل، توڑ پھوڑ، صحافیوں پر تشدد