data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: امریکی صدر نے اپنے تازہ بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری روک دی ہے اور اگر اب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی تو پھر تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔

امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے نئے بیان میں کہا کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، تاخیر قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیل نے امن معاہدے کے لیے بمباری عارضی طور پر روک دی جس کی میں اس کی قدر کرتا ہوں۔

ٹرمپ نے لکھا کہ اگر حماس کی جانب سے مغویوں کی رہائی کا فیصلہ کرنے میں تاخیر ہوئی تو تو “تمام شرطیں خارج” ہو جائیں گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی بمباری روکنے سے یرغمالیوں کی رہائی اور امن معاہدہ مکمل کرنے کا موقع ملے ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ٹرمپ نے مزید لکھا کہ غزہ کو دوبارہ تباہی یا خطرہ بننا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی رہائی لکھا کہ

پڑھیں:

حماس کے عسکری ونگ نے جنگ بندی منصوبہ مسترد کردیا، بی بی سی کا بڑا انکشاف

غزہ: برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ نے امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق حماس رہنما عزالدین الحداد کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل حماس کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اسی لیے وہ لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی فریم ورک اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا ہے، لیکن اس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور غزہ کی حکومت میں اس کا کوئی کردار نہ ہو۔ 

قطر میں موجود حماس کی کچھ سیاسی قیادت منصوبے کو ترامیم کے ساتھ قبول کرنے پر تیار ہیں، مگر ان کا اثر و رسوخ محدود ہے کیونکہ یرغمالیوں پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ منصوبے کے تحت پہلے 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی ایک بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔

حماس رہنماؤں کو اس بات پر بھی خدشہ ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ حملے شروع کر سکتا ہے، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب امریکا کی مخالفت کے باوجود دوحہ میں حماس قیادت پر فضائی حملہ کیا گیا۔

مزید برآں، منصوبے میں غزہ کی سرحدوں پر ’سیکیورٹی بفر زون‘ قائم کرنے اور ایک عارضی بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جسے حماس ایک نئی قسم کا قبضہ قرار دیتی ہے۔ 

دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی منصوبے کی کئی شقوں سے پیچھے ہٹنے کے اشارے دیے ہیں اور کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی مزاحمت کرے گا۔


 

متعلقہ مضامین

  • مغویوں کی رہائی میں تاخیر کی تو امن منصوبے کی تمام شرائط ختم ہوجائیں گی، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لیے رضا مند
  • حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
  • امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس
  • حماس کے عسکری ونگ نے جنگ بندی منصوبہ مسترد کردیا، بی بی سی کا بڑا انکشاف