ضلع کچہری لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ این سی سی آئی اے ملزمہ کے اوپر موبائل کہاں سے ڈال رہی ہے، 9 دن کا ریمانڈ ہو چکا، ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ابھی ملزمہ کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، عدالت ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کچہری لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ریاست مخالف ٹویٹ اور صوبائی وزیر کی نامناسب تصویر اپ لوڈ کرنے کے مقدمہ میں ملزمہ پی ٹی آئی راہنما فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع کر دی۔ضلع کچہری لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے جسمانی ریمانڈ پر سماعت کی، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے وکیل نے بتایا کہ ملزمہ اس کیس کی اشتہاری تھیں، ملزمہ کی اس مقدمہ میں ایک کینال کی پراپرٹی ضبط کرائی گئی۔ وکیل نے کہا کہ ملزمہ کے 3 لاکھ 79 ہزار فالوورز ہیں، کے پی اور بلوچستان میں لوگ مر رہے ہیں، یہ پنجاب میں سکون سے اے سی میں بیٹھ کر ٹویٹ کر رہی ہیں، اگر یہ چاہتی ہیں کلیئر ہوں یہ آئی ڈی اور پاسورڈ دے دیں، عدالت ملزمہ کا 20 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرے۔

پی ٹی آئی راہنما فلک جاوید کے وکیل رانا عبدالمعروف نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ این سی سی آئی اے کر کیا رہی ہے، ایف آئی آر جھوٹ پر مبنی ہے، ایف آئی آر میں 6 نام ہیں، ملزمہ کو مقدمہ میں نامزد نہیں کیا گیا، ملزمہ کی بہن صنم جاوید کی وجہ سے ملزمہ کو گرفتار کیا گیا۔ فلک جاوید کے وکیل نے کہا کہ این سی سی آئی اے نے ملزمہ کو جھوٹے مقدمات میں شامل کیا، این سی سی آئی اے نے پہلے ریمانڈ پر موبائل ریکور کرنے کا کہا، ملزمہ اس دن سے جیل کسٹڈی میں ہے، اسے برآمدگی کے لیے باہر نہیں لے جایا گیا۔

وکیل ملزمہ کا کہنا تھا کہ این سی سی آئی اے ملزمہ کے اوپر موبائل کہاں سے ڈال رہی ہے، 9 دن کا ریمانڈ ہو چکا، ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ابھی ملزمہ کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، عدالت ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے۔ عدالت نے دلائل سننے پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کر دی، عدالت نے ملزمہ کو 8 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا، واضح رہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ملزمہ کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ این سی سی آئی اے فلک جاوید کے ملزمہ کے ملزمہ کا ملزمہ کو کے وکیل

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیلِ نو کر دی گئی ہے۔ان تبدیلیوں کے تحت عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل کو سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا رکن بنایا گیا ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے جج جسٹس عامر فاروق کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) میں شامل کر لیا گیا ہے۔تین اہم قانونی اداروں میں سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کے احتساب کا سب سے بڑا فورم ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی بینچز بنانے اور مقدمات مقرر کرنے کی ذمے دار ہے جب کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کرتی ہے۔ان اداروں کی تشکیل نو 27ویں ترمیم کے مطابق ضروری تھی۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ آئینی ڈھانچے میں تبدیلی کے بعد ان اداروں کو نئے قواعد کے مطابق دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق عدالت عظمیٰ کے دوسرے سینئر ترین جج جسٹس جمال مندوخیل کو چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے مشترکہ طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن نامزد کیا ہے۔اب سپریم جوڈیشل کونسل کے اراکین میں چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہوں گے۔ترمیم کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان یا وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس میں سے سینئر ترین جج کرے گا، اور اس صورت میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ہی اس کے سربراہ رہیں گے۔مزید یہ کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بھی جسٹس جمال مندوخیل کو شامل کر لیا گیا ہے اب یہ کمیٹی چیف جسٹس، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل ہو گی۔اسی طرح وفاقی آئینی عدالت کے دوسرے سینئر جج جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے مشترکہ طور پر جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا ہے۔ اب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق، اٹارنی جنرل، وفاقی وزیر قانون، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، قومی اسمبلی کے 2 ارکان، سینیٹ کے 2 ارکان اور ایک خاتون یا غیر مسلم رکن (جسے اسپیکر نامزد کریں گے) شامل ہوں گے۔پریس ریلیز کے مطابق یہ ادارے اب نئے آئینی ڈھانچے کے تحت احتساب، عدالتی تعیناتیوں اور عدالتی انتظامی امور میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔یہ تبدیلیاں اس پس منظر میں سامنے آئی ہیں کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کا بڑا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے، اس ترمیم کے نتیجے میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا ہے، جس پر اپوزیشن اور کئی قانونی ماہرین نے تنقید کی ہے۔بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے بھی ترمیم، خصوصاً وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل، ججوں کے تقرر، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی نئی ترتیب، ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے اور صدر اور عسکری قیادت کو دیے گئے استثنا پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔آئی سی جے کے مطابق اس ترمیم کے بعد عدالت عظمیٰ بنیادی طور پر اپیل کا فورم رہ جائے گی اور آئینی تشریح کا اختیار وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائے گا۔
آئی سی جے نے مزید کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے جج کو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مقرر کریں گے جبکہ مستقبل کی تعیناتیاں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی سفارش پر ہوں گی، لیکن ترمیم میں تعیناتی کے معیار یا اصول واضح نہیں کیے گئے۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ‘ جامعہ کراچی میں طلبہ یونین انتخابات سے متعلق نوٹس
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو
  • شوہر قتل کیس ‘خاتون سمیت تین ملزمان جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
  • عوامی پارکس معاملہ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر آئینی عدالت کا حکم امتناع
  • علیمہ خان کے نام موجودجائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش، 11ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • لسانیات کا چورن بیچنے والے ہمیشہ روتے ہی رہیں گے، سعدیہ جاوید
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
  • علیمہ خان پھر غیر حاضر، جائیدادوں کی رپورٹ عدالت میں پیش
  • پنجاب: دفعہ 144 میں مزید 7 روز کی توسیع، احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی برقرار