یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیرپر امن منصوبے کی شرائط ختم کرنےکےلیے ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکی صدر نے اپنے تازہ بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری روک دی ہے اور اگر اب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی تو پھر تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے نئے بیان میں کہا کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، تاخیر قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیل نے امن معاہدے کے لیے بمباری عارضی طور پر روک دی جس کی میں اس کی قدر کرتا ہوں۔
ٹرمپ نے لکھا کہ اگر حماس کی جانب سے مغویوں کی رہائی کا فیصلہ کرنے میں تاخیر ہوئی تو تو “تمام شرطیں خارج” ہو جائیں گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی بمباری روکنے سے یرغمالیوں کی رہائی اور امن معاہدہ مکمل کرنے کا موقع ملے ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ٹرمپ نے مزید لکھا کہ غزہ کو دوبارہ تباہی یا خطرہ بننا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت دوبارہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے والا تھا، ٹرمپ نے تصدیق کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کے قریب تھا، تاہم ان کی بروقت مداخلت کے باعث یہ ٹکراؤ ٹل گیا۔ وائٹ ہاؤس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ انہوں نے دنیا میں آٹھ بڑی ممکنہ جنگوں کے آغاز کو روکنے میں کردار ادا کیا۔
ٹرمپ کے مطابق پاک بھارت کشیدگی ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکی تھی اور جنوبی ایشیا میں ایک بڑا بحران جنم لے سکتا تھا، لیکن ان کی سفارتی کوششوں نے حالات کو قابو میں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نہ صرف اس بڑے تصادم کو روکا گیا بلکہ وہ جھڑپ بھی رکوائی گئی جو دوبارہ بھڑکنے والی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کوششوں کا بنیادی محور تجارت، بات چیت اور سفارتی روابط کا فروغ ہے، جس کے باعث دونوں ممالک اب نسبتاً مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
گفتگو کے دوران ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے بارے میں بھی بات کی اور امید ظاہر کی کہ یہ تنازع جلد ختم ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ جنگ بندی کا معاملہ اتنی طوالت اختیار کرے گا، مگر وہ امن کی بحالی کے لیے پُرامید ہیں۔