سمندری طوفان ’’شکتی‘‘، کراچی سے کتنا دور رہ گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک:شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود شدید سمندری طوفان شکتی، سمندری طوفان شکتی کراچی کے جنوب مغرب سے 700 کلومیٹر دور ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان کے ساحلی علاقوں کو سمندری طوفان سے کوئی خطرہ نہیں، شدید سمندری طوفان "شکتی" بحیرہ عرب کے شمال مغربی حصے پر موجود ہے۔
آج بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حب، لسبیلہ، اواران اور کیچ میں ہلکی بارش کا امکان ہے، سندھ کے ساحل کے قریب سمندر رَف سے بہت رَف، ہوائیں 40-50 کلومیٹر فی گھنٹہ سے چل رہی ہیں، جھکڑ 55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچنے کا امکان ہے، مرکز کے اردگرد طوفانی ہواؤں کی رفتار 100-110 کلومیٹر فی گھنٹہ، جھکڑ 125 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 16 اکتوبر کو منعقد ہوں گے
اگلے 12 گھنٹوں میں جھکڑوں کی رفتار 13 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھنے کا خدشہ ہے، بعد میں ہوائیں 80-90 کلومیٹر فی گھنٹہ اور جھکڑ 100 کلومیٹر تک رہنے کا امکان ہے۔
5 اکتوبر کی آدھی رات سے 7 اکتوبر تک سمندر ہائی سے بہت ہائی رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، ماہی گیروں کو 5 اکتوبر تک گہرے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کردی گئی، سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی طوفان "شکتی" کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کلومیٹر فی گھنٹہ سمندری طوفان
پڑھیں:
4 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 733 ملین ڈالرز تک پہنچ گیا
کراچی:پاکستان کی کمزور بیرونی پوزیشن ایک بار پھر دباؤمیں آگئی ہے،کیونکہ مالی سال 2026 کی پہلی چار ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 733 ملین ڈالر تک جاپہنچا،جوگزشتہ سال اسی دوران کے 206 ملین ڈالرزکے مقابلے میں تین گنا سے زائد ہے۔
اکتوبر میں صورتحال مزید خراب ہوئی اورکرنٹ اکاؤنٹ 112ملین ڈالر خسارے میں چلاگیا، جبکہ ستمبر میں یہ 83 ملین ڈالر سرپلس تھا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر FY26 کے دوران پہلے ہی 621 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہو چکا تھا، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے 83 ملین ڈالرکے سرپلس کے برعکس ہے۔
بیرونی شعبے پر دباؤ کی بڑی وجہ درآمدات میں نمایاں اضافہ اور برآمدات کی سست رفتاری رہی، جولائی تا اکتوبر FY26 میں پاکستان کا مجموعی تجارتی خسارہ (اشیا و خدمات) بڑھ کر 11.26 ارب ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ سال 9.61 ارب ڈالر تھا۔
اشیاء کی برآمدات میں صرف معمولی بہتری دیکھنے میں آئی اور یہ 10.63 ارب ڈالر رہیں، جوگزشتہ سال کے 10.42 ارب ڈالرسے صرف 2 فیصد زیادہ ہیں۔
اکتوبر میں برآمدات 2.75 ارب ڈالر رہیں،جو گزشتہ سال اکتوبر کے 3 ارب ڈالر سے کم ہیں۔ خدمات کی برآمدات نے کچھ سہارا فراہم کیا اور 3.03 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جن میں آئی ٹی و ٹیلی کام کی برآمدات 1.44 ارب ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
دوسری جانب اشیا کی درآمدات بڑھ کر 20.72 ارب ڈالر ہوگئیں، جو گزشتہ سال کے 18.90 ارب ڈالر سے 9.6 فیصد زیادہ ہیں۔
خدمات کی درآمدات بھی بڑھ کر 4.20 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، بنیادی آمدنی کا خسارہ اب بھی بڑا چیلنج ہے، جو چار ماہ میں 3.09 ارب ڈالر رہا۔
اکتوبر میں ہی اس مد میں 905 ملین ڈالرکا خسارہ ریکارڈ ہوا۔ ترسیلات زر نے بیرونی کھاتوں کو سب سے زیادہ سہارا دیا، جو بڑھ کر 12.96 ارب ڈالر ہوگئیں، تاہم تیزی سے بڑھتے تجارتی خسارے کو پورانہ کر سکیں۔
مالی کھاتہ بھی دباؤ میں رہا اور چار ماہ میں 605 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ایف ڈی آئی کم ہوکر 748 ملین ڈالر رہ گئی۔
اگرچہ زرمبادلہ کے ذخائر اکتوبر کے اختتام تک بڑھ کر 14.64ارب ڈالر ہوگئے تھے، تاہم بڑھتا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور آئندہ مہینوں میں بھاری قرض ادائیگیاں بیرونی استحکام کیلیے نئے خطرات پیدا کر رہی ہیں۔